مرحبا!رمضان المبارک مرحبا - نوید مسعود ہاشمی
12:24 pm
16/04/2021
رمضان المبارک ایسا مبارک مہینہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنی خصوصی رحمتیں نازل فرماتا ہے ،یہ رحمت،مغفرت اور جہنم سے چھٹکارے کا مہینہ ہے، ویسے تو اللہ تعالیٰ کی رحمتیں پورا سال نازل ہوتی رہتی ہیں لیکن اس ماہ مبارک میں رحمتوں کا خصوصی نزول ہوتا ہے کیونکہ اسی مہینے کی ایک رات میں اللہ تعالیٰ کی مقدس کتاب قرآن کریم کا نزول ہوا لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ،رمضان المبارک کی خصوصیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ عام مہینوں میں ادا کیے جانے والے فرائض کا اجراس ماہ میں ستر گناہ بڑھ جاتا ہے ،تو پیارے پڑھنے والے!نیکیوں کا اجر جب اس مہینے میں بڑھا دیا جاتا ہے تو اسی طرح ماہ مبارک میں گناہوں پر وبال بھی زیادہ سخت ہو جاتا ہے۔
حضرت سلمانؓ کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے شعبان کی آخری تاریخ میں ہم لوگوں کو وعظ فرمایا کہ تمہارے اوپر ایک مہینہ آرہا ہے جو بہت بڑا مہینہ ہے، بہت مبارک مہینہ ہے اور اس میں ایک رات(شب قدر)جو ہزار مہینوں سے بڑھ کرہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے روزہ کو فرض فرمایا اور اس کے رات کے قیام (یعنی تراویح) کو ثواب کی چیز بنایا ہے ،جو شخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کا قرب حاصل کرے ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میںفرض ادا کیا اور جو شخص اس مہینہ میں کسی فرض کو ادا کرے وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر فرض ادا کرے ،یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ مہینہ لوگوں کیساتھ غمخواری کرنیکا ہے ۔ اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے اس کیلئے گناہوں کے معاف ہونے اور آگ سے خلاصی کا سبب ہوگا اور روزہ دار کے ثواب کے مانند اس کا ثواب ہو گا ،مگر اس رزہ دار کے ثواب سے کچھ کم نہیں کیا جائے گا صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہﷺ نے ہم میں سے ہر شخص تو اتنی وسعت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کو افطار کرائے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ (پیٹ بھر کر کھلانے پر موقوف نہیں)یہ ثواب تو اللہ تعالیٰ جل شانہٗ ایک کھجور سے کوئی افطار کرادے یا ایک گھونٹ پانی پلا دے یا ایک گھونٹ لسی پلا دے اس پر بھی مرحمت فرما دیتے ہیں ،یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ اللہ کی رحمت ہے اور درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ آگ سے آزادی ہے ،جو شخص اس مہینہ میں ہلکا کر دے اپنے غلام(وخادم)کے بوجھ کو حق تعالیٰ شانہ‘ اس کی مغفرت فرماتے ہیں اور آگ سے آزادی فرماتے ہیں اور چارچیزوں کی اس میں کثرت رکھا کرو جن میں سے دو چیزیں اللہ تعالیٰ کی رضا کے واسطے اور دو چیزیں ایسی ہیں کہ جن سے تمہیں چار ۂ کار نہیں ،پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرووہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنت کی طلب کرو اور آگ سے پناہ مانگو جو شخص کسی روزہ دار کو پانی پلائے حق تعالیٰ(قیامت کے دن)میرے حوض سے اس کو ایسا پانی پلائیں گے جس کے بعد جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی۔(بیہقی ،ترمذی)
حضرت ابوہریرہؓ نے حضوراکرمﷺ سے نقل کیا کہ میری امت کو رمضان شریف کے بارہ میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملی ہیں(۱)یہ کہ ان کے منہ کی بدبو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔(۲)یہ کہ ان کیلئے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں۔(۳)جنت ہر روزان کیلئے آراستہ کی جاتی ہے پھر حق تعالیٰ شانہٗ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے (دنیا کی)مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آویں۔(۴)اس میں سرکش شیاطین قید کر دیئے جاتے ہیں کہ وہ رمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں۔(۵)رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لئے مغفرت کی جاتی ہے،صحابہؓ نے عرض کیا کہ یہ شب مغفرت شب قدر ہے؟فرمایا نہیں بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدورکو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دی جاتی ہے۔(مسند احمد بیہقی)
حضرت کعب بن حجرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ منبر کے قریب ہو جائو ہم لوگ حاضر ہو گئے جب حضور ﷺ نے منبر کے پہلے درجہ پر قدم مبارک رکھا تو فرمایاآمین،جب دوسرے پر قدم رکھا تو پھر فرمایا آمین،جب تیسرے پر قدم رکھا تو پھر فرمایا آمین۔ ( جاری ہے )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں