اپنے رب کوپہچانئے - سمیع اللہ ملک
01:47 pm
15/04/2021
سمیع اللہ ملک
(گزشتہ سے پیوستہ)
آپ اپنے رب کو پہچانیں،اپنے آپ پر غور کریں،اس کائنات کودیکھیں جس نے آپ کو چاروں طرف سے گھیررکھا ہے اپنے اور کائنات کے مابین موازنہ کیجیے،اورقرآن کی (النزعت :27۔ 33 ) کے الفاظ میں اپنے آپ سے دریافت کریں:’’تم لوگوں کی تخلیق زیادہ سخت کام ہے یا آسمان کی؟ اللہ نے اس کوبنایا،اس کی چھت خوب اونچی اٹھائی پھراس کاتوازن قائم کیا، اور اس کی رات ڈھانکی اوراس کادن نکالا۔اس کے بعداس نے زمین کوبچھایا،اس کے اندرسے اس کاپانی اورچارہ نکالا،اورپہاڑاس میں گاڑدیے سامانِ زیست کے طورپر تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لئے ‘‘۔سورہ محمدکی آیت24پربھی غورفرمائیں۔ کیااِن لوگوں نے قرآن پر غورنہیں کیا،یا دلوں پران کے قفل چڑھے ہوئے ہیں؟
انسان اپنے رب کی نافرمانی کرکے اپنے ساتھ خودزیادتی کرتاہے۔سوال یہ ہے کہ انسان خیانت کیوں کرتاہے؟اپنے پروردگارکی معصیت کیوں کرتاہے؟وہ تکبرکیوں کرتاہے؟ اپنے آپ کوبڑاکیوں سمجھتاہے؟کیاغوروفکرتجھے اللہ کے شایانِ شان قدردانی کی دعوت نہیں دیتا کہ تواللہ کی رحمت کی امیدرکھے اوراس کے عذاب سے ڈرے؟قرآن نے اس ماہِ مبارک میں نازل ہوکرتجھے وہ کچھ بتادیاجوتونہیں جانتاتھااوریوں امید رکھے اوراس کے عذاب سے ڈرے؟قرآن نے اس ماہِ مبارک میں نازل ہوکرتجھے وہ کچھ بتادیاجوتونہیں جانتا تھااوریوں اللہ نے تجھ پرفضلِ عظیم کیا۔
امام ابن قیم فرماتے ہیں:سب سے عجیب بات یہ ہے کہ تم اللہ کوجانتے ہواورپھراس سے محبت نہیں کرتے۔اس کے منادی کی پکار سنتے ہواورپھر جواب دینے اورلبیک کہنے میں تاخیر سے کام لیتے ہو۔ تمہیں معلوم ہے کہ اس کے ساتھ معاملہ کرنے میں کتنانفع ہے مگرتم دوسروں کے ساتھ معاملہ کرتے پھرتے ہو۔تم اس کے غضب کی جانتے بوجھتے مخالفت کرتے ہو۔تمہیں معلوم ہے کہ اس کی نافرمانی کی سزاکتنی بھیانک ہے مگرپھربھی تم اس کی اطاعت کرکے اس کے طالب نہیں بنتے ہو۔افسوس کہ تم اس ماہ مبارک کے قیمتی لمحات ضائع کردیتے ہواوران کے دوران اللہ کے قرب کوتلاش نہیں کرتے۔ابن قیم نے کیاہی خوب فرمایاہے: روزے دار اپنے معبودکی خاطراپنی لذتوں کوترک کرتاہے۔وہ اللہ کی محبت اوراس کی رضاکواپنے نفس کی لذات پر ترجیح دیتاہے۔رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:جوکوئی بندہ، اللہ کے راستے میں ایک دن کاروزہ رکھتا ہے،تواس دن کی وجہ سے اللہ جہنم کواس شخص کی ذات سے70خریف دورکردیتاہے۔
امام حسن البنافرماتے ہیں:لوگ دوقسم کے ہیں۔ایک وہ جوکوئی بھلائی کرتاہے یانیکی کی بات کرتاہے توچاہتاہے کہ اس کافوری معاوضہ ملے۔اس کے بدلے میں مال ملے جسے وہ جمع کرے،یااسے شہرت ونیک نامی ملے،یااسے کوئی مرتبہ وعہدہ ملے،یااسے کوئی لقب ملے کہ اس لقب کے ساتھ اس کا شہرہ ہرطرف ہو۔دوسراوہ ہے جس کاہرقول وفعل محض اس لیے ہوتاہے کہ وہ خیرکوخیر ہونے کی وجہ سے چاہتاہے۔وہ حق کااحترام کرتاہے اورحق سے اس کے حق ہونے کی وجہ سے محبت کرتاہے۔اسے معلوم ہے کہ دنیا کے معاملے کاسدھار صرف اورصرف حق وخیرسے ہی ہے۔انسان کی انسانیت دراصل یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کوحق وخیر کے لئے وقف کر دے۔ میں پوچھناچاہتاہوں کہ آپ ان دو قسموں میں سے کون سی قسم کے مسلمان بنناچاہتے ہیں؟یقیناآپ ایسے مسلمان بنناچاہیں گے جوحکم کو بجا لاتا ہے، جس سے منع کیاگیاہے اسے ترک کر دیتا ہے، جوکچھ مل گیاہے اس پر صبر کرتا ہے۔ انعام ملے تو شکرکرتاہے،آزمائش آئے تو صبرکرتاہے،گناہ کرے تومغفرت طلب کرتا ہے۔ایسے لوگوں میں شامل ہوں جن کادایاں ہاتھ صدقہ دے تو بائیں کوخبرنہ ہو۔کمزورکی مدد اور صلہ رحمی کرنے والے ہوں۔لوگوں کے بوجھ اٹھانے اور حصولِ حق میں مددگارہوں،ضرورت مندکاساتھ دینے اورمدد کے لئے ہردم تیار ہوں۔ یتیم کے سرپردستِ شفقت رکھنے اوربیوہ کی سرپرستی کرنے والے ہوں۔
کشمیر، پاکستان، فلسطین، عراق، افغانستان، سوڈان،اریٹیریااورصومالیہ کے اپنے بھائیوں کی غم خواری کیجیے۔دنیامیں جہاں کہیں بھی مسلمانوں کی جان،مال،عزت وآبرو خطرے میں ہے ان کے لئے دعائیں کیجیے۔آپ ان مظلوم مسلمانوں کے لئے دعا کیجیے، جن کے گھروں کو منہدم کیاگیااور انہیں ان کے علاقوں سے بے دخل کردیاگیا۔آپ صلاح الدین ایوبی کا یہ قول یادرکھیے:میں کیسے ہنسوں،جبکہ اقصیٰ اسیرہے؟
آپ رات میں ضرور نوافل اداکیجیے تاکہ آپ کاشماران لوگوں میں ہوجن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے(الذریت :17۔19)میں فرمایا ہے:وہ ِراتوں کوکم ہی سوتے تھے،پھروہی رات کے پچھلے پہروں میں معافی مانگتے تھے،اوران کے مالوں میں حق تھاسائل اورمحروم کے لئے ۔
دعامومن کاایک بڑاہتھیارہے۔دعاکیجیے کہ اللہ ظالموں کے مقابلے میں اہلِ ایمان کی مدد فرمائے۔دعامیں آہ وزاری ضرورکیجیے۔اللہ ظالم سامراجیوں،ان کے آلہ کاروں کو بھی ہدائت دے اوران کے شرسے محفوظ رکھے۔شیطان کے پھندے سے بچنے کی کوشش کیجیے۔ یہ شیطان انسانوں میں سے ہوں یاجنوں میں سے۔ یہ شیطان، آپ کے روزے کو بگاڑنے کی بھرپورکوشش کریں گے۔ وہ آپ کوتراویح اورتہجد سے ہٹا کر فلمیں دیکھنے پرآمادہ کریں گے۔وہ آپ کوموسیقی اورلغویات میں الجھائیں گے،اورآپ ان کے چکر میں آ کرروزوں کے مقاصدفراموش کردیں گے اورپھرصیام وقیام کوہی نظراندازکردیں گے حالانکہ رات کے قیام کے بارے میں رب العزت فرماتا ہے: اوررات کوتہجدپڑھو،یہ تمہارے لیے نفل ہے،بعیدنہیں کہ تمہارارب تمہیں مقامِ محمود پرفائزکردے۔
شیطان کواچھی طرح معلوم ہے کہ رمضان میں مومن ایک ایسی شخصیت بن جاتاہے جس پرایمان کاغلبہ ہوتاہے۔یہی شخصیت شرعا ًمطلوب ہے۔اسی شخصیت کے ہاتھوں نصرت ملتی ہے۔اس لیے شیطان آپ کے اوراس شخصیت کی تشکیل کے مابین حائل ہوجائے گا، کیوںکہ ایسی شخصیت کی تشکیل میں اس کی ہلاکت ہے۔ اگر بحمدللہ،رمضان کے اثرات سے اسلام کی مطلوب شخصیت وجود میں آئے تو یہ انسانیت کی فتح ہے۔
رمضان کے اس پیغام اوروقت کی اس آوازکوتوجہ سے سنیے اوراس پرغورکیجیے۔اس طرح آپ کامران و کامیاب لوگوں میں شامل ہو جائیں گے اورناکام و نامراد نہ ہوں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں