تخلیق آدم اور اولاد آدم - انجینیئر نذیر ملک - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

تخلیق آدم اور اولاد آدم - انجینیئر نذیر ملک

تخلیق آدم اور اولاد آدم - انجینیئر نذیر ملک

ہفتہ 10 اپریل 2021

انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


جب حضرت آدم علیہ السلام کو خداوند قدوس نے بہشت میں رہنے کا حکم دیا تو آپ جنت میں تنہائی کی وجہ سے کچھ ملول ہوئے تو اللّٰہ تعالیٰ نے آپ پر نیند کا غلبہ فرما دیا اور آپ گہری نیند سو گئے تو نیند کی حالت میں آپ کی بائیں سب سے چھوٹی پسلی کو اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کے بدن سے جدا فرما کر اس ہڈی کی جگہ گوشت پیدا فرما دیا۔ پھر اس پسلی کی ہڈی سے حضرت حوا کو پیدا فرمایا۔ اسی لئے ہر مرد کے دائیں طرف اٹھارہ پسلیاں ہیں اور بائیں طرف ایک کم یعنی سترہ پسلیاں ہیں۔

پسلی کے جدا ہونے سے حضرت آدم علیہ السلام کو کوئی تکلیف نہیں ہوئی بلکہ آپ کو احساس بھی نہیں ہوا کہ میری ایک پسلی جدا ہوگئی ہے جب آپ نیند سے بیدار ہوئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ایک نہایت خوبصورت اور حسین و جمیل عورت آپ کے پاس بیٹھی ہوئی ہے۔ آپ نے ان سے فرمایا کہ تم کون ہو؟ اور کس لئے یہاں آئی ہو؟ تو حضرت حوا نے جواب دیا کہ میں آپ کی بیوی ہوں اور اللّٰہ عزوجل نے مجھے اس لئے پیدا فرمایا ہے کہ آپ کو مجھ سے انس و سکون قلب حاصل ہو اور مجھے آپ سے انسیت اور تسکین ملے اور ہم دونوں ایک دوسرے سے مل کر خوش رہیں اور پیار و محبت کے ساتھ زندگی بسر کریں اور خداوند قدوس کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہیں۔ (صاوی ج ا ص 22)

قرآن مجید میں چند مقامات پر اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت حوا کے بارے میں ارشاد فرمایا مثلاً

*ترجمہ*
"اور حضرت آدم سے ان کی بیوی کو پیدا فرمایا اور ان دونوں سے بہت سے مردوں اور عورتوں کو پیدا فرمایا".

*درسِ ہدایت*

حضرت آدم و حوا علیہما السلام کی تخلیق کا واقعہ مضامین قرآن مجید کے ان عجائبات میں سے ہے جس کے دامن میں بڑی بڑی عبرتوں اور نصیحتوں کے گوہر آبدار کے انبار پوشیدہ ہیں جن میں سے چند یہ ہیں۔

اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے بنایا اور حضرت حوا کو ان کی پسلی سے پیدا فرمایا۔ قرآن کے اس بیان سے یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ خالقِ عالم جل جلالہ نے انسانوں کو چار طریقوں سے پیدا فرمایا ہے۔

اول:- یہ کہ مرد و عورت کے ملاپ سے جیسا کہ عام طور پر انسانوں کی پیدائش ہوتی ہے چنانچہ قرآن مجید میں صاف صاف اعلان ہے کہ : انا خلقنا الانسان نطفته امشاج۔ یعنی ہم نے انسان کو مرد و عورت کے ملے جلے نطفہ سے پیدا فرمایا ہے۔

دوم:- تنہا مرد سے ایک انسان پیدا ہوا اور وہ حضرت حوا ہیں کہ اللّٰہ عزوجل نے ان کو حضرت آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے پیدا فرمایا۔

سوئم:- تنہا عورت سے ایک انسان پیدا ہوئے اور وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں جو پاک دامن کنواری حضرت مریم کے شکم سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔

چہارم:- بغیر مرد و عورت کے بھی ایک انسان کو خداوند قدوس نے پیدا فرما دیا اور وہ حضرت آدم علیہ السلام ہیں کہ اللّٰہ عزوجل نے ان کو مٹی سے بنایا۔

ان واقعات سے مندرجہ ذیل اسباق کی طرف رہنمائی ہوتی ہے کہ۔
خداوند قدوس ایسا قادر و قیوم اور خلاق ہے کہ انسانوں کو کسی ایک ہی طریقے سے پیدا فرمانے کا پابند نہیں ہے بلکہ وہ ایسی عظیم قدرت والا ہے کہ وہ جس طرح چاہے انسانوں کو پیدا فرما دے چنانچہ مذکورہ بالا چار طریقوں سے اس نے انسانوں کو پیدا فرما دیا جو اس کی قدرت و حکمت اور اس کی عظیم الشان خلاقیت کا نشان اعظم ہے۔

ممکن تھا کہ کوئی مرد یہ خیال کرتا کہ اگر ہم مردوں کی جماعت نہ ہوتی تو تنہا عورتوں سے کوئی انسان پیدا نہ ہوسکتا تھا۔
اسی طرح عورتوں کو یہ گمان ہوتا کہ اگر ہم عورتیں نہ ہوتیں تو تنہا مردوں سے کوئی انسان پیدا نہ ہوتا۔
اسی طرح مرد و عورت دونوں مل کر یہ ناز کرتے کہ اگر ہم مرد و عورت کا وجود نہ ہوتا تو کوئی انسان پیدا نہیں ہوتا۔
تو اللّٰہ تعالیٰ نے چاروں طریقوں سے انسانوں کو پیدا فرما کر عورتوں اور مردوں دونوں کا منہ بند کر دیا کہ دیکھ لو! ہم ایسے قادر و قیوم ہیں کہ حضرت حوا کو تنہا مرد کے حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا فرما دیا لہٰذا اے عورتوں! تم یہ گمان مت رکھو کہ اگر عورتیں نہ ہوتیں تو کوئی انسان پیدا نہ ہوتا۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو تنہا عورت کے شکم سے بغیر مرد کے پیدا فرما کر مردوں کو یہ تنبیہ فرما دی کہ اے مردوں! تم یہ ناز نہ کرو کہ اگر تم نہ ہوتے تو انسانوں کی پیدائش نہ ہوسکتی تھی دیکھ لو! ہم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو تنہا عورت کے شکم سے بغیر مرد کے پیدا فرما دیا۔ اور حضرت آدم علیہ السلام کو بغیر مرد و عورت کے مٹی سے پیدا فرما کر عورتوں اور مردوں دونوں کا منہ بند کر دیا کہ اے عورتوں اور مردوں! تم کبھی بھی اپنے دل میں یہ خیال نہ لانا کہ اگر ہم دونوں نہ ہوتے تو انسانوں کی جماعت پیدا نہیں ہو سکتی تھی۔ دیکھ لو! حضرت آدم علیہ السلام کے نہ ماں ہیں نہ باپ بلکہ ہم ان کو مٹی سے پیدا فرما دیا۔

 پانچواں طریقہ
 *یحیی علیہ سلام کی پیدائش*

انسان کی پیدائش کا آخری ممکنہ طریقہ یہ ہے کہ ایک مرد بھی ہے اور عورت بھی یعنی زکریا علیہ سلام بوڑھے اور انکی بیوی بانجھ لیکن اللہ تعالی سے دعاء مانگنے پر یحیی علیہ سلام کی بشارت دی۔

زکریا نے کہا کہ اے اللہ میں بوڑھا ہو گیا ہوں اور میرا سر شعلہ مارنے لگا ہے مجھے اپنی طرف سے وارث عطا فرما۔ 
اللہ تعالی نے فرمایا کہ اے زکریا ہم تمہیں یحیی کی بشارت دیتے ہیں اور جو نبیوں میں سے ہو گا اور اس نام کا شخص ہم نے اس سے پہلے کبھی پیدا نہیں کیا۔ (جو عورتوں سے نہ رغبت رکھنے والا ہو گا)

یا اللہ اس کی نشانی کیا ہے تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ تین دن تک بنا اشارے تم بات نہ کر پاؤ گے

 *عظیم سائنٹیفک تھیوری*

اس جملے میں ایک عظیم سائینسی تھیوری پنہاں ہے وہ یہ کہ آج بھی خاتون کے پاس حمل لینے کے لئے مہینے میں صرف تین دن ہوتے ہیں یعنی بہتر گھنٹے اور اس کے بعد عورت کا بیضہ ضائع ہو جاتا ہے۔

یاد رہے کہ تین دن زبان بندی کی رمز یہ تھی کہ جب زبان بندی ہو جاۓ تو اے زکریا اپنی بیوی کے پاس جانا تاکہ اسے حمل ہو جاۓ کیونکہ حمل لینے کے لیے یہی موزوں وقت ہو گا اور اللہ تعالی نے بشارت کے مطابق حضرت زکریا علیہ سلام کو یحیی علیہ سلام عنایت فرمائے۔

مگر کیا کیجیے کہ بادشاہ کی محبوبہ نے یحیی علیہ سلام کے سر کی فرمائش کر دی اور بادشاہ نے یحیی علیہ سلام کا سر قلم کروا کر طشتری میں رکھ کر اپنی محبوبہ کو پیش کر دیا تھا۔ 

قرآن مجید نے اس پر یوں طرع لگائی اور یہود کو مخاطب کر کے کہا کہ "اگر تم اتنے سچے تھے تو تم نے نبیوں کو ناحق قتل کیوں کیا(القرآن) 

*ٹسٹ ٹیوب بےبی*

یاد رہے ٹسٹ ٹیوب بےبی اسی کیٹیگری میں آتا ہے۔ کیونکہ مرد و زن بچہ پیدا کرنے کے قابل نہیں ہوتے تو انکی بارآوری ٹسٹ ٹیوب میں کروا کر رحم مادر میں منتقل کر دیتے ہیں۔ 

*حصول اولاد کیلئے دعاء*

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

َ رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً ۚ اِنَّکَ سَمِیۡعُ الدُّعَآءِ

*ترجمہ*
اے میرے پروردگار!مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما بیشک تو دعاء کا سُننے والا ہے

اے عقل و دانش والے لوگو! میری آیات پر غور کیوں نہیں کرتے؟

الدعاء
یا رب کائنات ہم پر قرآن کے رموز کھول دے تاکہ ہم اس کے پیغامات کو واضع طور پر سمجھ سکیں اور تیری رضا کے مطابق اس پر عمل کر سکیں۔

آمین یا رب العالمین

Please visit us at www.nazirmalik.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج