مارچ 23تاریخ ساز دن! ایم قادر خان - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

مارچ 23تاریخ ساز دن! ایم قادر خان

 

مارچ 23تاریخ ساز دن 

ایم قادر خان 

جمعـء 19 مارچ 2021


23 مارچ کا دن تمام اہل پاکستان کو اس جذبے کی یاد دلاتا ہے جو قیام پاکستان کا باعث بنا، جو تاریخ ساز دن ہے۔

پورے ہندوستان میں کانگریس کی بے جا سرگرمیوں اور زیادتیوں نے ثابت کردیا تھا کہ ہندو متعصب قوم ہے اور مطلب کے لیے مسلمانوں کو اپنا نشانہ بنا رہے ہیں۔


مسلمان سادگی، نیک نیتی، ایمانداری، دیانتداری کے باعث ہندو کے بنائے ہوئے جال کانگریس میں پھنس گئے تھے انھیں جب ہندوؤں کے عزائم کا احساس ہوا کہ اپنا ملک ہونا چاہیے جس میں مسلمانوں کی حکومت، مسلم قانون ہو اور آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔


لاہور کے منٹو پارک میں 23 مارچ 1940 کو ایک اجلاس کی کارروائی سہ پہر تین بجے سے شروع ہوئی۔ بنگال کے وزیر اعلیٰ اے کے فضل الحق نے قرارداد لاہور پیش کی اس کی حمایت میں تقریر کی گئی جس کے بعد چوہدری خلیق الزماں نے قرارداد کی تائید کی اور مختصر سا خطاب کیا۔ اس کے بعد ظفر علی خان، اورنگزیب خان، عبداللہ ہارون ودیگر نے قرارداد کی تائید کی۔ ان تمام نے مختصر سی تقاریر کرنے کے بعد اجلاس کی کارروائی کو گزشتہ روز تک موخر کیا ۔24 مارچ 1940 کو اجلاس کی کارروائی دن کے سوا گیارہ بجے شروع ہوئی۔


نواب محمد اسماعیل خان، بلوچستان کے قاضی محمد عیسیٰ ، عبدالحمید خان آف مدراس نے قرارداد لاہور کے حق میں تقاریرکیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی تقریرکے بعد اجلاس کی کارروائی رات نو بجے تک ملتوی کردی گئی۔ رات کو میٹنگ شروع ہوئی تو سید ذاکر علی اور بیگم محمد علی اس قرارداد کے حق میں اور قرارداد کو رائے شماری کے لیے اجلاس میں پیش کیا گیا۔ قرارداد کو منظورکرلیا گیا، اجلاس کا اختتام ہوا۔ گھڑی کی سوئیاں رات ساڑھے گیارہ بجے کا اعلان کر رہی تھیں۔


احمد سلیم شیخ اپنی کتاب لکھتے ہیں چونکہ قرارداد 23 مارچ 1940 کو پیش کی گئی، اس لیے یہ دن 23 مارچ کو قرارداد پاکستان کے حوالے سے منایا جاتا ہے۔ ہندوؤں اورکانگریس کے غیض و غضب کی انتہا نہ رہی۔ مسلم لیگ قرارداد لاہور کو قرارداد پاکستان کا نام دیا۔ جس کی بنیاد پر پاکستان معرض وجود میں آیا۔ قرارداد پاکستان میں کیا لکھا گیا؟ اس کو پڑھنے کے بعد اس کا متن درج ذیل ہے۔


1۔ یہ سیشن مسلم لیگ کی مجلس عاملہ اور شوریٰ کے اقدام کی منظوری اور توثیق کرتے ہوئے جیساکہ اس کی قرارداد مورخہ 27 اگست 17اگست، 18 ستمبر، 22 اکتوبر 1939 اور 3 فروری 1940 سے ظاہر ہے اس امر پر زور دیتا ہے کہ 1935 کے حکومت ہند کے ایکٹ میں تشکیل کردہ وفاق کی منصوبہ بندی ملک کے خصوصی حالات اور مسلم ہندوستان دونوںکے لیے بالکل ناقابل عمل اور غیر موزوںہے۔


2۔یہ سیشن مزید برآں پرزور طریقے سے بارآور کرانا چاہتا ہے کہ برطانیہ کی جانب وائسرائے کا اعلامیہ مورخہ 18 اکتوبر 1939 کو حکومت ہند ایک 1935 کی ثالثی پالیسی اور منصوبے کے متن میں اس حد میں اطمینان بخش ہے۔ جس حد تک مختلف پارٹیوں کے مفادات اور ہندوستان میں موجود گروہوں کی مشاورت کی روشنی میں نظرثانی کی جائے گی۔ مسلم ہندوستان تب تک مطمئن نہیں ہوگا جب تک مکمل آئینی منصوبے پر نئے سرے سے نظرثانی نہیں کی جائے گی اور یہ کہ کوئی بھی ترمیم شدہ منصوبہ مسلمانوں کے لیے تب ہی قابل قبول ہوگا، اگر اس کی تشکیل، مسلمانوں کی مکمل منظوری اور اتفاق کے ساتھ کی جائے گی۔


3۔قرار پایا ہے کہ آل انڈیا مسلم لیگ مسلم نقطہ نظر ہے کہ اس ملک میں کوئی بھی آئینی منصوبہ تب تک قابل قبول نہیں ہوگا جب تک وہ ذیل کے بنیادی اصول پر وضع نہ کیا جائے گا۔ وہ یہ کہ جغرافیائی طور پر ملحق اکائیوں کی علاقائی حد بندی کرکے ان کی آئینی شکل اس طرح کی جائے کہ جن علاقوں میں مسلمان عددی طور پر اکثریت میں ہیں جیساکہ ہندوستان کے شمال مغربی اور مشرقی حصے، ان کو آزاد ریاستوں میں گروہ بند کردیا جائے اور اس طرح تشکیل پانے والی یہ اکائیاں مکمل طور پر آزاد اور خودمختار ہوں گی۔


4۔ کہ ان اکائیوں میں موجود خطوں میں اقلیتوں کے ساتھ ان کے مذہبی، ثقافتی، معاشی، سیاسی اور حقوق و مفادات کے تحفظ کے مناسب موثر اور لازمی اقدامات یقینی بنائے جائیں اور ہندوستان کے دوسرے حصے جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں۔ آئین میں ان کی مشاورت کے ساتھ ان کی ثقافتی، معاشی، سیاسی انتظامی اور دیگر حقوق و مفادات کے تحفظ کے لیے مناسب ہو کر لازمی اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔


5۔ یہ سیشن مزید برآں عاملہ کمیٹی کو ان بنیادی اصولوں کے مطابق دفاع اور خارجہ امور مواصلات کے لحاظ سے مفروضے کو حتمی شکل دینے کی غرض سے آئین سازی کی اسکیم وضع کرنے کا اختیار دیتا ہے۔


مندرجہ بالا قرارداد مسلمانوں کی علیحدہ مسلم مملکت کی جدوجہد جاری ہو چکی تھی لوگوں کو ایک واضح نصب العین میں ایک عبوری حکومت قائم کی گئی۔ جس میں مسلمانوں کی قیادت نواب زادہ خان لیاقت علی خان نے کی۔ دوسری طرف حکومتی ایوان میں قائد اعظم محمد علی جناح کے سیاسی حقوق کے تحفظ اور قیام پاکستان کے لیے سیاسی جنگیں لڑ رہے تھے۔ دوسری طرف ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے، پورے ملک کو پوری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ مسلم کش فسادات میں لاکھوں مسلمان شہید ہوئے۔


3 جون 1947 کو تقسیم ہند کے منصوبے کا اعلان کیا گیا یہ خبر آل انڈیا ریڈیو پر نشر ہوئی۔ ہندوؤں نے چن چن کر مسلمانوں کو شہید کرنا شروع کردیا۔ مسلمانوں کا ایک ہی نعرہ تھا ’’ ہم پاکستان بنائیں گے‘‘ مسلمانوں میں زبردست اتحاد یکجہتی قائم ہوچکی تھی کوئی مسلمان موت سے نہیں ڈرتا، اس کا مقصد اسلامی ریاست کا وجود پاکستان کا قیام تھا۔ سینے پر گولی کھائیں گے پاکستان بنائیں گے، دوسری جانب ہندوؤں نے مسلمانوں کو گولیوں سے بھوننا شروع کردیا تھا۔


14 اگست 1947 کو وہ اسلامی مملکت دنیا کے نقشے پر نمودار ہوئی جو مسلمانوں کے دلوں کی آواز تھی۔ 23 مارچ کا دن تمام اہل پاکستان کو اس جذبے کی یاد دلاتا ہے جو قیام پاکستان کا باعث بنا، جو تاریخ ساز دن ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے ملک کی حفاظت فرمائے اور اس کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے عوام زندہ باد پاکستان پایندہ باد۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج