10رمضان المبارک یوم باب الاسلام - سراج الحق
01:10 pm
23/04/2021
سراج الحق
پاکستان کے صوبہ سندھ کو یہ فخر حاصل ہے کہ سب سے پہلے اسلام کی آمدیہاں پر ہوئی اور اسلام کی نورانی کرنیں،یہاں سے برصغیرکے مختلف علاقوں میں پھیل گئیں،اسی لئے صوبہ سندھ کو بجا طور ـ'باب الاسلام' کا نام دیا گیا ہے۔ اسلام کی آمد 10 رمضان المبارک 93ہجری بمطابق16 جون 711 ؑسے پہلے سندھ کی جغرافیائی حدودموجودہ پاکستان کے بیشتر علاقوں پر مشتمل تھیں۔
اسلام کی آمد سے پہلے سندھ میں بدھ مت اور ہندومت کا راج تھا۔ لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ شرک و گمراہی عام تھی۔اگرچہ یہ بات اپنی جگہ مسلم ہے کہ محمد بن قاسم کے فوجی حملے سے پہلے اسلام اس خطے میں مسلمان مبلغین،تاجروں اورسیاحوں کے ذریعے پہنچ چکا تھا۔مکران جو اس زمانے میں سندھ سے متصل ملک تھا وہاں اسلامی حکومت کی جانب سے والی مقرر کئے جاتے تھے،لیکن عامتہ الناس میں اسلام کی مقبولیت فتح سندھ کے بعد ہوئی اور لوگوں نے جوق درجوق اسلام قبول کیا۔
اس طرح ایک روایت کے مطابق جنوبی ہند میں ’’ملابار‘‘ کو اسلام کا پہلا مرکز قراردیا جا سکتا ہے۔جہاں شق القمر کا معجزہ،ملابار کے ’’زمورن‘‘ نامی راجا نے اپنی آنکھ سے دیکھا تھا اور اس واقعہ کا اندراج روزنامچے کے سرکاری رجسٹر میں کروایا تھا۔ اسے عرب سے آئے ہوئے لوگوں سے معلوم ہوا کہ عرب میں ایک رسول پیدا ہوئے ہیں، جنہوں نے یہ معجزہ دکھایا ہے تو راجا نے فوراَاسلام قبول کرلیا اور تخت سلطنت اپنے ولی عہد کے سپرد کرکے کشتی میں سوار ہوکر، حضورﷺ کی زیارت کی خاطر روانہ ہوا ،لیکن راستے ہی میں وفات پائی اور یمن کے ساحل پر مدفون ہوا۔
سندھ کی فتح نبی کریم ﷺ کی د عائے طائف کا پھل تھا۔جناب رسول رحمتﷺ کو جب طائف کے سرداروں نے جھٹلایا،ہر طرح سے ذہنی و جسمانی اذیت سے دوچار کیا،جسم اطہر زخموں سے لہولہان کروادیاتو‘اس موقع پر جبریل علیہ السلام تشریف لائے اور عرض کی،آپﷺ کی قوم نے آپﷺسے جو بات کہی اللہ نے اسے سن لیا ہے۔ اب اس نے آپﷺکے پاس پہاڑوں کا فرشتہ بھیجا ہے تاکہ آپﷺ ان کے بارے میں اسے جو حکم چاہیں دیں۔ اس کے بعد پہاڑوں کے فرشتہ نے مجھے آواز دی اور سلام کرنے کے بعد کہا۔
اے محمد (ﷺ) اب آپ (ﷺ) جوپسند فرمائیں ،حکم دیں، اگر چاہیں کہ میں انہیں دو پہاڑوں کے درمیان کچل دوں،تو ایسا ہی ہوگا۔ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا، مجھے امید ہے کہ اللہ تعالی ٰان کی پشت سے ایسی نسل پیدا کرے گا جو صرف ایک اللہ کی عبادت کرے گی اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے گی ۔ (صحیح بخاری)
محمد بن قاسمؒ اسی بنی ثقیف قبیلے کا چشم و چراغ تھا۔ اس طرح سندھ میں اسلام کی آمد آنحضورﷺ کی دعائے طائف کا اثر ہے۔سندھ پر اسلامی حکومت کی جانب سے فوج کشی کے 5 بڑے اسباب تھے:
(1) 12 ہجری میں خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں ایرانی فوج سے جنگ ہوئی۔ حضرت خالد بن ولید ؓ مسلمان فوج کے سپہ سالار تھے۔ اس جنگ میں سندھ کی فوج نے ایرانیوں کا ساتھ دیا۔ ’’سندھی جاٹ‘‘ جنگجو تھے اور اپنے پائوں میں زنجیر باندھ کر لڑتے تھے تاکہ ان میں سے کوئی میدانِ جنگ سے بھاگ نہ سکےچنانچہ اس وجہ سے اس جنگ کا نام "جنگ ذات السلاسل" یعنی زنجیروں والی لڑائی پڑ گیا۔
(2) جنگ قادسیہ:جنگ ذات السلاسل کے دو برس بعد 14 ہجری میں جنگ قادسیہ ہوئی۔ ایران کے بادشاہ یزدگرد نے بھرپور تیاری کی، سندھ کے راجا نے ایرانیوں کی مدد کی۔ انہیں فوجی دستے بھیجے اور جس قدر جنگی ہاتھی بھیج سکتا تھا، اس نے روانہ کئے۔ اس لڑائی میں مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان سندھ کے راجا کے ہاتھیوں نے پہنچایا۔اس جنگ میں مسلمانوں نے ہاتھیوں کو بھگادیا۔ ایرانی فوج کا سپہ سالار رستم مارا گیا۔
(3) خلیفہ ثانی حضرت عمر ؓکے زمانے میں اسلامی حکومت مکران تک پھیل چکی تھی۔ جس وقت مسلمانوں نے مکران کو فتح کیا تو سندھ کے فوجی بھی ایرانیوں کے ساتھ ملکر مسلمانوں سے لڑے تھے جس کی کوئی وجہ نہیں تھی۔اس طرح سندھ کی برہمن حکومت نے اسلامی حکومت کے دشمنوں کی مدد کی۔
(4) سن 78 ہجری میں سعید بن اسلم بن زرعہ کلابی کو مکران کا والی بنا کر بھیجا گیا۔ عرب سردار محمد بن حارث علافی نے اس کے خلاف بغاوت کی اور اسے قتل کردیا۔ اسلامی حکومت سے بغاوت کرنے والے تمام علافی سندھ آ گئے۔ جہاں کے راجہ داہر نے نہ صرف انہیں پناہ دی بلکہ عزت و اکرام سے نوازا، اور محمد علافی کو اپنے مقربین میں شامل کرلیا۔ اس طرح اس نے اسلامی حکومت کے ایک باغی گروہ کی سرپرستی کی۔ان وجوہات کی بناء پر سندھ کے حکمرانوں سے اسلامی حکومت کے تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی۔(جاری ہے)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں