کہانی کا انجام؟
حامد ولید
Mar 19, 2021
کہانی کا انجام؟
پی ڈی ایم کے 16مارچ کے اجلاس میں جو کچھ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے کیا اس پر خواجہ آصف شدت سے یاد آ رہے ہیں، جنہوں نے پی ڈی ایم کی تشکیل کے بعد ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں آصف زرداری کی نیک نیتی پر تحفظات ہیں، جس پر بہت لے دے ہوئی تھی لیکن آ ج جب کہ پی ٹی ایم کو بنے چھ ماہ کا عرصہ بیت چکا، سب پر سب کچھ عیاں ہو گیا۔اس سے قبل وہ عدلیہ بچاؤ تحریک سے بھی یہ کہہ کر پہلو بچانکلے تھے کہ وعدے حدیث نہیں ہوتے۔ ایسا لگتا ہے کہ خواجہ آصف کے خدشات درست ثابت ہوئے ہیں اورآج وہ ایک مرتبہ پھر کہہ سکتے ہیں کہ کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے!
وزیراعظم عمران خان نے سیاسی حکمت عملی بدلنے کا فیصلہ کر لیا ، شیخ رشید کو پی ڈی ایم کے خلاف کیا کام کرنے سے روک دیا ؟ بڑی خبر
اس اجلاس کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ مریم نواز نے آصف زرداری کی تقریر پر اپنے سیاسی بھولپن میں ردعمل دے کر بھٹو خاندان اور پیپلز پارٹی کے جیالوں سے جمہوریت (یعنی عوام) کے لئے ماضی میں دی گئی ”قربانیوں“ کا کریڈٹ بھی چھین لیا اور جب قدرے ترش لہجے میں پاکستان کی جملہ سیاسی قیادت اور ٹی وی چینلوں کے ذرائع کے ذریعے پوری قوم کو یہ بتایا کہ ان کے والد بھی ان کی ماں کو بستر مرگ پر چھوڑ کر گرفتاری دینے کے لئے اپنی بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر پاکستان چلے آئے تھے اور پھر باپ کے سامنے اس کی بیٹی کو گرفتار کیا گیا تھا تو آصف زرداری کے پاس سوائے معذرت کے کچھ نہ بچا تھا۔ امید ہے کہ آئندہ پیپلز پارٹی قربانیوں کے تمغے کو واحد اپنے سینے پر چمکا کر فائدے حاصل نہیں کرے گی۔ اب مریم نواز کے پاس بھی کلیم کرنے کے لئے بہت کچھ ہے۔
یوں بھی پاکستان پیپلز پارٹی ماضی میں رہنے والی جماعت بن چکی ہے، جبکہ نون لیگ آنے والے زمانوں کی بات کر رہی ہے۔ اب پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کو چھوڑا یا پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی کو چھوڑا تو وہ ماضی کی دھول میں گم ہو جائے گی۔ سیاست محض اقتدار کا حصول ہی نہیں ہوتا، اقدار کا نزول بھی ہوتا ہے جو ایک نسل دوسری نسل کو منتقل کرتی ہے۔زرداری صاحب نے بھلے سیاست میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہو گی، مگر خدا جب عقل مارنے پر آتا ہے تو کیڑی سے ہاتھی کی عقل کا جنازہ نکلوا دیتا ہے۔ 16مارچ کو آصف علی زرداری کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا کہ وضع داری میں نواز شریف تو خاموش رہے مگر ان کی وفادار بیٹی نے سارا حساب برابر کردیا۔
سرکاری ملازمین کو مقررہ وقت سے 2 منٹ پہلے چھٹی کرکے گھر جانا مہنگا پڑگیا
جناب زرداری صاحب کی یہ منطق بھی پلے نہیں پڑ رہی کہ نواز شریف واپس آئیں گے تو وہ اپنے استعفے انہیں دیں گے۔ کیا ان کے علم میں نہیں تھا کہ پی ڈی ایم کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن ہیں، نواز شریف نہیں ہیں۔ پھر یہ کہ نوا ز شریف کون سا ان کی طرح پارلیمنٹ کا حصہ ہیں کہ آصف زرداری کو خطرہ ہے کہ ان سے تو استعفیٰ لے لیا جائے گا، مگر نواز شریف ملک سے باہر ہونے کی بنا پر اپنا استعفیٰ بچا لیں گے۔ اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ آصف زرداری سمجھتے ہیں کہ اگر پی ڈی ایم لانگ مارچ کرے گی یا دھرنا دے گی تو ان سمیت پوری پی ڈی ایم کو جیل جانا پڑے گا۔ کوئی ان سے پوچھے کہ کیا عمران خان اور مولانا فضل الرحمٰن کو لانگ مارچ کرکے اور دھرنا دے کرجیل جانا پڑا تھا؟ بلکہ اس سے تو الٹا یہ ہوا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی نیب کی پیشیوں سے جان چھوٹ گئی تھی اور آصف زرداری تو ضانت پر رہا ہو کر بلاول ہاؤس کراچی میں ایستادہ دیدہ زیب اور دل لبھا لینے والے صوفے پر براجمان ہو بیٹھے تھے اورآج تک گھوم گھوم کر مزے کر رہے ہیں۔ ستم بالائے ستم یہ کہ اگر لانگ مارچ ہو بھی جاتا یا دھرنا دے بھی دیا جاتا تو آصف زرداری اور نواز شریف، دونوں کی صحت اب اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ چھڑیاں پکڑ کر ان کاحصہ بنیں، انہیں تو اپنے اپنے ڈرائنگ روموں میں بیٹھ کر ہی یہ جنگ لڑنا ہے۔ وہ ڈرائنگ روم کراچی میں ہو یا لندن میں، اس سے کیا فرق پڑتاہے!
اگر پیپلز پارٹی راضی نہیں ہوتی تو نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان کیاکریں گے ؟ نجی ٹی وی نے بڑا دعویٰ کر دیا
پیپلز پارٹی اب سندھ سے بھی ورکروں کو نکالنے کے قابل نہیں رہی۔ پنجاب کے بعد اب پیپلز پارٹی سندھ کے کارکن بھی بدک گئے ہیں اور قیادت کے کہنے پر مار کھانے اور جیل جانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اس سے قبل 2013ء اور 2018ء کے انتخابات میں پنجاب کے ورکروں نے ان جلسوں میں آنے سے کنی کترانا شروع کردی تھی جن میں آصف زرداری کی تصاویر آویزاں کی جاتی تھیں، مگر ”مطمئن ایسا ہے وہ جیسے ہوا کچھ بھی نہیں“ کے مصداق آصف زرداری ہر بات پر مسکرا کر رہ جاتے ہیں۔
اگر پی ڈی ایم کی قیادت نے سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت کیا تاکہ لانگ مارچ اور دھرنے کا کشٹ ماہ رمضان اور بجٹ کے بعد کاٹا جائے تو آصف زرداری نے ولن کا کردار خوب نبھایا ہے۔ کرکٹ میں نائٹ واچ مین کھلاڑی کی طرح انہوں نے اپنی وکٹ تو گنوالی ہے، مگر پی ڈی ایم بچالی ہے، کیونکہ اب کوئی بھی یہ بات ڈسکس نہیں کر رہا کہ پی ڈی ایم لانگ مارچ اور دھرنے سے بھاگ گئی ہے، ہر کوئی آصف زرداری کوکوس رہا ہے کہ وہ استعفیٰ دینے سے مکر گئے ہیں۔ ویل ڈن آصف زرداری، آپ نے فلمی سیاست دان کی طرح کہانی کو الجھادیا ہے۔ وہ کیا ہے کہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں