جمعہ کی مبارکباد، ایک نئی بدعت - انجینیئر نذیر ملک
جمعرات 8 اپریل 2021
انجینیئر نذیر ملک سرگودھا
پیارے مسلمان بھائیو اور بہنو!
السلام علیکم ورحمۃاللہ
*بدعت کیا ہے*
بدعت ہر اس عمل کو کہتے ہیں جو دین میں نیکی سمجھ کر از خود شامل کر لیا جاۓ لیکن دین میں اس کی کوئی اصل موجود نہ ہو۔
یعنی ہر وہ عمل جو قرآن و سنت سے ثابت نہ ہو اور نہ ہی جماعت صحابہ کا اس پر عمل رہا ہو وہ شرعی اصطلاح میں بدعت کہلاتا ہے
کچھ نا سمجھ لوگ دنیاوی امور سے متعلق کام یا چیزوں کے استعمال، جیسے سفر کے ذرائع جو نبی کریم کے زمانہ میں نہ تھے ان کو بھی بدعت سے تعبیر کر کے بدعت کا غلط تصور قائم کر لیتے ہیں جو کہ سراسر بے بنیاد اور غلط ہے۔ بدعت صرف دینی امور کے اضافہ کو کہتے ہیں
فرمان نبوی۔
دین میں ہر اضافہ (بدعت) گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں ڈالی جاۓ گی۔
*بدعتی پر اللہ کی لعنت، اور اسکی کوئی عبادت قبول نہ کی جاۓ گی*
*دلیل۔۔*
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا۔
جو شخص بدعت کرے یا بدعت کرنے والے کو جگہ دے اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت، نہ اسکی کوئی نفل عبادت قبول کی جاۓ گی اور نہ فرض۔
(بخاری جلد دوئم حدیث نمبر 413)
ہمارے معاشرے میں بدعات ہمیشہ بہت ہی معمولی اور غیر محسوس انداز میں داخل ہںوتی ہیں اور ہمارے سادہ لوح مواحد دوست بھی اپنی سادگی کی وجہ سے اسی رواج کی رو میں بہہ جاتے ہیں
ایک وقت آتا ہںے کہ بدعت ایک تناور درخت کی شکل اختیار کر لیتی ہںے کیونکہ بقول علمائے حق کہ بدعت اپنی پیدائش کے بعد ہر سال بچے دیتی ہںے
انھیں جدید بدعات میں سے ایک نئ بدعت آج کل جو کافی دن بدن ترقی کرتی جارہی ہںے وہ جمعہ کی مبارکباد ہںے
اس کا آغاز کچھ عرصہ قبل ہمارے پیارے سوشل میڈیا کی برکت سے ہںوا
شروع میں جمعہ مبارک کا پیغام فیس بک کی حد تک تھا
پھر وٹس ایپ گروپس میں بھی شیئر ہںونا شروع ہںو گیا
اس کے کچھ عرصہ بعد وٹسایپ پر جمعہ مبارک کے پیغامات کا باقا عدہ سلسلہ بن گیا
اور اب ماشأاللہ مزید ترقی ہںوئی اور جمعہ کی مبارکباد کے لیئے ٹیلیفون کال کا سلسلہ شروع ہںو گیا ہںے
ہمارے سمجھدار اور پڑھے لکھے نوجوانوں کو اس میں کردار ادا کرنا ہںو گا اور لوگوں میں شعور پیدا کرنا ہںوگا اور بتانا ہںوگا کہ یہ ایک بدعتی عمل ہںے اس کا ثبوت کہیں موجود نہیں۔
مناسب یہی گا کہ جب بدعت پیدا ہو اسے وہیں دفن کر دیں وگرنہ اگر یہ پھیل گئ تو لوگ اس پر پختہ ہو جائیں گے اور اس وقت انھیں لاکھ سمجھائیں گے تو یہ نہ مانیں گے اور طرح طرح کی تاویلیں اور منطق گھڑیں گے اور کچھ گھنے سیانے لوگ تو یہ بھی کہیں گے کہ اس میں حرج ہی کیا ہے؟
ان گھنے سیانے لوگوں کے گوش گزار کرنا ہو گا کہ برادران دین وہی ہے جو 1442 سال پہلے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم لاۓ تھے اس کے بعد اللہ تعالی کا قرآن مجید میں یہ اعلان کہ آج دین مکمل ہوا۔ اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالی کے سچے دین میں کوئی اضافہ نہیں ہو سکتا۔
اے عقل و دانش والے لوگو!
کیا کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ نبی کریم کے بعد دین میں اضافہ کرے جبکہ دین مکمل ہونے کا سرٹیفیکیٹ اللہ تعالی قرآن مجید میں خود دے چکے ہیں۔
سورة المائدة آیت ۳
فرمان ربانی ہے
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا
*ترجمہ*
’’آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے
لہذا اللہ تعالٰی نے تکمیل دین کا اعلان کر دیا‘
اللہ کے رسولﷺ نے اس مکمل دین کو لوگوں تک پہنچا دیا اور اللہ تبارک و تعالٰی نے اس دین رحمت‘ کتاب عزیزالحکیم اور رسول رحمت ﷺ کے اقوال و افعال کو قیامت تک کیلئے محفوظ کر دیا۔
یعنی صدیوں سے دین اسلام مکمل اور محفوظ ہے ۔ اس میں کوئی ردوبدل کی گنجائش نہیں‘ نہ ہی اس دین میں کوئی کمی کی جاسکتی ہے اور نہ ہی اس میں کسی قسم کی اضافہ کی گنجائش ہے۔ قیامت تک ہر زمان و مکان کیلئے یہ دین یوں ہی رہے گا جس طرح اللہ تعالٰی نے اپنے رسول ﷺ کے ذریعے اسے تکمیل کو پہنچایا اور محفوظ حالت میں رکھا ہوا ہے۔
اب مزید انتظار نہ کریں کہیں ایسا نہ ہںو کہ جمعہ کی نماز کے بعد لوگ باقاعدہ گلے مل کرمبارکباد دیں اور گھروں میں شیر خورمہ اور سویاں پکنی شروع ہو جائیں
بیشک بیشک مسلمانوں کے لیئے جمعہ کادن مبارک اور برکت والا ضرور ہںے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم اس میں روز بروز نئ نئ بدعات کا اضافہ کرتے جائیں۔
دین اسلام کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس کے احکام بدلتے نہیں ہیں
علماء حق سے گذارش ہے کہ اپنا مثبت کردار ادا کریں اور اپنے واعظ
میں ضرور بیان کریں۔
جذاک اللہ خیرا
والسلام علیکم و رحمۃ
انجینیئرنذیر ملک سرگودھا
Please visit us at www.nazirmalik.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں