نوراکشتی کا چیمپئن؟ نوید مسعود ہاشمی - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

نوراکشتی کا چیمپئن؟ نوید مسعود ہاشمی

 

نوراکشتی کا چیمپئن؟

نوید مسعود ہاشمی


اس قوم کا مسئلہ یہ نہیں ہے کہ پی ڈی ایم زندہ ہے یا ''مرحومہ'' ہوگئی، اس قوم کا مسئلہ شدید مہنگائی اور بدترین اخلاقی پستی ہے۔۔۔ جبکہ ترقیاتی کاموں کا تصور ہی مفقود ہوتا چلا جارہا ہے۔۔۔ پی ڈی ایم کے مرنے کی خبر سے  حکومت کی گھٹی ہوئی سانس کی۔۔۔ بحالی دیکھ کر یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں ہے۔۔۔ کہ بہرحال پی ڈی ایم حکومت کے لئے خطرہ بنتی جارہی تھی...آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن کی دوستی کی مثالیں پیش کی جاتی تھیں۔۔۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ پی ڈی ایم میں پڑنے والی دراڑیں۔۔۔ ان کی ''دوستی'' کو بھی متاثر کریں گی یا پھر ''دوستی'' حسب سابق برقرار رہے گی۔ آصف علی زرداری جیل کو چونکہ سسرالی گھر قرار دیتے رہے ہیں۔۔۔ اس لئے انہیں ''جیل'' جانے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی۔۔۔ رہ گئے نواز شریف تو انہیں وزیراعظم ہائوس کے بعد جاتی امراء کے محلات یا پھر لندن کے فلیٹس میں سکون محسوس ہوتا ہے۔۔۔ محلات اور مہنگے ترین فلیٹس کے ہوتے ہوئے ''جیل'' میں رہنا ویسے بھی کفران نعمت ہی کہلائے گا۔۔۔ اور پھر ''جیل'' بھی عمران  خان حکومت کی، توبہ، توبہ، توبہ کہ جس میں وی آئی پی قیدی کے کمرے سے ائیرکنڈیشن بھی اتار لیا جائے۔۔۔ ان حالات میں زرداری اگر نواز شریف کو لندن سے بلوانا چاہتے ہیں۔۔۔ تو کیوں؟ نواز شریف کو بھی صاف، صاف انداز میں زرداری کو کہہ دینا۔۔۔ چاہیے کہ ''جب تک ائیرپورٹ پر ''بھٹو''استقبال کے لئے نہیں آئے گا۔ میں بھی نہیں آئوں گا۔''

ویسے ہے نہ یہ عجیب بات! کہ جس مولانا فضل الرحمن نے تنکا، تنکا جوڑ کر ''پی ڈی ایم'' کو بنایا تھا...وہ تو ہشاش، بشاش اور مطمئن نظر آرہے ہیں۔۔ لیکن حکومتی حلقوں اور میڈیائی ارسطوئوں۔۔۔ کے ہاں کہرام برپا ہے۔۔۔ کہ پی ڈی ایم ٹوٹ گئی۔۔۔۔ اچھا ہوا زرداری نے اپنی سیاست سے عملاً ثابت کر دیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے وفادار ہیں۔۔۔۔ آخر اس میں قباحت ہی کیا ہے؟ اینٹ سے اینٹ بجانے کا ٹھیکہ چھوڑ کر اب اگر وہ اینٹیں جوڑنا چاہتے ہیں۔۔۔ تو اسے ''پاکستان  کھپے'' کا ہی جدید ایڈیشن سمجھا جائے، مریم صفدر نے اپنے والد کے پاکستان نہ آنے کا جو عذر پیش کیا۔۔۔ وہ بیٹی کا اپنے باپ کے حوالے سے  بیانیہ تو ہوسکتا ہے۔۔۔ لیکن تحریکی یا انقلابی بیانیہ بالکل بھی نہیں۔۔۔۔

''جان'' تو مولانا فضل الرحمن کی بھی خطرات کی زد میں رہتی ہے، ان پر تو متعدد مرتبہ خودکش حملے بھی ہوچکے ہیں۔۔۔ تو کیا ''مولانا'' بھی ملک چھوڑ کر دنیا کے کسی دوسرے ملک میں پناہ گزیں ہو جائیں؟ وہ جو مثل مشہور ہے کہ اونٹوں سے یاری رکھنی ہو۔۔۔ تو دروازے اونچے رکھنے پڑتے ہیں۔ سرجی...''ووٹ'' کو عزت دینی اور دلانی ہے۔۔۔ تو اپنے ملک کے عوام میں آجائیں... کل تک زرداری کو سب پہ بھاری قرار دینے والے... آج ان پر سنگ باری کر رہے ہیں، جب ہم جیسے طالب علم زرداری جی کے جھومر اور دھمال ڈالنے کے انداز۔۔۔ کو دیکھ کر ہی سمجھ گئے تھے کہ ''نوراکشتی'' نے موصوف کو اندرو اندری ''نہال'' کر رکھا ہے۔۔۔ جب لوگ انہیں مرد حر اور مفاہمت کا بادشاہ قرار دیتے تھے۔۔۔  ہم جیسے سیاست کے طالب علم تب بھی انہیں ''نوراکشتی'' کا چیمپئن قرار دیتے تھے، ہاں البتہ اب ''مولانا'' کی رائے آنا باقی ہے کہ وہ انہیں ''مفاہمت کا بادشاہ'' یا پھر  ''نوراکشی کا چیمپئن'' سمجھتے ہیں۔۔۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد سے سندھ کو اسٹیبلشمنٹ مخالف سمجھا جاتا رہا۔۔۔ اور پیپلزپارٹی کا ''سندھ کارڈ'' بھی معروف زمانہ رہا۔۔۔ لیکن مبارک ہو۔۔۔۔ کہ اب سندھ پہ اسٹیبلشمنٹ مخالفت کے داغ ڈھلنا شروع ہو جاچکے ہیں۔۔۔ مجھے حیرت ہوتی ہے ان لوگوں پر کہ جو دو دنوں سے آصف زرداری پر تنقید کے تیر برسا رہے ہیں۔۔۔ ان سے کوئی کہے کہ بھلے لوگو! اب بس بھی کر دو، پی ڈی ایم میں زرداری ''سیاست'' کوئی ایسا خفیہ راز تو نہ تھی۔۔۔ کہ جسے تم سمجھ نہ سکے، زرداری سیاست اگر عام عوام پر واضح تھی تو پی ڈی ایم کے قائدین کیوں نہ سمجھ پائے؟

کہا جاتا ہے کہ ''قیادت'' زرداری کی نوراکشتی والی سیاست کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنا چاہتی تھی...۔ اچھا جی...چلیں مان لیتے ہیں سوال مگر یہ ہے کہ کیا (ن)لیگ استعفیٰ دے گی؟ ملک مہنگائی کا بحر بے کنار بن چکا ہے... اور پی ڈی ایم کی نو جماعتوں سے ایک زرداری سنبھالنا مشکل ہو رہا ہے... کیا پی  ڈی ایم پیپلزپارٹی کے بغیر عضو معطل بن کر رہ جائے گی؟ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم میں رہے یا نہ رہے..۔ اب ن لیگ کو چاہیے کہ ہمت کرکے مولانا سے کہے کہ زرداری سیاست ....کا پرواسٹیبلشمنٹ ہونے سے نہ تو ملک میں مہنگائی کم ہوگی، اور نہ ہی معاشی یا اقتصادی ترقی میں بہتری ہوگی۔۔۔

اس لئے ''مولانا'' آگے بڑھئے، ہمارے دو، چار سو نہیں، بلکہ لاکھوں ''کارکن'' آپ کی آواز  پر لبیک کہتے ہوئے۔۔۔ سڑکوں پر نکلیں گے۔۔۔ تو کوئی وجہ نہیں کہ پیپلزپارٹی کی طرف سے پی ڈی ایم کو لگنے والا زخم بھرا نہ جاسکے۔۔۔

 یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے لے کر ایک  عام پاکستانی تک.... یہ بات کہنے پر مجبور ہے کہ۔۔۔ اس حکومت نے ملک کا ستیاناس کر دیا ہے اور اگر  مزید یہ حکومت رہی تو ملک مزید کمزور ہوگا۔.. ان حالات میں ایک مضبوط، کمیٹڈ اور متحرک اپوزیشن کی ضرورت ہے، ایک ایسی اپوزیشن... کہ جو شدید مہنگائی، بڑھتی ہوئی لاقانونیت اور معاشی بحران کے حوالوں سے عوام کو.... حکومت سے ریلیف لے کر دے، اس لئے, اس خاکسار کا مشورہ تو یہ ہے کہ آصف علی زرداری کی نوراکشتی کا رونا رونے کی بجائے... تحریک کو مزید تیز کرنے پر نظر رکھی جائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج