تھاڈ میزائل: بھارت کو موت گھاٹ اُتارنے کی تیاری
قاضی جاوید
-March 19, 2021, 2:25 AM
جزیرہ نما کوریا کے بعد امریکا نے اسرائیل اور اب بھار ت کو بھی تھاڈ میزائل دینے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ سابق صدر امریکا ٹرمپ نے جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کا خوف دلا کر 2017ء میں میزائل نصب کر دیا تھا۔ اس کی وجہ سے چین نے SU35 میزائل بنانے کا فیصلہ 2010 میں کر لیا تھا اور اب چین اور پاکستان میں اس میزائل کی تنصیب کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ امریکی تھاڈ میزائل سسٹم کی تنصیب پر جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ میں بھی حزب اختلاف نے شدید مخالفت کی ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ (جولائی 2016) کے مطابق جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے شمالی کوریا کے میزائلوں سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا کا اینٹی میزائل سسٹم تھاڈ نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکا کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کو لاحق خطرات کے پیش نظر وہ میزائلوں کا دفاعی نظام نصب کررہا ہے۔ تھاڈ سسٹم نصب کیے جانے کے سلسلے میں جنوبی کوریا اور امریکاکے مذاکرات، شمالی کوریا کی جانب سے چوتھے ایٹمی تجربے اور دور مار میزائل کے تجربے کے بعد فروری 2017 میں شروع ہوا تھا۔
جنوبی کوریا کے اس فیصلے پر شمالی کوریا اور چین نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے بعد چین 2016ء سے 2017ء کے دوران یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ امریکا جزیرہ نما کوریا اور ایشیا میں اپنے اتحادی کو تھاڈ میزائل کی دوڑ سے دور رکھے لیکن امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017ء میں شمالی کوریا سے اپنے تعلقات میں اس قدر تلخی پیدا کر لی تھی کہ جنوبی کوریا کو اپنی بقا اور سلامتی کی فکر لاحق ہوگئی اور اس نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ وہ امریکا سے فوری طور پر تھاڈ کی تنصیب کو یقینی بنائے گا۔
امریکا اس کارروائی سے چین کو بھی خوفزدہ کرنا چاہتا تھا۔ مارچ 2017ء میں جنوبی کوریا کی حکومت نے دارالحکومت سیول سے تین سو کلومیٹر دور جنوب مشرقی علاقے سیونگ جونگ میں جہاں امریکی میزائل سسٹم تھاڈ کو نصب کیا جانا ہے۔ تھاڈ میزائل کی تنصیب کے سمجھوتے کے بعد زبردست احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔ اس سلسلے میں چین اور روس دونوں ہی ممالک نے بہت کوشش کی تھی کہ جنوبی کوریا میں تھاڈ میزائل کی تنصیب کو کسی نہ کسی طرح روکا جائے لیکن ایسا نہیں ہو سکا اور جزیرہ نما کوریا اور ایشیا میں بھی تھاڈ میزائل کی دوڑ شروع ہوگئی۔ جنوبی کوریا میں امریکا کی جانب سے ’تھاڈ‘ میزائل سسٹم کو نصب کیے جانے کے اقدام سے چھ سال پہلے 2010ء میں چین نے اپنے پہلے اینٹی بیلسٹک میزائل نظام کے تجربے کی فوٹیج جاری کی تھی۔ پی ایل اے نے اس تجربے سے قبل کہا تھا کہ بیلسٹک میزائل دفاعی نظام ہماری دفاعی ٹیکنیک میں اہم ہے اور بڑی طاقتوں کے درمیان مقابلے میں ایک اہم ہتھیار بھی ہے۔ اور اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ الگ دنیا ہے اور اس کی تباہی ہو لناک ہے۔
چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کاکہنا ہے کہ پی ایل اے کے مطابق یہ نظام چین کی داخلی سیکورٹی توانائیوں کا اہم حصہ ہے۔ اس میزائل کے اینٹی نظام کا کامیاب تجربہ 2010 اور جنوری، 2013 میں بھی ہوا تھا۔ چین کی جانب سے اس کی فوٹیج کو اس وقت جاری کیا گیا جب امریکا اور جنوبی کوریا نے سال کے آغاز میں ٹرمینل ہائی الٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس تھاڈ میزائل اینٹی سسٹم کے نصب کیے جانے پر اتفاق کیا ہے۔ سیول 2017 میں قومی سلامتی کے امریکی مشیر میک ماسٹر نے یہ قبول کیا کہ: بحرالکاہل کے علاقے میں امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان سلامتی کے قیام کے لیے ہونے والے معاہدے کے تحت، تھاڈ میزائل سسٹم کی تنصیب کے اخراجات واشنگٹن برداشت کرے گا۔ تھاڈ میزائل کی تنصیب اور اسے آپریشنل بنانے کے لیے اخراجات کا تخمینہ ایک ارب امریکی ڈالر بتایا جاتا ہے۔
جنوبی کوریا میں امریکا کے تھاڈ میزائل کی تنصیب شروع ہوتے ہی چین نے نکتہ چینی کرتے ہوئے امریکا کے اس اقدام پر سخت احتجاج کیا تھا۔ چین کا کہنا تھا کہ متنازع میزائل ڈیفنس سسٹم کی تنصیب پر کسی قسم کے مذاکرات کیے بغیر ہی امریکا نے جنوبی کوریا کے اندر اپنے تھاڈ میزائل نصب کرنا شروع کر دیے ہیں۔ یہ میزائل درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو فضا میں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے یک طرفہ اقدام کی غلط روایت قائم کی ہے اس کے بعد چند ہفتوں کے دوران شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل کے نئے تجربات کیے اور اب امریکا کے اس اقدام سے جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ امریکا نے اب اس میزائل کو بھارت میں بھی نصب کرنے کا پروگرام بنا لیا ہے۔ امریکا نے فروری 2020ء میں بھارت کے راستے پاکستان پر ہوائی حملہ کرنے والے اسرائیلی پائلٹ کی گرفتاری کے بعد اسرائیل کے کہنے پر وہاں ہنگامی بنیا دوں پر تھاڈ میزائل نصب کردیا تھا، تھاڈ میزائل نصب کرنے کی ایک وجہ یہ بھی کہ پاکستان نے اسرائیلی پائلٹ کی واپسی کے وقت اسرائیل سے کہا تھا کہ اگر آئندہ ایسا ہوا تو پاکستان بھی اسرائیل میں اس کو جواب دے گا۔
اگرامریکا نے بھارت میں تھاڈ میزائل نصب کرنے کی کوشش کی تو اس پوری صورتحال میں چین اور پاکستان دونوں کے لیے خطرہ ہے۔ اس مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے چین نے پہلے ہی تیاری شروع کر دی تھی۔ چین یہ بات اچھی طرح سمجھتا ہے کہ پاکستان کو کیا خطرات ہیں۔ بھارت میں تھاڈ میزائل نصب کرنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے اس سے فرانس اور بھارت کو اس بات کا موقع ملے گا کہ وہ یونان اور ترکی کی جنگ میں ترکی کو بھی اس سے ہدف بنائیں۔
امریکا اور بھارت دونوں کو اس بات کا علم ہو گا کہ چینی فوج نے آواز سے کئی گنا تیز رفتار مار کرنے والا ہائپر سونک بیلسٹک نیوکلیئر میزائل ’ڈی ایف 17‘ متعارف کرادیا۔ یہ میزائل امریکا اور اس کے اتحادیوں کی نصب کردہ تمام میزائل شکن شیلڈز (ڈھال) کو توڑنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ گاڑی پر نصب اس تباہ کن میزائل کی رونمائی چین کی 70ویں سالگرہ کے موقع پرکی گئی تھی۔ ہائپر سونک گائیڈ وہیکل کی وجہ سے یہ میزائل کم بلندی سے بھی ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جدید ترین ٹیکنالوجی کے مؤثر و ماہرانہ استعمال کی وجہ سے اس میزائل کی جائے وقوع کی نشاندہی انتہائی مشکل ہے۔ چین اور اس کے اتحادی پاکستان کو امریکا نے اگر کسی مشکل میں ڈالنے کی کوشش کی تو بھارت امریکا بیکا معاہدہ اور امریکی تھاڈ میزائل کو موت کے گھاٹ اُتارنے کی تیاری شروع ہو سکتی ہے اور اس کا نقصان صرف بھارت کو ہوگا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں