ایف آئی اے سابق سربراہ کا انکشافات کا پنڈورا بکس - سرفراز سید
12:44 pm
30/04/2021
سرفراز سید
٭ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن کے وزیراعظم عمران خان اور وزیر مملکت داخلہ وزیر قانون کے خلاف سنگین الزامات نے تہلکہ مچا دیا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ ’’وزیراعظم نے مجھے وزیراعظم ہائوس میں بلایا، وہاں وزیراعظم عمران خان اور وزیر قانون فروغ نسیم و وزیر مملکت احتساب شہزاد اکبر نے مجھ پر دبائوڈالا تھا کہ سپریم کورٹ کے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس تیار کیا جائے اور اپوزیشن لیڈروں،اسفند یار ولی، شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، رانا ثناء اللہ، شہباز شریف، احسن اقبال کو گرفتار کیا جائے مگر میں نے انکار کر دیا کہ ایف آئی اے کو ایسے اختیارات حاصل نہیں۔‘‘ بشیرمیمن کے ان انکشافات کی وزیراعظم عمران خان، فروغ نسیم اور شہزاد اکبر کی طرف سے فوری تردید آ گئی۔ شہزاد اکبر نے فوری طور پر غلط بیانی کے الزام پر بشیر میمن کو 50 کروڑ روپے ہرجانہ کا نوٹس بھیج دیا۔ فروغ نسیم نے بھی نوٹس بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ ان وزراء نے وزیراعظم کی طرف سے بھی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وزیراعظم کے مطابق انہوں نے کبھی ایسی کوئی بات نہیں کی۔دوسری طرف اپوزیشن کو وزیراعظم کے خلاف پراپیگنڈا کا اہم پہلو ہاتھ آ گیا ہے۔ ن لیگ کے رہنمائوں شہباز شریف، مریم نواز اور دوسرے ن لیگی رہنمائوں نے عدلیہ سے اس معاملہ کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
٭یہ معاملہ بظاہر سنگین لگتا ہے مگر شہزاد اکبرکی بات میں کچھ وزن لگتا ہے کہ بشیر میمن ڈھائی سال کیوں خاموش رہا؟ مگر پیپلزپارٹی کے سابق وزیر داخلہ و ممتاز قانون دان چودھری اعتزاز احسن نے اہم تجزیے میں بشیر میمن کے الزامات کوناقص قرار دیا ہے۔ چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بشیر میمن نے جس طرح رک رک کر بیان دیا اور روانی سے بات نہ کر سکا، اس سے ظاہر ہوتا تھا کہ اسے یہ بیان رٹایا گیا ہے۔ چودھری اعتزاز احسن نے ن لیگ کو یاد دلایا ہے کہ ’’اس کے حکمرانوں نے سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ کرایا، اس کا منصوبہ ن لیگ کے وزیراعظم ہائوس میں ہی بنا۔ اسی وزیراعظم ہائوس سے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ملک قیوم کو بے نظیر بھٹو کو سزا دینے اورجیل میں آصف زرداری کو زبان کاٹنے کے احکام جاری کئے گئے۔ اسی بشیر میمن نے بڑے فخر کے ساتھ کہاتھا کہ اس نے آصف زرداری کے خلاف اومنی گروپ کا منی لانڈرنگ کیس پکڑا ہے!‘‘
٭مولانا فضل الرحمن کے حکومت کے خلاف بیانات تو معمول کی بات ہے مگر اب موصوف نے سیدھے سیدھے پاک افواج کو نشانہ بنایا کہ ’’ہم تو 24 گھنٹے جنگ نہیں لڑ سکتے۔‘‘ یہ براہ راست افواج پر حملہ ہے۔ پاک افواج کی آج تک کبھی اس طرح تضحیک نہیں کی گئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چند روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک کے متعدد کالم نگاروں کو جی ایچ کیو میں افطار ڈنر پر بلایا تھا۔ یہ اجلاس رات ایک بجے تک مسلسل چھ سات گھنٹے جاری رہا۔ اس میں بہت سی باتیں ہوئیں۔ جنرل باجوہ نے خاص بات یہ کہی کہ فوج ہر حکومت کے ساتھ ہوتی ہے، نوازشریف کی حکومت کے ساتھ تھی اب موجودہ حکومت کے ساتھ ہے۔ یہ سیدھی بات ہے کہ دوسرے اداروں کی طرح فوج بھی ایک ادارے کی طرح سول حکومت کا ساتھ دیتی ہے، اب کرونا پر قابو پانے کے لئے حکومت سے مل کر کام کر رہی ہے مگر مولانا کو جنرل باجوہ کی یہ بات ہضم نہ ہو سکی۔ استعفوں اور لانگ مارچ کی مسلسل تاریخیں بدلنے اور اس عمل میں ناکامی اور پیپلزپارٹی اور اے این پی کی اپوزیشن اتحاد سے علیحدگی سے اتنے مایوس اور تلخ ہو گئے ہیں کہ ’’تعاون نہ کرنے پر‘‘ براہ راست فوج کے بارے میں ایسی بات کر دی ہے جو نریندر مودی بھی نہیں کر سکا! ایٹمی طاقت رکھنے والی فوج 24 گھنٹے بھی نہیں لڑ سکتی!! استغفار! بھارتی میڈیا فضل الرحمن کے اس فوج دشمن بیان کو اچھال رہا ہے! اُسے اچھالنا ہی تھا!!
٭کرونا کا اب تو نام لیتے ہوئے دماغ چکراجاتا ہے۔ ملک میں اموات کی تعداد بڑھتے بڑھتے ایک دن میں 201 تک اور نئے مریضوں کی تعداد 5300 تک پہنچ گئی ہے مگر ہم کیا کر رہے ہیں؟ الیکشن کمیشن نے اپنے بے محابا اختیارات کو جس طرح استعمال کیا،اس سے اس کی افسر شاہی کو اپنی بے پناہ طاقت کا ایسا احساس پیدا ہوا ہے کہ سندھ حکومت کی اپیلوں اور سخت احتجاج کے باوجود کراچی میں ضمنی انتخابات اور اس کے بعد پنجاب میں بلدیات کے انتخابات مقررہ وقت پر کرانے کا اعلان کر دیا۔ کالم کی تحریر کے وقت کراچی کے حلقہ 249 میں ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔ رات تک رزلٹ آ چکا ہو گا۔ یہ نشست فیصل واوڈا کے مستعفی ہونے اور سینیٹ میں جانے پر خالی ہوئی تھی۔ خدا نہ کرے اس الیکشن میں ووٹروں کے اجتماع اور قطاریں لگنے سے کرونا کا کوئی نیا مسئلہ پیش ہو مگر کرونا نے جس طرح گھروں کے اندر لاکھوں مکینوں کولپیٹ میں لے لیا ہے، اس کے بارے کیا کہا جا سکتا ہے؟ خدا تعالیٰ خیر کرے!
٭مولانا فضل الرحمان نے توقع کا اظہار کیا ہے کہ پیپلزپارٹی اور اے این پی ان کی چھتری کے سایہ تلے واپس اپوزیشن اتحاد میں آ جائیں گی، مگر اتحاد کی واحد بچی کھچی بڑی پارٹی ن لیگ کاپیپلزپارٹی کے بارے میں رویہ کراچی کے ضمنی انتخابات کی انتخابی مہم کے دوران پیپلزپارٹی کے بارے میں ن لیگ کے شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ’’پیپلزپارٹی نے 13 سالہ اقتدار کے دوران اس علاقے کو بنجر اور ویران بنا دیا ہے۔ ان لوگوں کو سندھ پر 13 سالہ حکمرانی کے دوران اس علاقے کی پسماندگی دور کرنے کی توفیق نہ ہوئی اب راتوں رات یہاں سڑکیں بنا دی ہیں! اس حلقے میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک دوسرے کے سامنے دشمنوں کی طرح کھڑی ہو گئیں اور مولانا کا بیان کہ…چلیں چھوڑیں۔
٭بھارت میں کرونا کی تباہی ناقابل بیان ہو گئی ہے۔ وہاں عملی طور پر قیامت کا سماں ہے۔ گزشتہ ایک دن میں تین لاکھ 80 ہزار نئے کیس سامنے آ گئے۔ پانچ دنوں میں پندرہ لاکھ سے زیادہ کیس! ملک بھر کے ہسپتالوں میں کسی نئے مریض کی گنجائش نہیں، بھارتی فوج کا ایک سابق بریگیڈیئر، نرائن داس، ایک ہسپتال کے باہر داخل ہونے کی منتیں کرتے مر گیا۔ ملک کے متعدد اعلیٰ عدالتوں کے جج، وزرا،راہول گاندھی، سابق وزیراعظم من موہن سنگھ،درجنوں ارکان اسمبلی، بڑے بڑے صنعت کار کرونا میں مبتلا ہو چکے ہیں، بھارت کی دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ طیاروں کی پروازیں بند ہو گئی ہیں۔ دنیا بھر کے ممالک بھارت کو امداد بھیج رہے ہیں اور عالم یہ کہ بھارتی حکمرانوں کے وحشیانہ جبر و تشدد کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں نے چندہ جمع کرکے ممبئی کے کرونا زدہ عوام کے لئے وہاں علاج معالجہ کی 100 اہم مشینوں کا عطیہ بھیجا ہے۔
٭ایک خبر:بھارت کے بہت بڑے کاروباری و صنعتی ادارے ’’دی لائسنس‘‘ نے فوری طور پر ممبئی اور دوسرے مقامات پر 1000 بستروں اورجدید ترین آلات اور بلامعاوضہ علاج والے ہسپتال کھول دیئے ہیں۔ 400 بستروں کے ہسپتال نے کام شروع کر دیا ہے۔ ایک محب وطن بھارتی ادارے کی ایسی قومی خدمت اور…اور! ادھر ارب پتی بلکہ کھرب پتی نوازشریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی،خسرو بختیار،جہانگیر ترین، اعظم سواتی، آصف زرداری، اسحاق ڈار، محمود خان اور صفر سے شروع کر کے اربوں کھربوں بنانے والے بڑے بڑے وڈیرے!! کسی نے ایک ’بستر‘ کے علاج کا بھی اہتمام کیا ہو!شائد ان لوگوں کو یاد نہیں کہ کفن کی کوئی جیب نہیں ہوتی!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں