پرتشدد مظاہرے، الم ناک انجام - سرفراز سید - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

پرتشدد مظاہرے، الم ناک انجام - سرفراز سید


پرتشدد مظاہرے، الم ناک انجام - سرفراز سید
01:47 pm
 15/04/2021
 سرفراز سید

 
٭ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے، سڑکیں، ٹریفک بند، پولیس مظاہرین کی جھڑپیں، دو پولیس اہلکار، چھ شہری ہلاک، سینکڑوں زخمی، رینجرز کی آمد،کثیر گرفتاریاں سڑکیں کھلنے لگیںO وزیراعظم عمران خاں سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقاتO پیپلزپارٹی و اپوزیشن میں شدیدکشیدگی، بات معافیوں سے بڑھ کر گالیوں تک!O مولانا فضل الرحمان کا پیپلزپارٹی کو آخری نوٹسO کرونا کی تباہی، ایک روز میں 135 ہلاک 4500 نئے مریض، بھارت، ایک لاکھ 65 ہزار نئے مریضO پاکستان کے شمالی، مغربی، وسطی علاقوں میںچار روز تک بارشیںO تین ادیب و شاعر، پروفیسر جنیداکرم، خلیق بنارسی، اختر سعیدمدنی کرونا سے چل بسےO بختاور بھٹو کرونا، جزوی صحت، علامتیں باقی، دُعا کی اپیل! کراچی 68 مقدمات کاملزم عزیر احمد 16 ویں مقدمے میں بھی بری!O لاہور ہائی کورٹ، شہباز شریف ضمانت پر رہا! ایک کروڑ کے مچلکے! مریم نواز کے لئے مسئلہ!!

 
٭ملک بھر میں ایک مذہبی تنظیم کے احتجاجی مظاہروں اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجہ میں دوکانسٹیبل اور پولیس کی فائرنگ سے کراچی اور دوسرے شہروں میں چھ شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے!! اِناللہ و اِنّا الیہ راجعون! ان ناقابل تلافی جانی نقصانات کے علاوہ تمام بڑے شہروں میں سڑکیں بند اور ٹریفک بری طرح جام رہی۔ گاڑیاں جلا دی گئیں (ٹیلی ویژن پر چار جلتی گاڑیاں) پولیس پر بے تحاشا ڈنڈے برسائے گئے، سپاہیوںکو زمین پر لٹا کرمارا گیا، لاہور میں دو کانسٹیبل جاں بحق،97 شدید زخمی، ہسپتالوں میں پہنچ گئے۔ تین روز تک سڑکیں بند رہنے کے بعد بالآخر رینجرز کو بلانا پڑا اور فوج کو امن و امان کی بحالی میں تعاون کے لئے تیار رہنے کی ہدائت!
٭اس انتہائی اذیت ناک ہنگامہ کا مسئلہ یہ کہ ایک سال قبل فرانس میں اک اخبار نے ناموس رسالت کی توہین کے ناقابل برداشت خاکے چھاپے۔ پاکستان کے سخت احتجاج پر فرانس کے صدر نے اظہار رائے کی آزادی کے نام پرکوئی کارروائی کرنے سے انکار کر دیا۔ اس پر پاکستان نے فرانس سے اپنا سفیر واپس بلا لیا اور اس سے تجارت بند کر دی جو ایک سال سے بندہے۔ پاکستان میں ایک مذہبی جماعت نے مطالبہ کیا کہ فرانس کے سفیر کو پاکستان سے نکال دیا جائے۔ حکومت نے اس جماعت سے تحریری معاہدہ کیا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، مگر ایسا نہیںکیا گیا! وفاقی حکومت نے ہر شعبے کی طرح اس معاملے میں بھی روائتی غفلت سے کام لیا۔ معاملہ بڑھتا گیا اور بالآخر اس مذہبی جماعت نے کچھ عرصہ پہلے 10 اپریل کو ملک بھر میں سڑکیں بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ حکومت نے پھر کوئی نوٹس نہ لیا۔ اس دوران اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس ہوتے رہے مگر حکومت سوئی رہی اوراس معاملہ کو نظر انداز کر دیا۔ اس پر ملک بھر میں انتہائی اذیت ناک منظر سامنے آ رہا ہے! حکومت کے 51 وزیروں، مشیروں کی یاجوج ماجوج فوج! بے شمار پارلیمانی سیکرٹری، سٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمین، ہر کام تاخیر سے، ہر فیصلہ غلط اور پھر یو ٹرن! ناقابل برداشت مہنگائی!
٭مجھے حیرت ہے کہ جن صاحب نے 2018ء کی انتخابی مہم کے دوران ننکانہ صاحب میں تحریک انصاف کے جلسے میں سٹیج پر عمران خاں کے سامنے بلند آواز سے عوام کو ہدایت کی تھی، کہ ’’گھروں سے نکلو، مار دو یا مرجائو!‘‘ وہ صاحب اب وزیرداخلہ بن کر مخالف مذہبی پارٹی کے اس عمل کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کر رہے ہیں!! عمران خاں نے اس وقت اس بات پر دادتحسین دی، تالیاںبجائیں، اب وہ اسی بات پر عمل پیرا مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ کر رہے ہیں!!
٭اور اب پیپلزپارٹی اور اپوزیشن اتحاد کے ٹاکرے، مباحثے، طعنے، معنے، نادر انکشافات، معافیوںکے مطالبے، تُو تُو، مَیں مَیں، تُو تُوکم مَیں مَیں زیادہ!! مجھے ایک بار پھر نارووال کی آمنے سامنے دانے بھوننے والی بھٹیارنوں کی روزانہ کی لڑائیاں یاد آ جاتی ہیں،جن کی پہلی بلند تان پر ہم ارد گرد کے نوجوان گھروں سے بھاگ کر تماشا دیکھنے آ جاتے تھے۔ یہ بھٹیارنیںایک دوسری کے بارے میں نئے نئے خُفیہ تاریخی انکشافات کرتیں۔ آخر میں کوئی بزرگ آ کر انہیں خاموش کراتا تھا۔ مجھے نوابزادہ نصراللہ خاں یاد آ رہے ہیں۔ وہ ایسی مہا بھارت قسم کی لڑائیوں کو بڑے تدبر کے ساتھ ٹھنڈا کر دیا کرتے تھے! اب ذرا جدید بھٹیارنی چپقلش کا کچھ تذکرہ! مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی اور اے این پی کی بے وفائی پر انہیں جنگ نامہ قسم کے اظہار وجودہ کے سَمَن بھیجے کہ مذکورہ ’ملزم‘ لوگ مولانا کے روبرو پیش ہو کر ن لیگ کے ساتھ معاہدہ کی خلاف ورزی کر کے یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنوانے کے ’جرم‘ کی وجوہ بیان کریں! یہ سَمَن اپوزیشن کے سیکرٹری جنرل شاہد خاقان عباسی کے ذریعے بھیجے گئے۔ تفصیل چھپ چکی ہے کہ جس طرح نانا ذوالفقار علی بھٹو نے 1971ء میں سلامتی کونسل میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی روکنے والی قرارداد کو پھاڑا تھا، اسی غیظ و غضب کے ساتھ 32 سالہ عزیز نواسے نے مولانا فضل الرحمان کے جواب طلبی کے حکم کے پرخچے اڑا دیئے اور مولانا اور شاہد خاقان سے ہتک عزت کی معافی کا مطالبہ کر دیا اب ادھر سے شاہد خاقان کا جواب آیا کہ لو اور سُنو! معافی تم لوگوں کو اپنی بے وفائی پر مانگنی چاہئے، الٹا ہم سے مانگ رہے ہو؟ معاملہ بڑھ گیا۔ دونوں طرف کے پہلوان گرم ہو گئے، ایک دوسرے کو للکارے شروع ہو گئے اور…اور مولانا کا موڈ بگڑا تو سیدھے سیدھے بلاول کو آخری پیغام دیا کہ خیریت چاہتے ہو تو اچھے بچوں کی طرح اجلاس میں اپنے اعمال کی وضاحت کرو، معافی مانگو! نئے سرے سے میری بیعت کرو اور آئندہ راہ راست پر چلنے کا اشٹام بھرو!! اس ’محبت بھرے‘ پیغام کے جواب میں نوجوان بلاول میاں نے اپنے ساتھیوں سمیت پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے استعفے بھیج دیئے۔ کہ ’’ہم باز آئے محبت سے اٹھا لو پاندان اپنا!‘‘
٭کرونا کا ظلم پھیلتا جا رہا ہے۔ اعداد و شمار کیا دہرائے جائیں؟ اس کے ستم سے کوئی شعبہ، کوئی گوشہ محفوظ نہیں۔ کیسے کیسے ستارے اوجھل ہو گئے!! میرا علم و ادب کی طرف کچھ آنا جانا ہے، اس لئے اس شعبے سے جانے والوں کا دکھ کچھ زیادہ ہی محسوس ہوتا ہے۔ کتنے نام چھپ چکے ہیں! مزید تین نام! نامور شاعر، استاد، ادیب پروفیسر جنید اکرم،افسانہ نگار اخترسعید  مہران، بھارتی مشہور شاعر خلیق الزماں عرف خلیق بنارسی! شاعرہ انمول گوہر کا بیٹا! یہی حال کراچی، کوئٹہ، پشاور کے اہل قلم کا ہے!! معذرت کہ اس بارے کچھ لکھنا مشکل ہو رہا ہے۔ یہ سطریں لکھتے وقت مشہور فلم ڈائریکٹر ایس سلیمان کے جانے کی الم ناک اطلاع آ گئی ہے!! خدا تعالیٰ بیٹی بختاور زرداری پر رحم فرمائے، شادی کو ابھی چند ہفتے ہوئے ہیں کہ کرونا کی زد میں آ گئیں۔ ان کا ٹویٹ آیا ہے کہ حالت کافی بہتر ہوئی ہے مگرذائقے اور سونگھنے کی صلاحیت ابھی بحال نہیں ہوئی۔ بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔ خدا تعالیٰ ملک کی تمام بیٹیوں کو سلامت رکھے!
٭کراچی: قتل و خونریزی کے 68 مقدموں کے ملزم (آصف زرداری کا ’اچھا بچہ‘) عزیر احمد 16 ویں مقدمے میں بھی بری ہو گیا۔ ایک گواہ کے قتل کے بعد عدالت میں کوئی گواہ ہی نہ آئے تو عدالت کیا کرے؟ ملزم کے سرپرستوں کی کیسی کامیاب پالیسی ہے! سندھ حکومت پر قابض اس ’تیسری قوت‘ کو ایک کارآمد مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ ملزم کی ایک ایک رہائی میں بہت وقت لگ جائے گا، جس طرح لاہور سے احتساب کے تین جج فوری طور پر تبدیل کرائے گئے ہیں اور جس طرح ایک جج ارشد (مرحوم) کے نوازشریف کے بارے فیصلہ دلایا گیا، اسی طرح وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے ذریعے اندرون سندھ سے کوئی ’خاص‘ جج منگوا کر عزیر کے خلاف باقی 52 کیس ایک ہی بار ختم کرائے جائیں، قصہ ختم ہو!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج