آہ!……ضیاء شاہد - صدام ساگر - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

آہ!……ضیاء شاہد - صدام ساگر

 آہ!……ضیاء شاہد - صدام ساگر

Apr 17, 2021

   


ضیاء شاہد نے پاکستان میں پہلی مرتبہ عوامی سرمائے سے ایک اخبار شائع کرنے کا تجربہ کیا۔ انہوں نے لبرٹی پیپرز کی بنیاد رکھی۔ عوام کو اس کے حصص فروخت کئے اور ہر نامہ نگار کو نامہ نگاری حصص کی بنا پر دی، اس طرح ہر نامہ نگار روزنامہ ”خبریں“ کا شیئر ہولڈر قرار پایا۔”تفہیم صحافت“ کے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ”ضیاء شاہد اخبار کے قارئین کے نبض شناس ہیں، انہوں نے عوام کی دکھتی رگوں کو چھیڑا۔ انہوں نے سرکاری اداروں کی دھاندلیوں کو بے نقاب کر کے اپنے لئے قارئین کے دل میں جگہ بنا لی ہے۔”جہاں ظلم وہاں خبریں“ کے نعرے نے روزنامہ ”خبریں“ کی مقبولیت میں اضافہ کیا۔ روزنامہ ”خبریں“ کی وجہ سے غریب اور مظلوم کی آواز کی رسائی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کانوں تک ہوتی ہے،یہی وجہ ہے کہ روزنامہ ”خبریں“اُردو صحافت میں اپنا موثر کردار ادا کر رہا ہے، اس کے علاوہ خبریں گروپ کے زیر سایہ چینل فائیو اور دیگر کئی اخبارات صحافتی دنیا میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔


Powered by Streamlyn

کورونا کا پھیلاو ، حکومت بلوچستان نے یکم مئی تک نئی پابندیاں عائد کردیں 

ضیاء شاہد ایک محنتی آدمی تھے۔ انہوں نے عوامی سطح پر صحافت کو ایک نئی پہچان دی۔ کھلی کچہریاں، آٹھواں کالم، مظلوم کی آواز جیسے نئے نئے استعارات استعمال کئے۔ وہ اپنی محنت سے ایک ورکر سے ایڈیٹرکے عہدے تک پہنچے۔ سینئر کالم نگار حیات عبداللہ بتاتے ہیں کہ ”ضیاء شاہد ایک یونیورسٹی کی حیثیت رکھتے تھے۔ میری جب بھی فون پر اُن سے بات ہوتی، وہ بالتفصیل گفتگو کرتے۔ جب مَیں نے اُن سے خبریں میں اپنا کالم شروع کرنے کا کہا تو فوراََ ہامی بھر لی، حالانکہ وہ میرے نام سے بالکل نا آشنا تھے۔ نوآموز قلم کاروں کو لکھنے کا موقع ضرور فراہم کرتے۔ جب مَیں نے ”اشعار کی صحت“ کے موضوع پر لکھنا شروع کیا تو وہ بہت متاثر ہوئے اور اس سلسلے کو جاری رکھنے کا حکم بھی دیا۔ بھارت نے پاکستان کے دریاؤں کا پانی روکا توا س پر وہ بہت زیادہ دکھی تھے، انہوں نے اس مسئلے پر کتاب بھی لکھی اور مجھے یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب میں میرے کالم کو شائع کیا۔ ضیاء شاہدصاحب نے جدید صحافت کا آغاز کیا اور بالکل منفرد انداز میں نہ صرف مظلوم کے حق میں آواز بلند کی، بلکہ خبر شائع کرنے کے ایک الگ ہی انداز کو متعارف کروایا۔


کشمیر پریمیر لیگ کی تاریخوں کو تبدیل کردیا گیا، ایونٹ اگست میں کھیلاجائیگا 

جب بھی دشتِ صحافت میں پھول کھلیں گے، بہار آئے گی اور چمن مہکے گا تو قانون باغبانی رقم کرنے والے ضیاء شاہد کا خون بھی اس میں شامل ہو گا۔ آج وہ ہمیں اس لئے یاد آتے ہیں کہ جہاں چمن کھلنا تھا، وہاں صحرا ہے اور کل وہ اس لئے یاد آئیں  گے کہ ہر گل اور ہر لالہ سے اس کی خوشبو آئے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج