نظریات کے ڈاکو اور چور
نویدمسعود ہاشمی
22مارچ 1940ء کو منٹو پارک لاہور میں مسلم لیگ کے کل ہند سالانہ اجلاس سے ...قائداعظم محمد علی جناح نے اپنے صدارتی خطبے میں ارشاد فرمایا تھا ....کہ ''ہندوستان کے مسلمان ایسی آزادی نہیں چاہتے کہ جس میں وہ ہندوئوں کے غلام بن کر رہ جائیں۔....'' 23مارچ 1940ء کو منظور کی جانے والی قرارداد پاکستان ہو یا نظریہ پاکستان، اس کی نفی کرنے... والوں نے 1940ء میں بھی نفی کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن پھر دنیا نے دیکھا کہ 14اگست 1947ء کو برصغیر کے مسلمانوں نے قائداعظم کی قیادت میں ''پاکستان'' حاصل کرکے قرارداد پاکستان اور۔۔۔ نظریہ پاکستان کی سچائی کو عملاً ثابت کر دکھایا، نظریہ پاکستان کو آج 25مارچ2021ء کے زمانے میں بھی سیکولر اور الحادی شدت پسندوں۔۔۔ کا گروہ جھٹلاتا ہے، دجالی چینلز کے سٹوڈیوز میں بیٹھ کر غیر ملکی طاقتوں کے رینٹل دانش فروش۔۔۔ نظریہ پاکستان پر جی بھر کر سنگ باری کرتے ہیں۔۔۔۔ لیکن پاکستانی قوم خوب اچھی طرح سمجھتی ہے کہ ''نظریہ پاکستان'' دراصل مملکت خداداد پاکستان کی روح ہے۔۔۔۔
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں کی قربانیاں پیش کرکے مسلم قوم کو انگریزوں اور ہندوئوں کی غلامی سے نجات دلانے کی کوشش کی تھی، لیکن افسوس کہ سیکولر شدت پسندوں کا گروہ دجالی میڈیا کے تعاون سے پاکستان پر ہندو تہذیب و ثقافت کو مسلط کرکے ۔۔۔یہاں بسنے والے بوڑھے، بچے، جوانوں، عورتوں اور مردوں کو ہندو ثقافت کا غلام بنانا چاہتا ہے۔۔۔ قائداعظم نے کئی موقعوں پر فرمایا تھا کہ ''پاکستان کا آئین و دستور قرآن و سنت کے تابع ہوگا، قائداعظم نے فرمایا تھا کہ ہم ایک علیحدہ خطہ محض زمین کے حصول کے لئے نہیں، بلکہ اسلام کی تجربہ گاہ کے طور پر پاکستان حاصل کرنا چاہتے ہیں، جہاں ہم اپنی زندگیاں قرآن و سنت کے مطابق گزار سکیں۔'' سوال مگر یہ ہے کہ آج وطن عزیز پاکستان کو فکری طور پر جس سمت زور زبردستی لے جانے کی کوشش کی جارہی ہے کیا یہ نظریہ پاکستان اور فرمودات قائداعظم محمد علی جناح سے بغاوت کے زمرے میں نہیں آتا؟
کیا دانش فروشوں کا وہ گروہ سزا کا مستحق نہیں ہے کہ جو نظریہ پاکستان کو تسلسل کے ساتھ جھٹلا کر نئی نسل میں گمراہی پھیلانے کا سبب بن رہا ہے؟ کیا مادر پدر آزادی یعنی پاکستان کو سیکس فری زون بنانے کی کوششیں کرنے والے الحاد پرستوں کے بدنام زمانہ گروہ کو اس وقت تک حوالہ زنداں نہیں کر دینا چاہیے کہ جب تک وہ اپنے ان گندے نظریات سے توبہ، تائب نہ ہو جائیں؟ کیا میرا جسم، میری مرضی کے ذلالت بھرے واہیات نعروں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شہروں کی سڑکوں پر لگانے والے قائداعظم محمد علی جناح اور 14اگست 1947ء کے شہید ہونے والے لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کا مذاق نہیں اڑا رہے؟ نظریہ پاکستان کا تحفظ اسی طرح ہی ممکن ہے کہ ہندو ثقافت کے غلاموں اور فکری بیماروں کی یلغار سے پاکستانی قوم کی سماعتوں اور دل و دماغ کو بچانے کی کوشش کی جائے۔
سن لیجئے ''یوم پاکستان'' نہ 21,21توپوں کی سلامی کا محتاج ہے، نہ قائداعظم اور علامہ اقبال کے مزاروں پر گارڈز کی تبدیلی کا سوالی، بلکہ 23مارچ 1940ء کے دن کو، قرارداد پاکستان، نظریہ پاکستان یا یوم پاکستان کے طور پر منانے والے... حکمرانوں، پاکستان اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا سے گزارش ہے کہ نظریہ پاکستان کے تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ ''ہندو نظریات'' کو پرموٹ کرنے والے سیکولر فاشسٹوں کے گروہ سے آہنی ہاتھوں سے نمٹایا جائے... نہ امن کی آشا، نہ میرا جسم، میری مرضی، نہ ہم جنس پرستی، نہ ہندو کلچر، نہ پاکستانی ڈراموں میں ہندو تہذیب و تمدن کی رونمائی، نہ مادر پدر آزادی کے نعرے... بلکہ قائداعظم محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق... اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا کے تعاون سے حکومتی سطح پر پاکستانی عوام کو اسلام کے مطابق اپنی زندگیاں گزارنے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ ''پاکستان'' مسلمانوں کے لئے... اللہ رب العزت کی نعمت ہے جو گروہ پاکستان کو سیکولر اور لبرل بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے ....وہ اللہ کی اس نعمت کی ناقدری کر رہا ہے...۔ پاکستان کو سیاسی انتشار، صوبائی نفرتوں، فرقہ واریت اور قوم پرستی کے بدبودار نعروں سے بچانے کے لئے لازم ہے کہ یہاں اس دین اسلام کے احکامات کو ....عملاً نافذ کر دیا جائے کہ جو دین اسلام پر قوم، ہر مذہب کے ماننے والے پر انسان کو اس کے بنیادی انسانی حقوق عطا کرتا ہے، اسلامی نظام کے نفاذ کے بغیر نہ یہاں عورتوں کو ان کے جائز حقوق سے روشناس.... کروایا جاسکتاہے اور نہ اقلیتوں کے حقوق کی ادائیگی کو ...ممکن بنایا جاسکتا ہے، سمجھ نہیں آرہی کہ میں یہاں پہ کس کو مخاطب کروں؟ وزیراعظم کو اس لئے نہیں کرنا چاہتا... کیونکہ میرا جسم، میری مرضی اینڈ کمپنی کی، آئین پاکستان اور اسلام سے متصادم کھلی سرگرمیاں اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی حکومت کمزور اور وہ بذات خود بھی کمزور پوزیشن پر آچکے ہیں..۔ وگرنہ، اگر وہ آسیہ ملعونہ کی رہائی کے موقع پر تحریک لبیک کے جائز احتجاج کو روکنے کے لئے.... ٹی وی چینل پر دھواں دار خطاب کر سکتے ہیں۔.. ٹانگوں سے معذور محروم علامہ رضوی کو پرتشدد انداز میں گرفتار کروا کر جیل میں بند کروا سکتے ہیں... تو آئین پاکستان اور اسلام سے متصادم میرا جسم، میری مرضی اینڈ کمپنی کو ''پٹہ '' کیوں نہیں ڈال سکتے؟ اس لئے میں آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو مخاطب کرکے... عرض کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستانی قوم ''نظریہ پاکستان'' کے دشمن سیکولر شدت پسندوں کی حرکتوں سے تنگ آچکی ہے، پاکستان کو فکری طور پر جس سیکولر کھڈے میں گرانے کی... کوششیں عروج پر پہنچی ہوئی ہیں..۔ خدا را، آپ جیسے جغرافیائی سرحدات کی نگہبانی کر رہے ہیں۔.. ویسے ہی نظریاتی سرحدات کی حفاظت کرکے قوم کو ''نظریات'' کے ڈاکوئوں اور چوروں سے بچانے کی کوشش کریں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں