مرحبا!رمضان المبارک مرحبا - نوید مسعود ہاشمی - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

مرحبا!رمضان المبارک مرحبا - نوید مسعود ہاشمی

 مرحبا!رمضان المبارک مرحبا - نوید مسعود ہاشمی

01:20 pm

 17/04/2021

 نوید مسعود ہاشمی


 

(گزشتہ سے پیوستہ)


جب آپ ﷺ خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے اترے تو ہم نے عرض کیا کہ ہم نے آج آپ سے(منبر پرچڑھتے ہوئے)ایسی بات سنی جو پہلے کبھی نہیں سنی تھی،آپ نے ارشاد فرمایا کہ اس وقت جبرائیل علیہ السلام میرے سامنے آئے تھے۔ (جب پہلے درجہ پر میں نے قدم رکھا تو انہوں نے کہا کہ ہلاک ہو وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی میں نے کہا آمین،پھر جب میں دوسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا کہ ہلاک ہو وہ شخص جس کے سامنے آپﷺ کاذکر مبارک ہو اور وہ درودنہ بھیجے ،میں نے کہا آمین ،جب میں تیسرے درجہ پر چڑھا تو انہوں نے کہا کہ ہلاک ہو وہ شخص جس کے سامنے اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کوپاویں اور اس کو جنت میں داخل نہ کرائیں ،میں نے کہا آمین۔(بخاری ،ترمذی)

​​​​​​​ 

 


 

نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ رمضان المبارک کی ہر شب وروز میں اللہ کے یہاں سے (جہنم کے)قیدی چھوڑے جاتے ہیں اور ہر مسلمان کے لئے ہر شب وروز میں ایک دعاء ضرور قبول ہوتی ہے۔(الترغیب)

حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ تین آدمیوں کی دعاء رد نہیں ہوتی ،ایک روزہ دار کی افطارکے وقت تک،دوسرے عادل بادشاہ کی دعاء ،تیسرے مظلوم کی دعاء جس کو حق تعالیٰ شانہٗ بادلوں سے اوپر اٹھالیتے ہیں اور آسمان کے دروازے اس کیلئے کھول دیئے جاتے ہیں اور ارشاد ہوتا ہے کہ میں تیری ضرور مدد کروں گا ،گو(کسی مصلحت سے)دیر ہو جائے۔(ترمذی ،ابن خزیمہ)

رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتے ہی ہر مسلمان کا دل خود بخود نیکی کی طرف کھینچا چلا جاتا ہے اور برائی سے اکتاہٹ محسوس  ہونے لگتی ہے۔ شاید سلیم الفطرت طبیعتوں پر خوشگوار اثر اس فرشتے کی پکارکا ہوتا ہے جو ماہ مبارک میں روزانہ  اپنے رب کے حکم سے یہ صدالگاتا ہے۔

(اے خیر کے طلب گار !آگے بڑھ اور اے برائی کے چاہنے والے بس کر اور رُ ک جا)

اسی مناسبت سے کچھ عبادات کے فضائل احادیث مبارکہ سے منتخب کر کے لکھے جا رہے ہیں تاکہ عمل کرتے وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والے عظیم اجر وثواب کا تصور ہمیں روحانی تقویت بخشے۔ اگر یہ بشارتیںاور سعادتیں ہمارے دل ودماغ میں بسی رہیں تو زیادہ سے زیادہ نیکیوں کا خزانہ جمع کر لینا ہمارے لیے بہت آسان ہو جائے گا۔

روزہ ارکان اسلام میں سے تیسرا اہم ترین بنیادی رکن ہے ۔ جس کی فرضیت اہمیت اور فضیلت قرآن وسنت سے ثابت ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ

’’اے ایمان والو تم پر روزہ فرض کیا گیا جیسا کہ تم سے پہلوں پر فرض کیا گیا تھا(اور اس کا مقصد یہ ہے کہ)تاکہ تم پرہیز گار بن جاو‘‘۔(سورۃ البقرہ)

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے رمضان کے روزے محض اللہ تعالیٰ کے واسطے ثواب سمجھ کر رکھے تو اس کے اگلے سب گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔(بخاری)

ایک دوسری جگہ ارشادفرمایا کہ!

’’ابن آدم کے ہر نیک عمل کا اجروثواب دس گنا سے لیکر سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ لیکن اللہ جل شانہٗ فرماتے ہیں کہ روزہ اس سے مستثنیٰ ہے اس لئے کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں خود(اپنی شان کے مطابق)اس کا بدلہ دوں گا کہ روزہ دار میری خاطر نفسانی خواہشات اور کھانے پینے کو قربان کرتا ہے روزہ دار کیلئے دو فرحتیں ہیں ۔ ایک فرحت افطار کے وقت ملتی ہے اور دوسری فرحت اپنے رب سے ملاقات کے وقت نصیب ہو گی اور روزہ دار کے منہ کی بدبو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ اور پسندیدہ ہے۔(صحاح ستہ)

مزید ارشاد گرامی ہے!

ماہ رمضان شروع ہوتے ہی جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑدیئے جاتے ہیں۔(بخاری ومسلم)

مزید ایک اور جگہ پر ارشاد فرمایا کہ روزہ (شیطان کے حملوں اور جہنم سے بچائو کے لئے )ڈھال ہے اور جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ فحش اور بیہودہ باتیں نہ کرے اور شوروشغب نہ کرے اور اگر کوئی دوسرا اس سے گالی گلوچ کرے یا جھگڑا کرے تو کہہ دے میں روزہ دار ہوں۔(بخاری ،مسلم)

ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا!جنت میں ایک دروازہ ہے جسے’’باب الریان‘‘ کہا جاتا ہے۔ روزہ دار وں کو اس طرف بلایا جائے گا(کہ اس دروازے سے داخل ہو جائیں)چنانچہ تمام روزہ دار اس سے داخل ہوں گے اور جو اس سے داخل ہو گیا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔(بخاری ومسلم )

(جاری ہے)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج