پی ڈی ایم مزید منتشر، اے این پی کی علیحدگی! - سرفراز سید - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

پی ڈی ایم مزید منتشر، اے این پی کی علیحدگی! - سرفراز سید

پی ڈی ایم مزید منتشر، اے این پی کی علیحدگی! - سرفراز سید
03:18 pm
 08/04/2021
 سرفراز سید

 
٭پی ڈی ایم کا انجام: اے این پی کی علیحدگی، پیپلزپارٹی کی شدید نکتہ چینی، مریم نواز بیمار، گھر میں بند، مولانا خاموش!!O انتخابی اصلاحات، حکومت اور پیپلزپارٹی کا اتحاد!O جہانگیرترین کا واویلا، پیپلزپارٹی کے رابطےO روسی وزیرخارجہ، وزیراعظم سے ملاقاتO پاکستانی وزیرخارجہ: ہوائی اڈے پر تین بڑے افسروں کی چھتری کے سایہ تلے، روسی وزیرخارجہ نے خود چھتری اٹھائی!!O بھارتی وزیراعظم مودی کے گروپ نے رافیل طیاروں کی خریداری میں دو ارب 35 کروڑ ڈالر کی رشوت لی، فرانس کے اخبار کا انکشافO پاک بحریہ کے رشوت خور سربراہ ایڈمرل منصور الحق کا امریکہ میں انتقالO اسرائیل کا نہر سویز 16 ارب ڈالر کا متبادل منصوبہO نہر سویز انتظامیہ: بھارت کو ایک ارب ڈالر ہرجانہ کی ادائیگی کا نوٹس!!O کرونا: پنجاب میں سکول عیدکے بعد تک بند! کرونا زیادہ پھیل گیاO سندھ حکومت: 1000 روپے والی ایک کروڑ ویکسین 4225 روپے فی ٹیکہ خریداری، خزانے کو 30 ارب روپے کا جھٹکا!!O لاہور، سپریم کورٹ نے بلدیاتی ادارے بحال کئے، پنجاب حکومت کا انکار، لاہورکارپوریشن کو تالے، بلدیاتی نمائندوں کا باہر لان میں فرش پر اجلاس۔

 
٭اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کا حشر سب کے سامنے ہے۔ اس کی توڑ پھوڑ سے تحریک انصاف کی لرزتی ڈگمگاتی حکومت پھر سے سنبھل گئی۔ پیپلزپارٹی  اور ن لیگ کے درمیان جوتیوں میں دال بٹنے کے بعد اے این پی نے بھی اپوزیشن اتحاد سے باقاعدہ علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ مولانا فضل الرحمان کو جھٹکے پہ جھٹکے لگ رہے ہیں۔ انہوں نے خود کو ملک کی اپوزیشن پارٹیوں کا ناظم اعلیٰ سمجھ کر پیپلزپارٹی اور اے این پی کو اظہار وجوہ کے جواب طلبی نوٹس جاری کر دیئے کہ انہوں نے سینٹ کے الیکشن میں ان کی پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار عبدالغفور حیدری کو ہرانے کے لئے سازش کی ہے؟ اس نوٹسوں کا جواب دینے کی بجائے یہ دونوں پارٹیاں مشتعل ہو گئیں اور الٹا بچے کھچے ’اتحاد‘ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور سیکرٹری جنرل شاہد خاقان کو نہائت سخت الفاظ کے نوٹس جاری کر دیئے کہ ہوش میں رہو!۔ اے این پی نے تو باقاعدہ اتحاد سے علیحدگی اختیار کر لی اور پیپلزپارٹی نے دلچسپ موقف اختیار کیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد تو ہم نے بنایا، ہم اس کے بانی اور وارث ہیں، یہ ن لیگ اور مولانا ہمیں نوٹس دینے والے کون ہوتے ہیں؟۔ قارئین کرام! ان دو پارٹیوں اور باقی ماندہ اتحاد میں ’’پیار و محبت‘ کے نوٹوں کی تفصیل اخبارات میں درج ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ جس انداز میں کہیں سے اینٹ، کہیں سے روڑا جمع کر کے بڑی بلند آواز میں اپوزیشن کے اس اتحادی بھان متی کے کنبے کا اعلان کیا گیا، اس پر شیخ رشید نے تو بہت دیر بعد اس کی ناکامی کی پیش گوئی کی، میں نے تو پہلے روز ہی مشہور انگریزی ادیب ’رَیڈ یارڈ کپلنگ‘ کا مشہور قول چھاپ دیا تھا کہ ’’مشرق مشرق ہے، مغرب مغرب! دونوں کبھی نہیں مل سکتے‘‘! اور یہ جملہ کہ قوس قزح کے سات رنگوں کو تیزی سے گھمایا جائے تو سارے رنگ مل کر سفید ہو جاتے ہیں مگر اس اتحاد میں مشرق، مغرب، شمال، جنوب کے ایسے رنگ جمع ہو گئے ہیں کہ انہیں گھمانے سے سفید کی بجائے سیاہ رنگ ابھر آتا ہے! ان عالمانہ، فلسفیانہ جملوں کے بعد عام الفاظ میں کیا بات کروں؟ دوسری باتیں کرتے ہیں!
٭گزشتہ کالم میں نہر سویز کو ناکام بنانے کے لئے اسرائیلی نہر کے منصوبے کا ذکر کیا تھا۔ آج کچھ تفصیل! دیکھئے! ہوشیار اور ذہین لوگ اپنے مفادات کے لئے برسوں پہلے کیسے منصوبے بناتے ہیں! 101 میل لمبی سویز نہر 1869 میں برطانیہ، امریکہ اور فرانس نے مل کر بنائی۔ اس سے قبل ایشیائی ممالک کو افریقہ کے گرد گھوم کر یورپ جانا پڑتا تھا اس میں بارہ دن لگ جاتے تھے! نہر سویز کی تعمیر سے پہلے مصر میں بحیرہ قلزم اور بحیرہ احمر کے ساحلوں پر سویز شہر اور دوسری طرف پورٹ سعید کی بندرگاہوں پر جہازوں سے سامان اتار کر زمینی سفر کے ذریعے دوسری طرف، 101 میل (163 کلو میٹر) کے فاصلہ پر پہنچایا جاتا تھا۔ 1869ء میں اس نہر کی تعمیر سے مسئلہ بہت آسان ہو گیا۔ اس نہر کو برطانیہ، فرانس اور امریکہ نے مل کر بنایا تھا۔ انہوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔ 1956ء میں مصر کے صدر جمال عبدالناصر کی حکومت نے اس پر قبضہ کر لیا اور فرانس اور برطانیہ کو نکال دیا۔ ان دونوں ملکوں نے فوجیں اتار کر سویز شہر پر قبضہ کر کے نہر بند کر دی۔ اس پر مصر اور ان ملکوں کی فوجوں میں لڑائی بھی ہوئی تاہم برطانیہ اور فرانس کو واپس جانا پڑا۔ 1963 کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل نے مصر کے صحرائے سینا پر قبضہ کر کے نہر سویز کے کنارے پرمورچے ڈال دیئے۔نہر آٹھ سال تک بند رہی۔ پھر اسرائیل کی فوج واپس گئی اور نہربحال ہو گئی مگر اسرائیل اور مغربی سرمایہ دار ممالک نے بار بار نہر بند ہونے سے بھاری تجارتی نقصان سے بچنے کے لئے اس نہر کو ناکام بنانے اور مصرف کو جھٹکا دینے کا نادر منصوبہ بنایا۔ نہر سویز سے مصر کو ہر سال چھ ارب ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ اس میں سے سالانہ 19 ہزار جہاز گزرتے ہیں۔ یہ آمدنی بند ہونے سے مصر کو ناقابل برداشت نقصان ہو سکتا ہے!
٭1960ء میں امریکہ نے ایک نادر منصوبہ بنایا کہ اسرائیل کے ساتھ ملنے والے بحیرہ  روم اور بحیرہ سُرخ کو ایک نہر کے ذریعے ملا دیا جائے۔ مشکل یہ تھی کہ اس علاقے میں زمین بہت سخت تھی۔  امریکی ماہرین نے سروے کر کے رپورٹ تیار کی کہ تقریباً 160 میل لمبی اور سویز نہر سے دوگنا چوڑی نہر کی کھدائی کے لئے تقریباً 520 چھوٹے ایٹم بموں کے دھماکے کرنا پڑیںگے۔ اس سے نہر تو بن جاتی مگر پورا اسرائیل اور دوسرے علاقے مکمل طور پر تباہ ہوجاتے۔ یہ احمقانہ منصوبہ تھا، اسے ترک کرنا پڑا مگر اب ایک 1600 فٹ لمبے تجارتی جہاز کے نہر سویز میں آٹھ روز تک پھنسے رہنے سے مختلف ممالک کو تقریباً ایک کھرب ڈالر کی تجارت کا نقصان ہوا ہے۔ اس پر اسرائیل نے مغربی ممالک کے تعاون سے 16 ارب ڈالر سے اسرائیل کے درمیان سے گزرنے والی نہر کا نیا منصوبہ تیار کیا ہے جو آٹھ سال میں مکمل ہو گا۔ اسرائیل نے اس نہرکو سابق وزیراعظم ’’بِن گوریال نہر‘‘ کا نام دیا ہے۔
٭قارئین کرام! اب ذرا دیکھئے مغربی سامراج ایشیا اور افریقہ کے پسماندہ خاص طور پر مسلم ممالک کے استحصال کے لئے کیسے کیسے منصوبے بتاتا ہے۔ اسرائیل 16 ارب ڈالر سے نہر تو بنا لیتا مگر مصر اور اردن کے سوا باقی تمام مسلم ممالک اسے استعمال کیوںکرتے؟ یہ ممالک تیل اور گیس کے لامتناہی خزانوں سے بھرے ہوئے ہیں ان کے تیل بردار جہاز تو پھر بھی نہر سویز سے ہی گزرتے! اسرائیل کی نہر بے کار جاتی۔ اب یہاں امریکی اور اسرائیلی دماغوں کی منصوبہ بندی دیکھیں! طے یہ پایا کہ بحرین، کویت، دوحہ، عرب امارات، سعودی عرب و عراق کے تیل بردار جہازوںکو اس نہر سے گزارنے کے لئے ان ممالک کو اسرائیل کی دوستی کے چکر میں پھنسایا جائے۔ ان ممالک پر عیاش بادشاہتیں قائم ہیں جنہوں نے امریکہ اور یورپ میں بڑے بڑے محلات، شاہی قسم کے بڑے بڑے بحری جہاز اور فضائی طیارے خرید رکھے ہیں۔ یہ محض اسلام کا نام لیتے ہیں، عملی طور پرمغربی سامراج کے باج گزار چوبدار بنے ہوئے ہیں! امریکی و اسرائیلی مشترکہ منصوبہ کے مطابق اب تک عرب امارات، اردن، کویت، بحرین و قطر اسرائیل کے ’سفارتی قبضے‘ میں آ چکے ہیں، عراق اور شام اسرائیل کے طیاروں کی زد میںہیں۔ بالآخر وہ بھی اسرائیلی سرپرستی قبول کر لیں گے۔ سعودی عرب پہلے ہی بھارت اور عرب امارات تک آنے جانے کے لئے اسرائیلی طیاروں کیلئے فضا کھول چکا ہے۔ اب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا واضح اعلان بھی آگیا ہے کہ اسرائیل کی دوستی نے عرب ممالک کو بے پناہ فائدہ پہنچے گا!! آج اسرائیل کی نہر نے کالم کا گھیرائو کر لیا۔ کچھ مختصر سی دوسری خبریں!
٭مصر کی نہر سویز کی انتظامیہ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ جس 1600 فٹ لمبے تجارتی جہاز نے آٹھ روز تک نہرکو بند رکھا تھا، اسے بھارتی عملہ چلا رہا تھا اور اس پر لاکھوں ٹن بھارتی سامان لدا ہوا تھا جو مقررہ وزن سے کئی گنا زیادہ تھا۔ اس پر بھارت ایک ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرے۔ عدم ادائیگی پر جہاز نہر سویز میں رکا رہے گا، اس کے عملہ کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ جہاز اب تک رکا ہوا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج