چٹھہ ہائوس میں صالح خواتین - محی الدین بن احمد دین
03:16 pm
08/04/2021
7اپریل کی صبح تلاوت قرآن کریم میں مصروف تھا کہ برقی پیغام ملا کہ عظمت بی بی (بیگم حامد ناصر چٹھہ) امر ربی سے وفات پاگئی ہیں۔ نماز جنازہ میں خود شریک نہ ہوسکوں گا جبکہ غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہا ہوں۔ قلم خود بخود متحرک ہوگیا ہے۔
حامد ناصر چٹھہ کے ساتھ قلبی تعلق صدر مسلم لیگ محمد خان جونیجو کے سبب ایسا قائم ہوا کہ یہ تعلق ذاتی اور گھریلوں تعلقات میں تبدیل ہوگیا اور اس تعلق کو مضبوط بنانے میں مسلم لیگ کے پہلے سیکرٹری جنرل چوہدری صلاح الدین چٹھہ کی زوجہ بلقیس بیگم اور پھر عظمت بی بی زوجہ چوہدری حامد ناصر چٹھہ نے مئوثر کردار ادا کیا۔ حامد ناصر چٹھہ کی والدہ بلقیس بیگم ممتاز دولتانہ کی بہن تھی۔ تعلیم بی اے تھی، چٹھہ کی تعلیم و تربیت ان کی والدہ کی سخت گیری کے سبب سخت اصول و قواعد میں ہوئی، بیگم حاصر ناصر چٹھہ (عظمت بی بی) بخاری خاندان سے تھی۔ دونوں میں ’’ لومیرج‘‘ یعنی پسند کی شادی ہوئی تھی۔ حامد ناصر چٹھہ اگرچہ خاندانی سخت روایات کا احترام کرتے ہیں۔
حامد ناصر چٹھہ کی زوجہ محترمہ برقعہ نہیں پہنتی تھی مگر کسی مخلوط محفل میں یا حامد ناصر چٹھہ کے قریبی دوست کے سامنے بھی کبھی نہیں آتی تھیں۔ حامد ناصر چٹھہ زمیندار ہے۔ انہیں جو زمین احمد نگر کی وراثت میں ملیں چٹھہ خاندان کی جنگی فتوحات تھیں، انگریزوں کی عطا کردہ جاگیریں نہیں ہیں۔ زمیندار خاندانوں میں کہیں کہیں ہمیں سماجی آزاد روی نظر آتی ہے۔ بیٹیاں، بیویاں آزاد خیال سماجی ماحول کا حصہ ہوتی ہیں۔ سیاست میں بھی آجاتی ہیں۔ مگر چٹھہ خاندان کی خواتین ہرگز اس راستے کو پسند نہ کرتی تھیں بلکہ خالص دیہاتی کلچر کا نمونہ بیگم عظمت بی بی، بخاری خاندان کے صوفیاء کے سینٹرل ایشیائی سلسلے کی چشم و چراغ تھیں۔پاکیزگی، نماز کی پابندی، صدقات و خیرات پر مکمل ایمان رکھنے والی گھریلوں خاتون مکمل یعنی ’’امراۃ صالحہ‘‘
بیگم عظمت بی بی نے اپنی بیٹیوں کو تعلیم کے بعد ان کی شادیاں اوائل عمری میں کر دی تھیں۔ سیاسی طور پر ان کی بیٹیوں کا نام آج بھی کسی کو معلوم نہیں ہے چوہدری فیاض چٹھہ کو تعلیم کے لئے امریکہ بھجوایا، وہاں جہلم کے راجہ خاندان کی خاتون سے انہوں نے محبت کی، حامد ناصر چٹھہ نے دونوں بچوں کی پسند کو قبول کیا اور شادی کر دی۔ اولاد ہوئی مگریہ لو میرج ناکام ہوگئی اور یہ اولاد عظمت بی بی نے اپنے پاس رکھ لی تاکہ طلاق کے بعد راجہ خاندان کی خاتون نئی شادی کرکے ایڈجسٹ ہو جائے، جبکہ بیٹے چوہدری فیاض نے نئی دلہن ایسی پسند کی جو ایک بچی کی بیوہ والدہ تھی، اس نئی بیوی سے ہی چوہدری فیاض کو اللہ تعالیٰ نے اولاد نرینہ سے نوازا۔
چوہدری حامد ناصر چٹھہ نے پی ڈی ایف اقتدار کے بعد عملی سیاست سے لاتعلقی اپنالی تھی مسلم لیگ (ج) سے بھی لاتعلق ہوگئے تھے، چوہدری فیاض چٹھہ کو ضلعی سیاست، کاروبار، زمینداری کے لئے وقف کیا چھوٹے بیٹے چوہدری احمد چٹھہ کو امریکہ سے تعلیم مکمل کروا کر اپنی وزیر آباد والی قومی اسمبلی کی سیٹ پر انتخابی کردار بنا دیا مگر افسوس کہ چٹھہ خاندان کے خلاف اکثر چیمہ خاندان کبھی پی پی پی اور کبھی مسلم لیگ (ن) کی طرف سے، مدمقابل رہا ہے چوہدری احمد چٹھہ تحریک انصاف میں شامل ہیں مگر چٹھہ خود تحریک انصاف سے لاتعلق ہیں۔ چوہدری نصیرالدین چٹھہ قیام پاکستان سے پہلے گوجرانوالہ کی ضلعی سیاست کا اہم کردار تھے۔
’’چٹھہ ہائوس‘‘ گلبرگ لاہور میں قیام پاکستان سے بہت پہلے کا تھا۔ اسی گھر میں چوہدری صلاح الدین چٹھہ نے مسلم لیگی سیاست کی۔ اوکاڑہ میں آبائی چھ مربعے زمین فروخت کرکے سماجی و معاشرتی سیاست کو زندہ کیا، چٹھہ بار ایٹ لاء کے زیر تعلیم طالب علم تھے جب چوہدری صلاح الدین چٹھہ سخت بیمار ہوئے، حامد ناصر چٹھہ والدین کے اکلوتے بیٹے تھے، نہ کوئی بھائی نہ کوئی بہن، لہٰذا والد کی وفات کے بعد سبب بیرسٹری کی تعلیم ادھوری چھوڑی اور گائوں میں زمینداری اور والد کی سیاسی جگہ سنبھالی۔
بھٹو کے خلاف قومی اتحاد کے امیدوار کے طور پر جب الیکشن لڑا، تو کچھ زمین فروخت کرنے کی نیت کی مگر والدہ بلقیس بیگم نے خاندانی زیورات کی فروخت کا حکم دیا۔ یوں حامد ناصر چٹھہ کی نئی سیاست کا مالی بوجھ ان کی والدہ بلقیس بیگم نے اٹھایا، حامد ناصر چٹھہ جونیجو حکومت میں پہلے وزیر اطلاعات و نشریات اور وزیر تعلیم بنے، پھر فخر امام کی جگہ اسپیکر قومی اسمبلی، پھر جونیجو لیگ کے صدر اور نواز شریف مخالف کردار، چٹھہ کو میں نے بہت قریب سے دیکھا، بہت اصول پسند، سیاسی وعدوں کے پکے، اخلاقی کردار کو سیاست کا معیار بنایا، ذاتی اقتدار کا حصول ان کی زندگی کا مشن کبھی نہ تھا، سیاست مجبوری میں کی۔ جب میر ظفر اللہ جمالی کی جگہ ’’خالی‘‘ ہو رہی تھی تو پندرہ ایم این اے چل کر ان کے پاس آئے کہ آپ وزیراعظم بن جائیں۔ صدر جنرل پرویز مشرف سے عمدہ تعلقات کے باوجود انکار کر دیا۔ جب نواز شریف سے تصادم عروج پر تھا تو میں نے پوچھا کہ اگر آپ پی ایم ہوں تو پی ایم ہائوس کیاہوگا؟ بولے اپنے بیٹوں کی قیام گاہ پی ایم ہائوس کو ہرگز نہیں بننے دونگا بلکہ ریاست کے لئے پی ایم ہائوس کو وقف کرونگا۔
چٹھہ ہائوس لاہور میں اکثر میں قیام کرتا تھا جب حامد ناصر چٹھہ احمد نگر (گائوں) میں ہوتے تو ان کی والدہ بلقیس بی بی اور بیوی عظمت بی بی، میری تمام ضروریات کا خاص رکھتیں۔ مجھے جو بھی لوگ ملنے آتے ان کو کھانا اور ہائی ٹی پیش ہوتی، ملازموں کو سخت ہدایات دی جاتیں کہ پروفیسر کے آرام کا خیال رکھیں، بلقیس بیگم اور عظمت بی بی نے حامد ناصر چٹھہ کو جس طرح سنبھالے رکھا وہ زمیندار گھرانے کی خاتون سیاست کا پس منظر ہے خدا ان سب کو جنت الفردوس میں جگہ دے (آمین) دعا ہے کہ خدا ایسی صالح خواتین ہر خاندان کو عطا فرمائے(آمین).
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں