میدان بدر میں حضورؐ کی دعائیں - حافظ محمد ادریس - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

میدان بدر میں حضورؐ کی دعائیں - حافظ محمد ادریس

 میدان بدر میں حضورؐ کی دعائیں - حافظ محمد ادریس

Hafiz Idress, column writer, Urdu, Nai Baat Newspaper, e-paper, Pakistan

30 اپریل 2021 (11:26) 2021-04-30 

بدر کی لڑائی رمضان المبارک 2ھ کی 17تاریخ کو لڑی گئی۔ لڑائی سے پہلی رات جبکہ آسمان پر سترہویں کا چاند چمک رہا تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حضور گڑگڑا کر دعائیں کیں۔ آپ نماز سے فارغ ہوکر اپنے عریش میں دوزانو بیٹھ گئے اور اللہ کی موعودہ نصرت کو آواز دی۔ وہ رات بھی تاریخ کی عجیب رات تھی! اہلِ ایمان عشاء کی نماز کے بعد نوافل، تلاوت، ذکرالٰہی اور دعاومناجات میں مشغول تھے۔ کسی کی آواز میں لحنِ داؤدی کا جادو تھا، تو کسی کی آواز ہچکی بندھ جانے سے لرزاں وترساں تھی، کوئی سربسجود تھا تو کوئی قیام میں کھڑا تھا۔ ہچکیاں بھی تھیں اور سسکیاں بھی، امید بھی تھی اور ایقان بھی۔


مفتاح اسماعیل نے این اے 249 کے انتخابی نتائج کو چیلنج کر دیا


دوسری جانب اہلِ کفر کے خیموں میں اور ہی عالم تھا۔ ضیافتیں، بھُنا ہوا گوشت، بادہ وجام، قہقہے، اشعار، مزاح، کبروغرور، خاندانی تفاخر، بہادری کے قصے اور نہ معلوم کیا کیا خرافات۔ پیٹ بھر کر کھاچکے تو صراحیوں کے منہ کھل گئے۔ نرم ونازک تھرکتے ہوئے جسموں او ر پائل کی جھنکار نے سب کو مسحور کردیا۔ رقص وموسیقی اور قریش کی بہادری پر مشتمل رزمیہ ترانے اور گانے بجانے والیوں کے ہاتھوں اور آنکھوں کی حرکات وسکنات! اور اس کلچر شو کے درمیان بہکے ہوئے نوجوانوں کا غل غپاڑہ اور شورہنگامہ! دونوں جانب کے جنگجو ایک دوسرے سے کتنے مختلف تھے! چشم فلک یہ سب کچھ دیکھ رہی تھی اور گوشِ ارض سب کچھ سن رہا تھا۔


امریکا، افغانستان اور پاکستان میں ڈیوٹی فری زونز کی تجدید کرے گا

آسمان کی بلندیوں پر چاند مشرق سے مغرب کی جانب رواں دواں تھا۔ صحرا میں چاندنی پھیلی ہوئی تھی۔ منظر بے حد دلربا تھا۔ چاند سرپر آیا۔ رات کا آدھا حصہ بیت چکا تھا۔ اب ہرجانب ہو کا عالم تھا۔ جنوب میں قریش کے خیموں میں تھرکتے ہوئے جسم تھک ہار کر بے حس پڑے تھے۔ جام کو گردش دینے والے بے سدھ خراٹے لے رہے تھے۔ قالینوں پر جگہ جگہ بادہ ساغر اوندھے پڑے تھے۔ اونٹ کا بھنا ہوا گوشت اور انگور کی نفیس شراب، اپنی طاقت کا زعم وپندار اور قریش کی عظمت ونخوت کا نشہ! ان سب چیزوں نے اہلِ خیمہ کو مدہوش کررکھاتھا۔ دوسری جانب ذرا فاصلے پر شمال میں فاقہ مستوں کے خیموں میں بھی خوش الحان قرّأ اور شب زندہ دار عابدین تھک ہار کر سوگئے تھے۔ دعائیں مانگی گئیں، آنسو بہائے گئے اور اللہ کی رحمت ونصرت کی امید پر پہلو فرش خاک پر ٹکا دیے گئے۔ اب ہوکا عالم تھا۔ نہ کسی پرندے کے پر مارنے کی آواز، نہ درندے کے دہاڑنے کی صدا، نہ کوئی چرندہ اس سکوت کو توڑنے کے لیے متحرک تھا۔


عوامی نیشنل پارٹی کا پی ڈی ایم میں واپس نہ جانے پر اتفاق

عریش کے دروازے پر جاں نثار رسول افضل البشر بعدالانبیاء صدیق اکبرؓ  کھڑے ہیں۔ عریش کے اندر آفتابِ رسالت جلوہ فرما ہیں۔ اس سکوت میں بس ایک ہی آواز ہے جو سنائی دے رہی ہے۔ یہ اس کائنات کے سب سے بڑے اور سب سے سچے انسان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صدائے التجا ہے۔ عریش کے مدخل سے آسمانی چاندکی کرنیں اندر داخل ہورہی ہیں اور زمینی چاند، ماہتابِ نبوت کا منور چہرہ صاف نظر آرہا ہے۔ آنسوؤں کی لڑیاں موتیوں کی صورت ریش مبارک میں جذب ہورہی ہیں۔ کندھے سے چادر بار بار گرپڑتی ہے۔ ہچکی بندھ گئی ہے۔ ایسے میں سب سوجائیں تو سوجائیں، مگر ابوبکرؓ  کو نیند کیسے آسکتی ہے؟ وہ رات بھر سے کھڑے ہیں۔ چادر بار بار اٹھا کر شانۂ مبارک رکھتے ہیں۔ 


حکومت پی ڈی ایم میں اہم معاملات طے پا گئے ،پیپلزپارٹی کو بڑا دھچکا

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت کو دیکھ کر ابوبکر کا کلیجہ منہ کو آنے لگا اور عرض کیاحسبک یانبی اللہ۔ عین اس لمحے سروردوعالم نے سرمبارک اٹھایا اور فرمایا: ابشریاابا بکر، اے بکر خوش خبری سن لو۔ جبریل آئے کھڑے تھے۔ فرشتوں کی جماعت صف بستہ حاضر تھی۔ وعدۂ ربانی پورا ہوگیا تھا۔ دعائیں مستجاب ہوچکی تھیں۔


حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا تفصیلی ذکر حدیث کی کتابوں میں ملتا ہے۔ جب آپ دعا کررہے تھے تو آنکھوں سے آنسو مسلسل بہے جارہے تھے۔ چادر کندھے سے باربار نیچے گرجاتی تھی۔ آپ نے اللہ تعالیٰ سے یوں دعا مانگی: ’’اے اللہ! یہ قریش کے لوگ ہیں اپنے تکبر اور غرور ساتھ آئے ہیں تاکہ تیرے رسول کو جھوٹا ثابت کریں۔ خداوند! جس مدد کا تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا اب وہ آجائے۔ اے اللہ اگر یہ مٹھی بھر جماعت ہلاک ہوگئی تو روئے زمین پر کہیں تیری عبادت نہ ہوگی۔ اے اللہ! کل ان کفار کا کام تمام کردے۔‘‘


کورونا وائرس کا پھیلاؤ، ترکی میں پہلی مرتبہ مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہو گیا

ایک روایت میں ہے کہ آنحضوؐر نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا بھی مانگی: ’’اے اللہ اس امت کا فرعون ابوجہل بچ کر نہ جائے۔‘‘ کچھ دوسرے سرداروں کے نام بھی ملتے ہیں جن کے قتل کی آپؐ نے دعا مانگی تھی۔ ان میں سے ایک بھی نہ بچ کر نکلا۔ 


حضور اکرمؐ کی دعاؤں کے مجموعے حدیث کی مستند کتابوں میں مدون کیے گئے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جملہ دعائیں نہایت جامع، پرتاثیر اور اللہ کی رحمت کو جوش دلانے والی ہیں، مگر غزوۂ بدر کی دعا کا رنگ ہی دوسرا ہے۔ اس موقع پر عجز وانکسار اور لجاجت والحاح کا جو نمونہ نظر آتا ہے، وہ بھی اپنی مثال آپ ہے، مگر اس کے ساتھ ایک عجیب قسم کا احساس ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اللہ پر کس قدر مان ہے اور کیوں نہ ہو اپنا سب کچھ اس کے سامنے ڈھیر کردیا تھا، اسی کی رضا مطلوب تھی، اسی کے کلمے کو سربلند کرنا پیش نظر تھا۔ اس کے دین کو تمام ادیان پر غلبہ عطا کرنا منزلِ مقصود ٹھہرا تھا۔


بھارت میں کورونا کی بدترین صورتحال، چین نے مدد کی پیشکش کر دی

’’ھذہ العصابہ‘‘ (یہ مٹھی بھر جماعت) کے الفاظ خاص طور پر قابل غور ہیں۔ قریش کی نخوت وطاقت کا تذکرہ بھی دعا میں ملتا ہے اور اپنے ساتھیوں کی بے چارگی وبے سروسامانی کے اشارات بھی ملتے ہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا کل سرمایہ وہی تھا جو آپ نے میدان میں لاکر پیش کردیا تھا۔ یہ 313نفوس حضورؐ کی پونجی تھی۔ آپؐ نے اپنے دامن میں جو ہیرے اور موتی جمع کیے تھے وہ یہی تھے۔ یہ تو جذبۂ شہادت سے سرشار تھے، جان قربان کردیتے، مگر ان کی شکست کا مطلب یہ تھا کہ اللہ کی عبادت کرنے والا زمین پر کوئی نہ رہتا۔


بشیر میمن کی کوکنگ آئل، بناسپتی گھی کی کمپنی اور ملیں ہیں، شہباز گل

سوچیے دعا تو مدینہ منورہ میں بھی کی جاسکتی تھی۔ مسجدنبوی بدر کے میدان سے کہیں زیادہ بابرکت اور اللہ کو پسند ہے۔ یہ دعا عین میدان بدر میں کی گئی۔ رحمان کے بندے اور شیطان کے ساتھی ایک دوسرے کے مدمقابل آگے تھے، موت آنکھوں کے سامنے تھی، یہاں دعا کا فلسفہ بھی سمجھ میں آگیا کہ پہلے اپنا سب کچھ نذر کے لیے پیش کرو پھر دست دعا پھیلاؤ۔ اس شان سے جب دعا مانگی گئی تو درِ قبولیت کھلا اور بظاہر ناممکن ممکن بن گیا۔


جنگ کے دن حضور اکرمؐ نے صحابہ سے خطاب فرمایا۔ نہایت پر اثر اور جامع‘ مختصر اور دلنشین‘ جنت کی وسعتوں کا تذکرہ اور اس کی غیر فانی نعمتوں کا بیان۔ صف بندی بھی کی اور جنگ کے دوران حکمت عملی اختیار کرنے کے لیے ہدایات بھی دیں۔ صف بندی کا طریقہ پہلی مرتبہ حضور نبی پاکؐ ہی نے دنیا کی حربی تاریخ میں متعارف کرایا۔ اس کے بعد سے آج تک یہ مختلف انداز کے ساتھ جنگی حکمت عملی میں جنگوں میں رائج چلا آرہا ہے۔ 


حکومت کا یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ

آپ نے جنگی حکمت عملی کے لیے جو ہدایات دی تھیں ان میں اہم باتیں یہ تھیں۔ نظم و ضبط اور جرات کا مظاہرہ کیا جائے۔ جنت کا حصول اور رضائے الٰہی مقصود ہو۔ تیر اس وقت چلایا جائے جب دشمن اس کی مار میں ہو۔ کوئی ایک تیر بھی اس طرح نہ چلایا جائے کہ وہ ضائع ہو جائے۔ دشمن کے قریب آنے پر پہلے نیزے کا استعمال کرنا اور پھر جب دشمن بالکل روبرو آجائے تو تلوار سے کام لینا اور جان رکھنا کہ جو بندہ گھمسان میں صبر و ہمت اور ثابت قدمی و استقامت دکھاتا ہے‘ اﷲ تعالیٰ اس کے لیے آسانی پیدا کر دیتا ہے اور غم سے نجات عطا فرماتا ہے۔ 


پاکستان میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال ،انتہائی تشویشناک خبر 

اسلحے اور تعداد کی کمی کے پیش نظر حضور اکرمؐ کی یہ ہدایات نہایت مفید‘ جامع اور بہترین حکمت عملی کا حسین مرقع ہیں۔ یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ حضور اکرمؐ نے اپنے عریش کو بطور آپریشن روم یا کمان پوسٹ کے استعمال کیا‘ مگر مستشرقین کا یہ خیال کہ آپ عملاً میدان جنگ سے مجتنب رہے‘ درست نہیں ہے۔ حضور دشمن سے لڑائی کے وقت میدان جنگ میں موجود تھے۔ علامہ ابن کثیرؒ نے اپنی معروف تاریخ ’’البدایہ و النہایہ‘‘ میں سیدنا علی بن ابی طالب کا یہ قول نقل کیا ہے: ’’یوم بدر میں ہم نے دیکھا کہ سخت لڑائی کے وقت حضور اکرمؐ ہم میں سے سب سے آگے تھے اور دشمن پر حملہ کر رہے تھے۔ ہم جب بھی اپنے آپ کو مشکل میں پاتے حضور کے سایے میں پناہ لیتے تھے۔‘‘ 


انگلینڈ کرکٹ ٹیم 16 سال بعد اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرے گی: فواد چوہدری

غزوہ بدر کے مقتولین کی تعداد ستر تھی اور ان میں تمام بڑے بڑے سردارانِ قریش بشمول ابوجہل، عتبہ، شیبہ، امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط تہہ تیغ ہونے والوں میں تھے۔ اہلِ ایمان میں چودہ خوش نصیب صحابہ کے نام شامل ہیں۔ یہ سبھی نوجوان تھے۔ فاتح ایران حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کے چھوٹے بھائی عمیربن ابی وقاصؓ تو سترہ سال کے نوعمر صحابی تھے۔ کفر کی کمر ٹوٹ گئی اور اسلام کی دھاک اللہ نے پورے عرب بلکہ پوری دنیا پر بٹھا دی۔ جنگ بدر کو قرآن نے فرقان یعنی کسوٹی قرار دیا، جس نے کھرے اور کھوٹے کی حقیقت کھول دی۔ حضور پاکؐ کی دعائیں اور صحابہ کے جذبۂ شہادت نے اللہ کی نصرت کو یقینی بنادیا تھا۔


اگلے چند روز موسم کیسا رہے گا ?محکمہ موسمیات نے بارشوں کی بھی پیشگوئی کر دی 


حافظ محمد ادریس

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج