خفیہ مذاکرات، ایٹمی جنگ نہیں روک سکتے - غلام اللہ کیانی - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

خفیہ مذاکرات، ایٹمی جنگ نہیں روک سکتے - غلام اللہ کیانی

 خفیہ مذاکرات، ایٹمی جنگ نہیں روک سکتے - غلام اللہ کیانی

12:38 pm

 30/04/2021

 غلام اللہ کیانی



 

18اپریل 2021ء بروز اتوار پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبد اللہ بن زیاد النیہان کی دعوت پر ایک ہی وقت پر دوبئی میں موجود تھے۔ شاہ محمود قریشی 17اپریل اور ایس جے شنکر 18اپریل کو دوبئی پہنچے ۔ قریشی صاحب نے 17اپریل کو دوبئی میں’’ پاکستان بزنس کونسل کمیونٹی کے ساتھ اکانومک ڈپلومیسی ‘‘ تعمیری سیشن کے عنوان سے تصاویر خود سوشل میڈیا پر جاری کیں۔ بھارت نے کہا کہ جے شنکر دوبئی میں’’ اکانومک اور کورونا سے متعلق کمیونٹی ویلفیئر ایشوز‘‘ زیر بحث لا رہے ہیں۔


 

دونوں ممالک کے بیانیہ میں مماثلت ملاحظہ فرمائیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ کسی ثالث کی ہدایت یادو طرفہ  اتفاق کا نتیجہ ہی ہوسکتی ہے۔بھارتی وزیر خارجہ ایک دن اور شاہ محمود قریشی 17تا19اپریل دوبئی میں رہے۔گلف نیوز کے ساتھ18اپریل کو انٹرویو میں قریشی صاحب نے کسی’’ نشست‘‘  کا بھی تذکرہ کیا۔انہوں نے کہا ’’ امارات میں بڑی تعداد میں پاکستانی موجود ہیں اور بھارتی شہری اس سے بھی زیادہ تعداد میں ہیں۔خطے میں امن اور استحکام کے مفاد کو دیکھتے ہوئے امارات حکومت کا یہ محسوس کرنابجا ہے کہ خطے کے دونوں کھلاڑی مل بیٹھیں اور اپنے اختلافات پر بات چیت کریں۔‘‘وہ دبے الفاظ میں خفیہ بات چیت کی تصدیق کر رہے ہیں۔ تاہم اسلام آباد اور نئی دہلی ان مذاکرات کو خفیہ رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ سمجھایا جا رہا ہے کہ وقت سے پہلے بات چیت منظر عام پر آنے سے معاملات بگڑ جاتے ہیں۔مشرف دورکے آگرہ بات چیت کا بھی حوالہ دیا جاتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2003ء کے سیز فائر معاہدے پر مکمل عمل درآمد پر اتفاق کے اعلان کے بعد سے کشمیر کی جنگ بندی لائن،جموں،سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری اورواہگہ انٹرنیشنل سرحد پر مکمل خاموشی رہی۔ پاک بھارت فوج کے درمیان فائرنگ یا گولہ باری کا کوئی تبادلہ نہیں ہواتاہم اتوار کے روز بھارت کی سرکاری نیوز ایجنسی یو این آئی نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے خبر دی کہ ہفتہ کی صبح پاکستان کے دو ڈرونز مقبوضہ جموں کے آر ایس پورہ سیکٹر میں داخل ہوگئے۔ جن پر بھارتی فوج نے فائرنگ کی مگر وہ بغیر کسی نقصان کے واپس لوٹ گئے۔ نیوز ایجنسی نے کہا کہ فوج نے علاقے کو محاصرہ میں لے کر آپریشن شروع کیا اور یہ پتہ لگایا جانے لگا کہ کہیں ڈرونز نے علاقے میں اسلحہ تو نہیں گرایا۔ اس سے پہلے پاکستان اور بھارت کے درمیان خفیہ مذاکرات کے کافی چرچے ہوئے۔ متحدہ عرب امارات نے پاک بھارت ٹریک ٹو ڈپلومیسی میں ثالث کا کردار ادا کیا۔واشنگٹن میں امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے سٹینفورڈ یونیورسٹی کے ہوور انسٹی چیوشن میں ورچوئل مباحثے میں تصدیق کی کہ متحدہ عرب امارات نے پاک بھارت کے درمیان سیز فائر پر عمل درآمد،سفارتی تعلقات کی بحالی میں کردار ادا کیا۔ رائٹرز نیوز ایجنسی نے بھی انکشاف کیا کہ دوبئی میں پاک بھارت انٹیلی جنس اعلیٰ حکام کے درمیان جنوری2021ء میں خفیہ مذاکرات ہوئے تاکہ کشیدگی کم کی جائے۔پاک بھارت خفیہ بات چیت  کے لئے کافی دلائل بھی پیش ہوئے۔پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا 18مارچ کو دیا گیابیان کہ اب وقت ہے کہ پاکستان اور بھارت ماضی کو دفن کریں اور آگے بڑھیں، بھی پاک بھارت بات چیت کی بحالی کی جانب ایک اشارہ ہے۔

 بھارت کی خاموشی اور پاکستانی تردید کے دوران ایک نجی اخبار کے سینئر صحافی فہد حسین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے دسمبر 2020ء میں پاکستان کو بات چیت کی پیشکش کی تھی جس پر کافی غورو خوص کیا گیا۔یہ پیش کش بھارت نے لداخ میں چین کی پیش قدمی اور افواج کے درمیان خونی جھڑپوں کے بعد کی۔اس کے بعد ہی دونوں ملکوں کے سیکورٹی اور انٹیلی جنس عہدیدار دوبئی میں بات چیت کرتے رہے۔ڈان کی رپورٹ میں اعلیٰ سرکاری ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی گئی کہ پاک بھارت انٹیلی جنس حکام ہمیشہ سے رابطے میں رہے ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کے ساتھ کسی خفیہ بات چیت کا کھل کر اعتراف یا انکار نہیں کیا۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری حلقوں نے تصدیق کی کہ بھارت نے تناؤ کو کم کرنے کے لیے دسمبر 2020 ء میں جموں و کشمیر سمیت تمام دیگر امور پر بیک چینل مذاکرات کی پیش کش کی اور پاکستان نے اس کی بھرپور حمایت کی تھی۔بھارت نے چین کے دبائو کو کم کرنے کے لئے یہ پیشکش کی ۔ بھارتی پیش کش پر پاکستانی قیادت کے درمیان تبادلہ خیال ہوا اور تنازعات کے پرامن حل کے لیے تمام آپشنز کو بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا گیا۔عمران خان صاحب کا ایک اہم بیان آیا ہے کہ قومیں بمباری یا جنگوں سے نہیں کرپشن سے تباہ ہوتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے یوم تاسیس پر وزیراعظم کے پیغام میں یہ بات کہی گئی ہے۔ اس کا ایک تاثر یہ ہے کہ عمران خان ملک میں کرپشن کے خاتمے کے لئے بھارت کے ساتھ بات چیت کو ترجیح دیتے ہیں۔ بھارت نے پیش کش میں تجویز پیش کی تھی کہ جامع بات چیت میں تمام مسائل ایک جگہ زیر بحث لانے کے بجائے دونوں ممالک تمام متنازع معاملات پر بات چیت شروع کریں۔یہ جامع مذاکرات پہلے بھی ہوئے ہیں مگر یہ سب بے نتیجہ رہے۔ پاکستانی قیادت نے ان تمام آپشنز پر اتفاق کیا تھا جو تناؤ کو کم کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔شاید پاکستان نے اسے ایک مناسب موقع سمجھا کہ اسٹریٹجک توقف کریں، تشدد سے دور ہو کر داخلی معاملات پر توجہ دی جائے۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ بیک چینل مذاکرات دونوں ممالک کی انٹیلی جنس کمانڈرز کے مابین ہو رہے ہیں۔نئی دہلی کا موقف ہے کہ کسی سیاسی پلیٹ فارم کے بجائے خفیہ مذاکرات ہونے چاہئیں اور اسلام آباد نے اس پر اتفاق کیا ۔بھارت ثالثی پالیسی کی مخالفت کرتا رہا ہے مگر خفیہ ثالثی اس کے زیر غور رہی ہے جس سے عوام کو پاکستان کے ساتھ دوستی کا پتہ نہ چلے کیوں کہ بھارتی حکمران اپنے عوام کو بیوقوف اور گمراہ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف نفرت پھیلا کر ہی اقتدار پر پہنچتے ہیں۔(جاری ہے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج