ہے کوئی سمجھنے والا - ڈاکٹر جاوید ملک
Apr 23, 2021
ہے کوئی سمجھنے والا؟
پاکستان میں روزانہ 20 کروڑ لٹر سے زائد ملاوٹ شدہ دودھ فروخت ہوتا ہے۔ ملک کی 87 فیصد آبادی کو کینسر کا خطرہ ہے (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن)
خاکسار آج سے سولہ سال قبل شیخ زید اسپتال لاہور میں جب پوسٹ گریجوایشن کررہا تھا تو ڈاکٹر ساجد غفور جو اس وقت رحیم یارخان کے مشہور کینسر سپیشلسٹ ہیں وہ بھی انمول اسپتال سے شعبہ آنکالوجی یعنی کینسر کے علاج و معالجہ کا ماہر ڈاکٹر بننے کا کورس کر رہے تھے، اس زمانہ میں انمول اسپتال میں کینسر کے بہت ہی کم مریض ہوتے اور ڈاکٹر ساجد کے ساتھ انمول اسپتال جب کبھی جانا ہوا تو اسپتال کے باہر پارکنگ میں شاذ و نادر گاڑیوں کا رش نظر آتا مگر اب جب انمول اسپتال ابا جی کے علاج کی غرض سے جانے کا اتفاق ہوا۔
اسد عمرکی زیر صدارت این سی او سی کااجلاس آج ہوگا، اہم فیصلے متوقع
پارکنگ میں گاڑیوں کا جم غفیر اپنی جگہ اسپتال میں کینسر کے سیکڑوں مریض دیکھ کر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ پر یقین آ گیا۔
اس رپورٹ پر تصدیقی مہر جناب ڈاکٹر ابوبکر شاہد ڈائریکٹر انمول کینسر اسپتال لاہور نے ثبت کر دی کہ آج سے پندرہ سال پہلے ہر برس 2000 کے قریب کینسر کے مریض رجسٹر ہوتے تھے جن کی تعداد اب بڑھ کر 7000 تک جا پہنچی ہے انمول اسپتال لاہور میں ایک چھت تلے ملک کے مایہ ناز ڈاکٹرز کی ٹیم کے ساتھ بہترین سسٹم کے تحت بنا کسی سفارش ہر مریض کو سٹیٹ آف دی آرٹ سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں جس کا شاہد یہ ناچیز خود بھی ہے،لیکن آخر کب تک؟ اسپتالوں کے بجٹ، ڈاکٹرز، طبی عملہ و مشینوں پر اس بوجھ کو کم کرنے کے لئے بھی کوئی سوچے گا۔ ویسے خاکسار نے دل میں تہیہ کر رکھا ہے کہ جب بھی وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان سے ملاقات ہوئی تو ان کے سامنے تین گزارشات رکھوں گا۔
کورونا وائرس سے مزید144 ہلاکتیں،پانچ ہزار870نئے کیسز ریکارڈ
1۔ صاف پینے کا پانی ہر شہری کا حق اس کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے سے آپ ہسپتالوں کے خرچ کو آدھا کر سکتے ہیں کیونکہ آلودہ پینے کا پانی پیٹ کی لاتعداد بیماریوں بشمول ہیضہ، پیچش، پیلا یرقان، ٹائفائیڈ بخار جیسے جان لیوا امراض کا موجب ہے۔
2۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے کرنے سے ہم آئے روز ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں، زخمی افراد جو سر کی اندرونی چوٹ لگنے اور ہاتھوں، ٹانگوں سے محروم ہو جاتے ہیں کی شرح میں ناصرف کمی لا سکتے ہیں بلکہ ہر شہر میں ٹراما سینٹر بنانے پر مختص خطیر رقم خرچ کرنے سے بھی چھٹکارا پا سکتے ہیں۔
کراچی میں جمعہ اور اتوار کو تجارتی مراکز بند رکھے جائیں گے
3۔ کم تولنے والے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو کم ازکم عمر قید اور ملاوٹ کرنے والوں کو سزائے موت دینے کا قانون پاس کرانے کے لئے دیر نہ کی جائے۔
بڑے افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے، رمضان المبارک کا مقدس مہینہ چل رہا، ہم سالوں پرانی ڈگر پر چلتے ناپ تول میں کمی، ذخیرہ اندوزی اور ملاوٹ کرنے سے باز نہیں آرہے۔ خدا کی پناہ، لمبی داڑھی، ہاتھ میں تسبیح، دکان کے ماتھے پر درود پاک و ملاوٹ بارے قرآنی آیات کندہ، چینی غائب کرنے سے لیکر سبزیوں و پھلوں کے نرخ کوہ ہمالیہ کی بلندیوں پر پہنچانے میں ید طولی رکھنے والوں کی زبان سے جب یہ الفاظ نکلتے ہیں کہ اللہ کا شکر ہے اس کی ذات کا بڑا کرم ہے اس بار رمضان میں کاروبار بڑا عروج پر رہا ہے۔ اپنی خالص کمائی سے مدرسے کے بچوں کی کفالت سے لیکر سیکڑوں لوگوں کو افطار کرانے کا نیک کام بھی ہمارے حصے میں آیا ہے۔ جب ان صاحبان سے کوئی سر پھرا یہ کہہ دے کہ اللہ کے پیارے حبیب نبی آخرالزماں پیارے کریم مدنی آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: ”جس نے جھوٹ بولا دھوکہ دیا، ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں“۔ آپ ہر چیز میں ملاوٹ کرنے کے عالمی چیمپئن، جھوٹ بولنا، دھوکہ دینا آپ کے خون میں شامل۔ کیا آپ کو مرنا یاد نہیں، جس اولاد کے لئے آپ مال و زر اکٹھا کر کے جہنم کا ایندھن خرید رہے یہی اولاد ایک دن آپ کے لئے وبال جان بن جائے گی۔ وہ بات سننے کو تیار نہیں ہوتے، الٹا ایسی ایسی صلواتیں سناتے ہیں جو قلمبند نہیں کی جا سکتیں۔
وزیر خارجہ آج ترکی کے دوروزہ دورے پر روانہ ہونگے
رمضان کریم شروع ہوتے ہی پشاور کے ایک سکھ دکان دار نے منافع نہ لینے، اشیائے خورونوش کو اصل قیمت پر فروخت کرنے کا اعلان کر کے ہم جیسے مسلمانوں کو زندہ درگور کر دیا۔ اور تو اور بیرون ملک کے غیر مسلم بھی رمضان شریف میں اشیائے ضرورت کے نرخ کم کر دیتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں سب سے بڑا بحران ایمانداری کا ہے۔ کہنے کو تو ہم سے بڑا عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی نہیں۔ مجال ہے جو آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کسی ایک بات پر عمل کرتے ہوں۔ ہونا تو یہ چاہئے، ہم رمضان کے مقدس ماہ میں اللہ سے 700 گنا کے حصول کے لئے اپنے کالے کرتوتوں سے باز آجائیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں