سیاحت کے فروغ کا حکومتی دعویٰ اور وادی سون سکیسر - رضا عرفان خواجہ - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

سیاحت کے فروغ کا حکومتی دعویٰ اور وادی سون سکیسر - رضا عرفان خواجہ

 سیاحت کے فروغ کا حکومتی دعویٰ اور وادی سون سکیسر - رضا عرفان خواجہ 

01:18 pm

 17/04/2021

 رضا عرفان خواجہ


 

عظیم مسلمان فاتح حکمران ظہیرالدین بابر کا پوٹھوہار کے علاقے سے گزر ہوا تھا۔ راستے میں ایک وادی تھی جس کے حسن نے بادشاہ سلامت کو اپنی جانب متوجہ کیا۔ اپنے لشکر کے ساتھ وہاں پڑائو ڈالا۔ قدرتی حسن تو اس وادی کا تھا ہی اس بادشاہ نے بھی اس وادی کے حسن میں اضافہ کرنے میں اپنا حصہ شامل کیا۔ باغات اگانے کا حکم نامہ جاری کیا اور اس وادی کے بارے میں تاریخی کلمات ادا کئے جو اس علاقے کے لوگوں کے لئے آج بھی باعث فخر ہیں۔ ظہیرالدین بابر نے کہا کہ ’’ایں وادی بچہ کشمیر است‘‘ یعنی یہ وادی چھوٹا کشمیر ہے،اس بادشاہ کی چندنشانیاں آج بھی اس وادی میں موجود ہیں۔اس وادی کانام سون سکیسر ہے۔ اس وادی کے حسن کی شہرت نے ہمیں بھی اس جانب متوجہ کیا۔ارادہ کیا کہ اس چھوٹے کشمیر کی سیرکی جائے۔ قدرتی حسن سے مالا مال یہ علاقہ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ خوبصورت اور دلکش پہاڑ، مسحور کن وادی،پرکیف فضاء،کوئی بھی سیاح اس وادی میں سیر کو جائے اور اس کی تعریف نہ کرے ایسا نہیں ہوسکتا۔ وہاں کے لوگوں نے انکشاف کیا کہ یہ سرزمین بغیر موسم کے سبزیوں اور پھلوں کے لئے مشہور ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ وہاں مالٹے کا ایک ایسا باغ ہے جس کی پیداوار موسم سرما کی بجائے موسم گرما یعنی جون،جولائی میں ہوتی ہے، یقیناًاس پر تعجب ہوا مگر اگلے ہی لمحے ہمارا تعجب تاسف میں تبدیل ہوگیا جب وہاں کے لوگوں نے بتایا کہ مالٹے کا یہ باغ مناسب نگرانی کے نہ ہونے اور حکمرانوں کی عدم دلچسپی کے باعث اب اجڑ چکا ہے۔


 

شائد میں سون سکیسر وادی کے حسن سے متاثر ہو کر لکھنے کے لئے قلم کبھی بھی نہ اٹھاتا کیونکہ وطن عزیز میں بے شمار وادیاں ہیں اور ہر کوئی وادی اپنے حسن اور دلکشی میں دوسری وادی سے بڑھ کر ہے۔ ذاتی طور پر میری خواہش ہے کہ آج اس وادی کے حسن کے قصیدے نہیں بلکہ اس کی حالت زار کا نوحہ لکھوں۔ وادی  کی موجودہ  صورتحال کے پیش نظر کوئی بھی سیاح دوبارہ اس طرف رخ نہیں کرے گا۔ تالاب سوکھے ہوئے سبزہ زار، اجڑے ہوئےباغات کی دیکھ بھال کا کوئی انتظام نہیں۔ جابجا خود رو گھاس اور جڑی بوٹیاں ہر گزرنے والے کے دامن سے الجھتی ہیں۔ وادی سون سکیسر کو جانے والی تمام سڑکوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ پہاڑوں پر سے گزرنے والی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر گاڑی چلانا واقعتاً ڈرائیور کا کمال ہے۔ سون سکیسر کا علاقہ ترقی نہ ہونے کے باعث انتہائی پسماندہ اور اپنی پسماندگی میں جنوبی پنجاب کا حصہ محسوس ہوتا ہے۔ سرگودھا روڈ سے وادی سون سکیسر کو جانے والی سڑک تقریباً 20کلومیٹر ہے مگر یہ حصہ مکمل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور جگہ جگہ کھڈے ہیں۔ چند منٹ کا سفر گھنٹے میں طے  ہوتا ہے حالانکہ پاکستان ائیرفورس کا ائیر بیس بھی اسی مقام پر ہے۔ فوجی گاڑیوں کی نقل وحرکت بھی رہتی ہے مگر اس کے باوجود کوئی اس طرف دھیان نہیں دے رہا۔ صحافت،فوج اور بیوروکریسی کے کئی بڑے نام اسی دھرتی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس علاقے کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔

موجودہ حکومت سیاحت کے فروغ کے لئے کئی بار اپنے عزم کا اظہار کر چکی ہے اور بعض علاقوں میں بعض سیاحتی مقامات کی تشہیر اور سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات بھی اٹھائے ہیں مگر حکومت نے جس قدر بلند بانگ دعوے کئے تھے اور اس حکومت کے برسراقتدار ہونے کے بعد یہی امید کی جارہی تھی کہ پاکستان بہت جلد سیاحوں کے لئے بہت  ہی پرکشش مقام کی حیثیت اختیار کرے گا مگر ابھی تک حکومت کی طرف سے سوائے چند مقامات کے قابل ذکر ترقیاتی کام نہیں ہوئے۔ وادی سون سکیسر کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب اعلان کر چکے ہیں کہ اس مقام کو سیاحت کے لئے پرکشش بنایا جائے گا اور انہوں نے چند ترقیاتی کاموں کا اعلان بھی کیا مگر عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہوسکا البتہ آج ایک روزنامے میں چیئرمین ٹی ڈی سی پی کا بیان نگاہوں سے گزرا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’پنجاب میں 14سیاحتی مقام متعارف کروائیں گے۔ چیئرمین ٹی ڈی  سی پی سہیل ظفر چیمہ نے کہا ہے کہ سون سکیسر کے علاقے میں 5جھیلیں اور 25آبشاریں دریافت ہوئی ہیں اور وہاں سیاحوں کے لئے ریزورٹ بنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ سیاحتی مقامات پر تمام تر سہولیات دینے کے لئے نجی و سرکاری شراکت داری کی بنیاد پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ آئندہ دوسالوں میں پنجاب کی وادیوں میں حسین مناظر،آبشاریں، جھرنے اور دیگر سہولیات بھی میسر ہوں گی۔ اگر یہ باتیں واقعتاً عملی شکل اختیار کر لیتی ہیں تو پنجاب کے سیاحتی مقامات پر تمام تر سہولیات دستیاب ہوں گی۔ سیاحوں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری ہو جائے گا۔ مقامی لوگوں کو روزگار کے لئے لاہور، اسلام آباد یا کراچی کا رخ اختیار نہیں کرنا پڑِے گا۔ روزگار کے وسیع مواقع میسر ہوں گے۔ وادی سون سکیسر کے باسیوں کو مزید تھوڑا  عرصہ انتظار کرنا پڑے گا اور اس کے بعد ان کے تمام تر گلے شکوے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے توسط سے دور ہو جائیں گے۔ امید ہے وادی سون سکیسر کے ساتھ پنجاب کے دیگر نظرانداز شدہ اور پسماندہ اور تاریخی سیاحتی مقامات کو نئی زندگی ملنے والی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج