آئی ایم ایف کے مہرے - محمد توصیف الحق صدیقی
02:57 pm
12/04/2021
عوام نے عمران خان کی اس یقین دہانی پر تبدیلی کے نعرے پر ووٹ دیا تھا کہ پاکستان کے عوام کے معاشی حالات بہتر ہوں گے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی قیادت پر جو اعتماد
عوام نے عمران خان کی اس یقین دہانی پر تبدیلی کے نعرے پر ووٹ دیا تھا کہ پاکستان کے عوام کے معاشی حالات بہتر ہوں گے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی قیادت پر جو اعتماد کیا تھا وہ چکناچور ہو گیا ہے ۔ وزیراعظم سے 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان بغیر کسی منصوبہ بندی کے کیاتھا اور مشیر برائے قومی احتساب شہزاد اکبر کے ساتھ مِل کر 100 دنوں میں 100 ارب ڈالرز لانے کا اعلان کیا تھا ان کے حکم پر سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے پاکستانی روپیہ کی قدر گرائی تھی اور ڈالر اس وقت 151- روپیہ کا ہو گیا تھا۔ ایف بی آر میں وصولیوں میں 450 ارب روپیہ کا شارٹ فال تھا۔ ایک روپیہ کسی بھی کرپٹ شخص سے وصول نہیں کیا گیا ۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی برطرفی کے بعد پاکستان 94 ارب ڈالرز کا مقروض تھا اس وقت پاکستان ایک سو چھ ارب ڈالرز سے زیادہ کا مقروض ہے۔ ایکسپورٹ بالکل فیل ہے امپورٹ زیادہ ہے دوست ممالک سے جو قرضہ لیا گیا ہے صرف 15 دن میں ایک ارب ڈالرز خرچ ہو جاتے ہیں۔ نوازشریف کے دورِ حکومت میں ٹوٹل قرضہ 30 ہزار ارب روپیہ تھا اس وقت ٹوٹل قرضہ 50 ہزار ارب روپیہ سے زیادہ کا ہے۔ نواز شریف کو دو کیسوں میں احتساب عدالت سے سزا اور جرمانہ ہو چکا ہے لیکن ایک پائی سرکاری خزانے میں جمع نہیں ہوئی ہے جبکہ آصف علی زرداری پر نیب عدالت میں کیس چل رہا ہے۔ دومرتبہ بجٹ کا اعلان کیا گیا تھا سارا بجٹ سرمایہ داروں کو ریلیف دینے کے لئے بنایا گیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ آئی ایم ایف کے خصوصی نمائندے ہیں۔ انہوں نے 18 اپریل 2019ء کو عہدہ سنبھالا تھا۔ یہ 2003-2006ء تک سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کے دورِ حکومت میں وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری اور نجکاری رہ چکے تھے اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے برطرف کر دئیے گئے تھے۔ اس کے بعد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے دورِ حکومت میں وفاقی وزیر خزانہ اور اکنامک افیئرز 18 مارچ 2010ء سے لے کر 19 فروری 2013ء تک رہے تھے۔ پاکستان کی معیشت کی زبوں حالی اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے برطرف کیا گیا تھا اس کے بعد یہ آئی ایم ایف کے نمائندہ کی حیثیت سے مختلف ممالک میں تعینات رہے تھے یہ پاکستان سے زیادہ آئی ایم ایف کے وفادار ہیں انہوں نے بغیر پارلیمنٹ اور کابینہ کی منظوری کے پاکستانی عوام پر پیٹرول بم گرا دیا تھا اور سابقہ رمضان المبارک کے دوران عوام کا مہنگائی سے کچومر نکال دیا تھا۔ ان کے مشورے پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کو لگایا ہے جنہوں نے مصر میں 3 سال کے دوران مصر کی معیشت کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا تھا اور مصر کی تمام دفاعی، معاشی، اقتصادی اور سیاسی معاملات آئی ایم ایف کی مرضی سے چل رہے تھے۔ اب پاکستان کا بیڑہ غرق کرنے کے لئے آئے ہیں۔ اس ضمن میں مصر کی حکومت، عوام اور سیاسی قیادت سے رابطے کرکے ان کے بارے میں تمام آگاہی حاصل کی جا سکتی ہے۔
ڈاکٹر رضا باقر کو سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سفارش پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف الرحمٰن علوی سے منظوری کے بعد 4 سال کے لئے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان مورخہ 4 مئی 2019ء کو لگایا ہے۔ انہوں نے آتے ہی آئی ایم ایف کے حکم پر پاکستان روپیہ کی قدر گرا دی تھی جس کی وجہ سے پاکستان کے ایکسپورٹرز کو اربوں، کھربوں روپیہ کا نقصان ہوا تھا اور پاکستان کا اسٹاک ایکسچینج بیٹھ گیا تھا انہوں نے عید الفطر سے پہلے 76 ارب روپیہ کے نئے کرنسی نوٹ چھاپے تھے اور وفاقی حکومت کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن کی مد میں اربوں روپیہ کے فنڈز 7 جون 2019ء تک اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے روک لئے تھے ۔ ڈاکٹر رضا باقر گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے غنڈہ گردی اور بدمعاشی کے تمام عالمی ریکارڈ توڑتے ہوئے تمام بینکوں کے صدور کو حکم جاری کیا تھا کہ تمام اکائونٹس ہولڈرز کے 30 جون تک بائیومیٹرک مکمل کر لیں جس کی وجہ سے پاکستان کے لاکھوں اکائونٹس ہولڈرز پریشان ہوئے تھے۔
مارچ 2020ء میں کورونا وائرس کے مرض کے دوران ڈاکٹر رضا باقر گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پورے پاکستان میں بالعموم اور کراچی بشمول اندرون سندھ بالخصوص تمام بینکوں کی چھوٹی برانچیں نہ صرف بند کر دی تھیں بلکہ بینکوں کے صدور کو سرکاری لیٹرز کے ذریعے حکم دیا تھا کہ صرف بڑی برانچیں کام کریں گی۔
درحقیقت پاکستان میں وفاقی حکومت کے ریٹائرڈ سویلین ملازمین اور بیوائوں سے زیادہ تعداد ریٹائرڈ فوجی ملازمین کی ہے جن کی تعداد 7 لاکھ سے زیادہ ہے انہیں موجودہ وفاقی حکومت کے خلاف ہڑتال کرنے کا مشن آئی ایم ایف نے ڈاکٹر رضا باقر کو دیا تھا۔ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر اور سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے آئی ایم ایف کے نام پر جعلسازی اور فراڈ کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری کا آرڈیننس وزیر اعظم عمران خان اور ان کی کابینہ سے منظور کرایا تھا۔ اسی وجہ سے عبدالحفیظ شیخ کو وزارت خزانہ سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ اس اہم خبر کی تصدیق سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شاہد حسن خان نے GNN ٹیلیویژن کے اہم پروگرام ’’اسٹیٹ بینک کے آرڈیننس کے مضمرات‘‘ میں کیا تھا۔ میں پہلے ہی یہ انکشاف کر چکا ہوں کہ آئی ایم ایف پاکستان کو نہ صرف معاشی طور پر تباہ و برباد کرنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان دفاعی طور پر نہ صرف کمزور ہو جائے اور اس کی ایٹمی تنصیبات کو بھی تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچا دیا جائے اور چین کے ساتھ سی پیک پروگرام ختم ہو جائے اس تمام سازش کے پیچھے دشمن ایجنسیاں ہیں اور ان کے دو مہروں میں سے ایک مہرہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ وفاقی وزارت خزانہ سے فارغ ہو چکا ہے جبکہ دوسرا مہرہ اسٹیٹ بینک میں موجود ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ مجوزہ اسٹیٹ بینک آرڈیننس منسوخ کر دیں ملکی مفاد میں گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کو فوری طور پر برطرف کر دیں اور سخت قانونی کارروائی دونوں افراد کے خلاف کی جائے یہ پاکستان کے قومی مفاد میں ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں