جہانگیر ترین ،مریم نواز، عمران خان نجوم میزان میں - محی الدین بن احمد دین - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

جہانگیر ترین ،مریم نواز، عمران خان نجوم میزان میں - محی الدین بن احمد دین

جہانگیر ترین ،مریم نواز، عمران خان نجوم میزان میں - محی الدین بن احمد دین
01:05 pm
 10/04/2021
 محی الدین بن احمد دین


 
جہانگیر ترین ہماری حالیہ سیاسی اقتدار تاریخ میں بہت اہم کردار رہا ہے۔ عمران خان کی مرکزی اور پنجاب حکومت کی تشکیل کے جو اسباب امر ربی سے وقوع پذیر ہوئے ان میں سے کچھ اسباب دنیا کا تعلق جہانگیر ترین کی سیاسی مہم جوئی کے استدراک سے بھی رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں اب جبکہ جہانگیر ترین عمران خان کے ساتھ بہت عمدہ تعلق سے محروم ہیں بلکہ ان کے اور ان کے کاروباری اداروں کے خلاف تین مقدمات بن چکے ہیں۔ وہ چند ایم این اے حضرات و ایم پی اے حضرات ، صوبائی وزراء کے ساتھ پریس کے سامنے اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔ تو دیکھنا یہ ہے کہ ان کا معاملہ اہل نجوم کس قیافے انداز سے دیکھتے  ہیں۔

 
کل شام مجھے میرے ساتھ حج بیت اللہ میں شریک بہت بڑے عامل و فاضل کالم نگار و اینکر پرسن نے جہانگیر ترین کی تاریخ پیدائش بھجوائی ہے کہ 22 نومبر1951 ء ہے۔ ان کی پیدائش ماضی بعید کے مشرقی پاکستان کے علاقہ کامیلا کی ہے۔ میں نے بزرگ ماہر نجوم پروفیسر غنی جاوید جو ایک نجی ٹی وی پر جمعہ کی شام کو نجوم و افلاک کے حوالے سے پروگرام  بھی پیش کرتے ہیں اور بنیادی طور پر وہ انگریزی ادبیات کے استاد رہے ہیں، سے جمعہ کی صبح ملاقات کی ، جہانگیر ترین کی تاریخ پیدائش، اگر یہ د رست ہے تو ، پھر ان کا استدراک یہ ہے کہ آج کل ان میں ’’ہجوم ذہنیت‘‘ کا غلبہ ہے۔ وہ  عقرب شخصیت ہیں (میرے استدراک کے مطابق و ہ عقرب کے آخری مرحلے اور قو س کے آغاز کے مرحلے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان میں جو امید اور رجائیت ہے وہ قوس ہونے کے سبب ہے اور جو  جوش ولولہ، دلیری، ہمت و جرات اور اقدامات اٹھا لینے کی صلاحیت ہے وہ عقرب ہونے کے سبب ہے) گزشتہ ہفتہ جہانگیر ترین اور دوسری عقرب شخصیت مریم نواز (تاریخ پیدائش28 اکتوبر) ایک جیسے ذہنی شدید دبائو سے دوچار تھے۔ اس دبائو سے وہ جونہی نکلے ہیں تو ان میں  دلیری، جرات، توانائی، قوت ارادی کا ظہور ہوگیا ہے۔ اس کے سبب مریم نواز چند دن پہلے دلیر ہوئیں۔ جوش سے اظہار کیا، اب یہی روح اور فکر جہانگیر ترین پر غلبہ پائے ہوئے ہے۔ وہ ’’ہجومی کیفیت‘‘ میں ہونے کے سبب عمران خان سے یا اسٹیبلشمنٹ سے بھی شدید ناراض ہیں۔ اس ناراضگی کا اظہار وہ پریس ٹاک میں کرچکے ہیں اور مزید کرسکتے ہیں۔
اگلے چند دن جہانگیر ترین اور مریم نواز بہت غصے مگر جرات و دلیرانہ رویئے کے سبب کچھ اہم رازوں کے افشاء کی صورت ہنگامہ خیزی کرنے والے ہیں۔ ان کی لب کشائی سے عمران خان بہت پریشان ہوں گے اور شائد اسٹیبلشمنٹ بھی۔  مگر اس طرح اندیشہ یہ بھی ہے کہ وہ مزید قانونی معاملات سے کہیں مزید دوچا نہ ہو جائیں۔ نومبر میں بھی انہیں ذہنی دبائو کا سامنا ہوسکتا ہے۔ میں نے معلوم کیا کہ کیا اب ان کی اور عمران خان کی صلح دائمی ہوسکے گی۔ جو اب نفی میں ہے۔ ممکن ہے وقتی طور پر جو ’’دراڑیں‘‘ آچکی ہیں وہ موجود رہیں گی اگر جہانگیر ترین نے لب کشائی کر دی تو شائد عمران خان  کے لئے 13-14 اپریل سے معاملات خراب ہوتے دکھائی دیں جبکہ عمران خان کے لئے اصل خطرہ تو عیدالفطر یعنی مئی کے آخری عشرے میں موجود ہے۔ میں نے معلوم کیا کہ کیا جہانگیر ترین اور جنرل باجوہ (عقرب پیدائش11 نومبر) میں ذہنی رفاقت، دوستی موجود ہے، جواب آیا نہیں۔ د و عقرب عموماً آپس میں لڑتے رہتے ہیں۔ معلوم کیا کہ مریم نواز شریف اور جہانگیر ترین میں پکی دوستی، سیاسی اتحاد دائمی ہوسکتا ہے؟ جواب آیا کہ نہیں۔ دونوں عقرب ہیں۔ دائمی دوستی، تعلقات، سیاسی اتحاد ممکن نہیں ہے۔ جنرل باجوہ چونکہ  اہم منصب رکھتے ہیں لہٰذا وہ اور ان کے رفقاء نازک صورتحال میں سب کچھ سنبھالتے رہتے ہیں۔ مگر تازہ منظر میں جہانگیر ترین کا دائمی رفاقت کا تعلق جنرل باجوہ سے بھی ممکن نہیں۔ قارئین خود اندازہ لگالیں کہ جہانگیر ترین واپس عمران خان کے پاس آجائیں گے جیسے بغاوت کے بعد مصطفی کھر ذوالفقار علی بھٹو سے آملے تھے۔ اگر ایسا ہوا تو عمران خان کے ارد گرد جو جہانگیر ترین کے مخالف جمع ہیں ان کی چھٹی ہو جائے گی ۔ مگر اہل نجوم ایسا  کچھ ہوتا نہیں دیکھ رہے۔ کیا جہانگیر ترین تحریک انصاف میں اپنا دھڑا ظاہرکر دیں گے اور اس کے اثرات عمران حکومت پر پڑیں گے، ممکن ہے کہ عید الفطر کے بعد 18مئی سے جو عمران خان حکومت کے حوالے سے پریشانیاں ممکن دکھائی دیتی ہیں ان میں کچھ تعلق تحریک انصاف کے اندرونی عدم خلفشار کا بھی ہو۔ روحانی وجدان کے حامل بزرگ کاکہنا ہے کہ شائد جس مقصد کے لئے جہانگیر ترین جرات مند ہوکر بول پڑے ہیں اس مقصد میں انہیں کامیابی نہ ملے۔ خدا کرے کہ ہم اپنے ملک، قوم، سرزمین کے لئے مستحکم مدبرین کی حکومت کی نعمت سے نوازے جائیں۔ آمین.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج