عدلیہ پر وزیراعظم کی کڑی تنقید - سرفراز سید - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

عدلیہ پر وزیراعظم کی کڑی تنقید - سرفراز سید

عدلیہ پر وزیراعظم کی کڑی تنقید - سرفراز سید
01:36 pm
 06/04/2021
 سرفراز سید

 
٭وزیراعظم عمران خان کی عدلیہ کے کردار پر کڑی تنقید:’’نوازشریف کو مفت میں باہر بھیج دیا‘‘O بھارت: مائو باغیوں کا فوج پر حملہ،23 فوجی ہلاک،21 لاپتہ، 30 زخمی، 30 باغی ہلاکO بنگلہ دیش: ہندو مندروں پر حملے، شدید کشیدگیO ’’پیپلزپارٹی تنہا لڑے گی‘‘ بلاولO نہر سویز کے مقابلہ میں اسرائیل کی متوازی ’بِن کوریان‘ نہر کا 160 ارب ڈالر کا منصوبہ، تیاری شروع O سندھ جانے والی 35 ہزار من گندم پکڑی گئیO جنوبی پنجاب: دولتانہ خاندان کے زیر قبضہ 48 ایکڑ سرکاری اراضی واگزارO سینٹ، شیری رحمان پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈر مقررO  کرونا، پاکستان، 81 ہلاک، 5020 نئے مریض، بھارت ایک لاکھ سے زیادہ،  مہارا شٹر صوبہ میں 60 ہزار نئے مریض!

 
٭وزیراعظم عمران  خان نے الیکشن کمیشن کے بعد عدلیہ پر بھی کھلا حملہ کر دیا۔ صاف الفاظ میں کڑی تنقید کی کہ ملک میں کرپشن ختم کرنے میں عدلیہ رکاوٹ بن رہی ہے۔ ٹیلی فون پر عوام سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے نوازشریف کے باہر جانے پر سات ارب روپے کی ضمانت کی تجویز دی، عدلیہ نے اسے مُفت میں باہر بھیج دیا۔ سات ارب روپے ضبط ہونے کا خطرہ ہوتا تو نوازشریف کو واپس آنا پڑتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں اکیلا کرپشن سے نہیں لڑ سکتا، عدلیہ اور قوم کا ساتھ ضروری ہے۔ وزیراعظم کی بات چیت کی تفصیل اخبارات میں موجود ہے۔ وزیراعظم کا لہجہ بہت تلخ تھا۔ چند روز قبل الیکشن کمشن پر سخت تنقید کی تھی، اب عدلیہ کی باری آ گئی!…قارئین محترم! مجھے وزیراعظم کی باتوں سے پورا اتفاق ہے۔ وزیراعظم نے تو صرف نوازشریف کے باہر جانے کا مسئلہ بیان کیا ہے۔ میں اس سے کہیں زیادہ باتیں دو تین دن پہلے شائع کر چکا ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ عدلیہ شدید سیاسی دبائو میں کام کر رہی ہے۔ ہر دور میں مارشل لائوں، فوجی حکمرانوں اور ان کے پروردہ ملک خور سیاست دانوں نے جس طرح عدلیہ کو استعمال کیا، اس کی ’راوی نامہ‘ کے 17 کالموں میں کھلی تفصیل نہ صرف اخبار میں بلکہ اپنی ’راوی نامہ‘ کتاب میں بھی موجود ہے۔ یہ تفصیل بہت لرزہ خیز ہے۔ اس میں کھلے الفاظ میں محمد منیر، مولوی مشتاق حسین، انوارالحق، ارشاد حسن خاں، اے بی حلیم جیسے چیف جسٹسوں کے دور میں عدل و انصاف کو جس انداز میں پامال کیا گیا، اس کی لرزہ خیز داستانیں پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ جسٹس محمد منیر نے ایک پاگل گورنر جنرل غلام محمد کے ہاتھوں اسمبلی توڑنے، وزیراعظم خواجہ ناظم الدین کو برطرف کرنے، پھر ’’دو سو کیس‘‘ میں مارشل لا کی حمایت اور ریٹائرمنٹ کے بعد ایوب خان کے مارشل لا میں بطور انعام وزیر قانون کا عہدہ حاصل کیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے دبنگ جج جسٹس شبیر احمد نے صوبائی مارشل لا ایڈمنسٹر جنرل بختیار رانا کو عدالت میں طلب کیا تو ایوب اتنا سیخ پا ہوا کہ جسٹس شبیر احمد کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدہ پر جانے سے روکنے کے لئے ایک عام وکیل منظور قادر کو چیف جسٹس بنا دیا۔ وہ شریف آدمی تھے، جلد ہی یہ عہدہ چھوڑ دیا۔ (بعد میں وزیرخارجہ بن گئے) اسی دور میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس  ایم آر کیانی نے کھلے الفاظ میں مغربی پاکستان کے سخت گیر گورنر نواب آف کالا باغ کے مقابلہ میں ایوب خاں کے ’سبز باغ‘ کا مسلسل ذکر کیا۔ اس پر ایوب خاں تلملاتا رہا۔ پھر ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس کیانی کے مشرقی پاکستان کے دورے کے دوران چٹا گانگ میں ان پر پراسرار دل کا دورہ پڑا، وہ ہمیشہ کے لئے خاموش ہو گئے (خاموش کر دیا گیا!!) اس اچانک سانحہ کی کبھی تحقیقات نہ ہوئیں (مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح اور بیروت میں اچانک سابق وزیراعظم حسین شہید سہروردی کی پراسرار اموات (واضح قتل!) کی بھی آج تک کوئی تحقیقات نہ ہو سکیں!؟) کتاب ’راوی نامہ‘ کے 17 ابواب میں ایسی بہت سی لرزہ خیز حکایات موجود ہیں! کس طرح ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کو فوجی مارشل لا ایڈمنسٹریٹروں کے سامنے گھٹنے ٹیک کر نئے حلف لینے پر مجبور کیا گیا (ہر بار شریف الدین پیرزادہ کی آئین شکن داستانیں!) ستم یہ کہ ججوں کی بھاری تعداد بھاگتی ہوئی گئی اور فوجی حکمرانوں کے روبرو نئے حلف اٹھا لئے (اِنّا لِلّٰہ و انا الیہ راجعون!) میںنے ہائی کورٹ کے ایک جج (میرا پرانا کلاس فیلو!) سے پوچھا کہ فوجی جرنیل کے سامنے حلف اٹھاتے وقت دل پر کوئی بوجھ محسوس نہیں ہوا؟ اس نے صاف الفاظ میں کہا کہ سرفراز! تم ضمیر کی بات کر رہے ہو! میرے دو بیٹے لندن اور امریکہ میں پڑھ رہے ہیں، حلف نہ اٹھاتا تو ان کی تعلیم ختم ہو جاتی! اور یہ کہ جن ججوں نے نئے حلف اٹھائے ہیں۔ ان سب کے بھی یہی مسئلے ہیں، حلف نہ اٹھاتے تو آسمان سے زمین پر آن گرتے!!
٭قارئین کرام! کالم ہر روز ایک ہی موضوع کی نذر ہو جاتا ہے مگر مجھے یہ بھی فخر حاصل ہے کہ میں زہر ہلاہل کو کبھی کہہ نہ سکا قند! بہت سی باتیں ہیں۔ چیف جسٹس انوارالحق نے 9 ججوں کے اجتماعی فیصلے پر دستخطوں کے بعد رات کے اندھیرے میں ٹائپ شدہ فیصلے کے آخر میں اپنے قلم سے آئین شکن ضیاء الحق کو آئین تبدیل کرنے کی اجازت دی۔ میں نے موصوف کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس بارے میں اس سوال کیا تو انوارالحق نے آئیں بائیں شائیں کرتے ہوئے جواب دیا کہ یہ وقت کا تقاضا تھا ورنہ جنرل ضیاء الحق پوری سپریم کورٹ کو برطرف کر دیتا! بہت سی باتیں یاد آ رہی ہیں، صرف ایک آدھ اور کہ عدلیہ میں جسٹس کیانی، جسٹس کارنیلیس، جسٹس بھگوان داس جیسے نہائت لائق تنظیم چیف جسٹس بھی گزرے ہیں۔ صرف جسٹس کارنیلیس کی ایک دو باتیں! عجیب سی بات کہ وہ مسیحی تھے مگر اسلامی فقہ اور قوانین کی پرزور حمائت میں اہم فیصلے دیئے اور مضامین تحریر کئے۔ ایک عام سے فلیٹیز ہوٹل میں کرائے کے کمرے میں عمر گزار دی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ہوٹل نے ان سے کرائے اور کھانے کے اخراجات لینے بند کر دیئے تو اپنی ساری پنشن ہوٹل کے غریب ملازمین میں بانٹ دیتے تھے۔
٭میری کتاب ’راوی نامہ‘ بہت سی ہوش ربا داستانیں سنا رہی ہے مگر کالم میں جگہ کم رہ گئی ہے اس لئے صرف چند ایک دوسری مختصر باتیں!
٭مسلمانوںکا قاتل بھارتی وزیراعظم مودی کی آمد پر پورے بنگلہ دیش میں جو خونریز ہنگامے شروع ہوئے  (گیارہ ہلاک، بے شمار زخمی و گرفتار)، وہ اس کے جانے کے بعد اب بھی جاری ہیں۔ دو روز پہلے مشتعل مسلمانوںکے ایک گروہ نے بھارتی سرحد کے ساتھ والے علاقے میں متعدد مندر تباہ کر دیئے۔‘
٭سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی آرام گاہ پر 42 ویں برسی کی تقریب اس بار بلاول زرداری نے اکیلے منائی۔ پچھلے برس مریم نواز نے بھی خشوع و خضوع کے ساتھ اشک بار آنکھوں کے ساتھ قبر پر پھول چڑھائے تھے، اس بار حاضری نہیں دی، بلکہ پیپلزپارٹی کو صلواتیں سناتے دن گزارا!
٭بلاول نے اعلان کیا ہے کہ اسے ن لیگ اور فضل الرحمن کی کوئی پروا نہیں، پیپلزپارٹی اکیلے عمران خاں اور پنجاب کی حکومت کا خاتمہ کرے گی (پنجاب اسمبلی: 371 میں سے پیپلزپارٹی کی صرف سات (7) نشستیں!!)
٭بھارت: صوبہ چھتیس گڑھ میں سکم کی سرحد پر بھارتی فوج کے اجتماع پر ’مائو‘ باغیوں کا چھاپہ مار حملہ، 23 فوجی ہلاک، 25 لاپتہ، 30 شدید زخمی، خود 30 مائو حملہ آور ہلاک!! چھتیس گڑھ ان 9 صوبوں میں شامل ہے جہاں بھارت سے آزادی کی تحریکیں بہت آگے بڑھ چکی ہیں۔ ناگا لینڈ اور چھتیس گڑھ میں ناگا اور مائو باغیوں کی عملی حکومتیں قائم ہیں۔ میں تقریباً چھ برس قبل ایک کانفرنس کے سلسلے میں بھارت گیا۔ وہاں کے اخبارات میں اہم خبر تھی کہ چھتیس گڑھ صوبے میں مائو باغیوں نے عجیب حربے کے ساتھ تقریباً 120 فوجی ہلاک کر دیئے تھے۔ اس جنگلاتی پہاڑی علاقے میں بھارتی فوج کا ایک دستہ ایک گائوں کے پاس سے گزر رہا تھا۔ گائوں والوں نے بھارتی فوج زندہ باد کے نعرے لگائے، فوجیوں کو ہار ڈالے اور پھر سب کو کھانے کی دعوت دی۔ سارے فوج بنگلہ میں بچھے دستر خوان پر بیٹھ گئے، کھانا کھانے کے لئے اپنے ہتھیار زمین پر رکھ دیئے تو اچانک ان دیہاتیوں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر کے سارے ہلاک کر دیئے!! بھارتی حکومت آج تک اس علاقے پر کنٹرول قائم نہیں کر سکی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج