کشمیریوں کی نسل کشی - سید امداد شاہ - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

کشمیریوں کی نسل کشی - سید امداد شاہ

 کشمیریوں کی نسل کشی - سید امداد شاہ

01:19 pm

 17/04/2021

 سید امداد شاہ


 

قابض فورسز ریاستی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیریوں کے گھروں کو بے رحمی سے تباہ کررہی ہے۔انہیں کوئی جھوٹی خبر ملے یا شک بھی ہوجائے کہ یہاں کوئی آزادی پسند رہتا ہے ،کشمیر کی آزادی کیلئے متحرک ہے توکسی نہ کسی بہانے سے اس کو تباہ کردیا جاتا ہے ۔ اس بارے میں صحافی اور تجزیہ کار کہتے ہیں۔سیاسی تجزیہ کار شیخ شوکت کا کہنا ہے ’’ کئی سال سے لگاتار گھروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے  لیکن اب وہ پہلے سے گھروں کو تباہ کررہے ہیں یہ کہہ کر یہاں حریت پسندرہتے ہیں یا انہوں نے پناہ لی ہے،یہ کمزور ترین بہانہ ہے جو مستقبل میں بھی جواز دینے سے قاصر رہیںگے کہ وہ غیر قانونی اجتماعی سزا کے تصور کا غلط استعمال کیوں کرتے رہے ہیں‘‘۔


 

  بھارت دنیا کا واحد ملک ہےجو مقبوضہ جموں وکشمیر میں سویلین کے خلاف جنگی جرائم کا بڑا  مجرم ہے ۔ اس کے موجودہ حکمران گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کو زندہ جلانے کے ذمہ دار ہیں  RSSاور BJPکے یہ لوگ تمام بھارتی اقلیتوں خواہ وہ ناگا قبائل ہوں،مائوسٹ،نکسل،عیسائی ،سکھ خاص طور پر مسلمان ان کا ہدف ہیں کہ انہیں نچلی ذات کا ہندو بنایا جائے،بھارت چھوڑنے پرمجبور کیا جائے یاقتل کردیا جائے۔وہ آج تک سکھوں کو آئینی طورپر سکھ تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔ کشمیر ہندوتوا کے سرخیلوں کا سب سے بڑا نشانہ ہے وہ ہر قیمت پر کشمیر میں جنیوا کنونشن (فور) کے برخلاف مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے گھنائونے منصوبے پر تیزی سے کام کررہا ہے۔ خاص طورپر 1990سے وہ فوجی قوت سے ان کے کاروباری مراکز،عبادت گاہوں اور گھروں کو آگ لگا کر یا بارودی دھماکوں سے تباہ کر رہا ہے۔پانچ اگست2019ء سے قابض فورسز نے کشمیریوں کو معاشی طورپربربادکرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔کشمیری نوجوانوں کا قتل عام بھارتیوں کا پسندیدہ مشغلہ بن چکا ۔کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب دو تین کشمیری نوجوان بے دردی  سے شہید نہ کئے گئے ہوں لیکن اب کشمیری قوم نہ فوجی کرفیو سے گھبراتی ہے نہ محاصرے سے،وہ بھارتی مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔مقامی کشمیری اور عالمی میڈیا سے چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن باضمیر عالمی میڈیا بھارتی مظالم کے خلاف مظاہروں کی کوریج کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں انکشاف کرتا ہے۔الجزیر ہ ٹی وی نے اپنی 4اپریل کی رپورٹ میں واضح کیا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے مرتکب ہورہے ہیں اور اب کشمیری نوجوانوں میں غیر اعلانیہ فوجی کرفیو یا طویل ترین محاصرے کااثر ختم ہوچکاہے۔رپورٹ الجزیرہ ٹی وی ’’بھارتی زیرانتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ کے نزدیکی گائوں کے عوام بھارتی فوج کا انخلا چاہتے ہیں۔کئی گھنٹے کی مسلح لڑائی کے بعد یہ ہنگامے پھوٹ پڑے  کئی لوگ زخمی ہوکر ہسپتال پہنچ گئے جبکہ بھارتی فوج نے بارودی دھماکے سے دو گھر تباہ کردیئے۔ پولیس کے کہنا ہے کہ دو حریت پسند مارے گئے  بھارتی فائرنگ کے دوران کئی سویلین کو بھی نشانہ بنایا گیا۔بزرگ ریٹائرڈ سکول ٹیچر غلام نبی ڈار بھی پیلٹ گن کا نشانہ بن کر زیر علاج ہیں۔ غلام نبی ڈار ریٹائرڈ سکول ٹیچر ضلع پلوامہ نے الجزیرہ ٹی وی  سے بات کرتے ہوئے بتایا ’’سیکیورٹی فورسز آنسو گیس فائر کررہی تھی  میں نے بتایامیں بھاگ نہیں سکتا  میں بوڑھا ہوں   مجھے نہ مارو انہوں نے مجھے پیلٹ گن کا نشانہ بنایا میں زخمی ہوکر گر پڑا میں خون میں لت پت ہوگیا،اس دوران بھارتی فورسز کی فائرنگ سے خواتین بھی محفوظ نہ رہ سکیں وہ بھی گولیوں کا نشانہ بن گئیں،بھارتی فوجی جان بوجھ کر سویلین کو نشانہ بنانے کیلئے نچلے زاویے پر فائر کرتے ہیں تاکہ گولیاں لوگوں کے گھروں میں موجود افراد کونشانہ بنائیں،ایک زخمی خاتون کے بھائی عادل احمد نے کہا کہ اس کی بہن بھارتی فوجیوں کی اندھا دھند فائرنگ سے زخمی ہوئیں،اس نے میڈیا کو اپنی بہن کا ایکسرے دکھاتے ہوئے کہا کہاس کی پسلی میں لگی گولی نظر آرہی ہے  وہ اپنے گھر میں کام کررہی تھی  اسے اچانک  ایک گولی لگی  جو کہ لڑائی کی جگہ سے بہت دور تھی‘‘.

نسل پرست بھیڑیوں کی منطق، بھیڑیے اور میمنے والی ہے اگر مقبوضہ جموں وکشمیر میں کوئی بھی حادثہ یا واقعہ ہوتا ہے توجموں ڈویژن میں رہنے والے اقلیتی مسلمانوں کو اس کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ یہاں سے نکل جائو  متاثرہ گجر بکروال قبیلے کے لوگ اپنی بے بسی کا احوال ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں۔

  ضلع سامبا اور کٹھوعہ کے گجر بکروال قبائل کے بزرگ راہنما،چوہدری غلام عباس کا کہنا ہے کہ ،’’اگر کشمیر یا بھارت کے کسی بھی حصے میں کوئی پتھر بازی یا ہنگامہ ہوتا ہے تو یہاں کی ہندو اکثریت ہمیں غیر انسانی تشدد کا نشانہ بناتی ہے ہمیں کہاجاتا ہے کہ تم لوگ (مسلمان )یہاں کیوں ہو ؟یہ علاقہ چھوڑ دوورنہ سنگین نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہو۔ ہم تمہارا قیمہ قیمہ کردیں گے۔ چار سے پانچ ہزار ہندوئوں کی آبادی میں ہمارا ایک ڈیرہ ہوتا ہے ہم ان سے لڑ نہیں سکتے جان بچا کر بھاگ جاتے ہیں ۔‘‘

  قابض حکومت اور فورسز انسانیت کے خلاف کالے قوانین کے تحفظ اور آڑ میں عالمی سطح کے جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ان کا نشانہ خصوصا ً مسلمان ہیں خواہ وہ کہیں بھی ہوں،کشمیرمیں مظالم اور نوجوانوں کا قتل عام نسل پرستی کی بدترین مثال ہے ۔توسیع پسندانہ نظریات کی حامل ہندوتوا کسی بھی قیمت پر کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرناچاہتی ہے ۔اس کیلئے لئے جتنی بھی پابندیاں لگانا پڑے طویل ترین فوجی محاصرہ مزید طویل کرنا پڑے،بھارت ڈھٹائی سے کرتا رہے گالیکن آزادی کے متوالے کشمیریوں کو کبھی بھی شکست نہیں دے سکے گا ۔وہ آزادی کی بڑی قیمت ادا کررہے ہیں۔آزادی ان کامقدر ہے، ان شااللہ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج