گھروں میں نماز باجماعت قرآن و سنت کی روشنی میں - انجینیئر نذیر ملک - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

گھروں میں نماز باجماعت قرآن و سنت کی روشنی میں - انجینیئر نذیر ملک

گھروں میں نماز باجماعت قرآن و سنت کی روشنی میں - انجینیئر نذیر ملک

بدھ 14 اپریل 2021

انجینیئر نذیر ملک سرگودھا

کرونا کے بڑھتے ہوۓ خطرہ کیوجہ سے 60 سال سے زائد العمر افراد کے لئے مساجد میں نماز باجماعت پر حکومت نے پابندی لگا دی ہے یہ ایک شرعی حکم ہے اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس پر ہمیں سختی سے عمل کرنا چاہئیے تاکہ کرونا کے ممکنہ خطرات اور اس وبائی مرض سے بچا جا سکے لیکن اپنی نمازوں کی اس عرصے میں حفاظت کرنا بھی ضروری ہے اس لئے پانچوں وقت نمازوں کو آپ اپنے گھروں میں با جماعت ادا کر سکتے ہیں اور باجماعت نمازوں کا ثواب پا سکتے ہیں۔

*شرعی مسئلہ*
مردوں کےلئے نماز باجماعت مسجد میں پڑھنا واجب ہے اور یہ واجب مندرجہ ذیل شرعی وجوہات کی بنا پر ساقط ہو جاتا ہے

1- تیز بارش برس رہی ہو(بخاری

2۔ رفع حاجت کی ضرورت ہو(مسلم)

3۔ سخت بھوک لگی ہو اور کھانا تیار ہو۔(مسلم)

4۔ راستہ پر خطر یعنی مسجد جانا غیر محفوظ ہو۔(وبا کا ڈر)

5۔ کسی قرض خواہ کے ملنے کا اندیشہ ہو اور قرض ادا کرنے کی قدرت نہ رکھتا ہو۔

6۔ گھر میں مریض کی دیکھ بھال کے لئے کوئی نہ ہو۔

*ترتیب نماز با جماعت*
1۔ گھر کا سربراہ یا امامت کا اہل مرد امامت کراۓ۔

2۔ گھر کے دوسرے مرد یا لڑکے امام کے پیچھے صف بنائیں گے۔

3۔ دوسری صف میں خواتین اور چھوٹے بچے کھڑے ہوں گے۔

*نوٹ:*
1۔ گھر پر جماعت کرانے کے لئے آذان کہنا ضروری نہیں ہے مگر اقامت کہنا ضروری ہے۔

2۔ نماز باجماعت کےلئے کم از کم دو افراد کا ہونا ضروری ہے(ترمذی) اور دوسرا فرد امام کے سیدھے ہاتھ کھڑا ہو گا۔ جماعت کے دوران اگر تیسرا فرد جماعت میں شامل ہونا چاھے تو امام کے کندھے پر ہاتھ لگا کر امام کو آگے کر دے گا اور اگر امام کے پاس آگے بڑھنے کو جگہ نہ ہو تو مقتدی کو پیچھے کھینچ کر یہ دونوں اپنی صف امام کے پیچھے بنا لیں گے اور مذید نمازی جماعت میں شامل ہونے کےلئے پیچھے صفیں مکمل کرتے رہیں گے۔

3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانے میں خواتیں مسجدوں میں باجماعت نمازیں پڑھتیں تھیں اور آج بھی حرمیں الشریفین میں انھی اماموں کے پیچھے نمازیں پڑھتی ہیں۔

*دلائل۔۔۔۔۔*

*مسئلہ۔*
عورت تنہا صف میں کھڑی ہو سکتی ہے۔

*دلیل:*
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں اور ایک یتیم بچے نے نبی کریم کے پیچھے اپنے گھر میں نماز پڑھی۔ میری والدہ ام سلیم ہم سے پیچھے تھیں(بخاری

*مسئلۂ۔*
باجماعت نماز کا ثواب 27 گنا ہے

*دلیل:*
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا اکیلی نماز کے مقابلہ میں باجماعت نماز ستائیس درجے افضل ہے(مسلم)

*اہم مسئلہ:*
پہلی جماعت کے بعد اسی وقت کی دوسری جماعت اسی مسجد میں کرانا جائز ہے(ابوداؤد، ترمذی، احمد)

*دلیل:*
ایک شخص اس وقت مسجد میں آیا جب نبی کریم نے نماز سے سلام پھیر دیا تھا تو آپ نے فرمایا

"من یتصدق علی ھذا فیصلی معه" (مسند احمد)

کون ھے جو اس پر صدقه کرے اور اسے نماز با جماعت پڑھا دے؟

*الدعاء*
یا اللہ تعالی ہماری کرونا سے حفاظت فرما اور خاتمہ ایمان پر فرما۔ امین یا رب العالمین
Please visit us at www.nazirmalik. com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج