بجٹ اصلاحات………… ! - محمد نصیرالحق ہاشمی
Apr 20, 2021
بجٹ اصلاحات………… !
تحریک انصاف کی قیادت کو ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ سوچنا چاہیے کہ آخر ایسی کیا وجہ ہے کہ ایک مسئلہ حل نہیں ہو پاتا کہ دوسرا جنم لے لیتا ہے اور وہ بھی ایسا گھمبیر کہ جس کا حل سمجھ سے بالا ہوتا ہے۔ حکومت کے قیام سے تاحال اپوزیشن چاہنے کے باوجود، حکومت کا بال بھی بیکا نہیں کر سکی۔ ملکی حالات بتدریج خراب سے خراب تر ہو رہے ہیں۔مہنگائی ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہے۔ برائلر مرغی کا گوشت ساڑھے تین چار سو روپے کلو ہے۔ بیف ساڑھے چھ سو اور مٹن چودہ سو روپے کلو مل رہا ہے۔ چینی حکومتی نرخوں پر کہیں بھی دستیاب نہیں۔ زرعی اجناس(دالیں وغیرہ ) کی قیمتیں بھی عام آدمی کی دسترس سے باہر ہو چکی ہیں۔ خالص دودھ یا دہی تو ایک طرف، کیمیکل ملے دودھ اور دہی کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ آئل اور بناسپتی گھی کی قیمتیں دوگنا ہو چکی ہیں۔
Powered by Streamlyn
حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کامیاب ،حکومت نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے لئے بڑا قدم اٹھانے کا اعلان کردیا
مصالحوں کا تو کچھ نہ پوچھو، اول تو خالص دستیاب ہی نہیں، لیکن جو ہیں، ان کی قیمتیں الامان والحفیظ۔بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ کورونا وبا کے باعث کاروباری حالات گزشتہ سال سے دگرگوں چلے آ رہے ہیں۔ اس وقت پچاس ہزار روپے ماہانہ کمانے والا اگر کرائے کے مکان میں رہتا ہے تو اس کا گزارہ کسی صورت ممکن نہیں ہے۔ ابھی بجٹ نہیں آیا۔ بجٹ آنے پر اشیائے صرف کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا، ایسے میں عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ تبدیلی پہلے سو دن میں نظر آئے گی۔ اب تو آٹھ نو سو دن گزر گئے، آنے والا ہر دن صرف مہنگائی ہی اپنے ساتھ لا رہا ہے۔ قوم کی قوت خرید ختم ہوتی جا رہی، ڈھائی سال قبل خوشحال زندگی بسر کرنے والا بھی اب خط غربت پر پہنچ چکا ہے، متوسط طبقہ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے تو خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کا کیا حال ہو گا ؟
حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دورمیں کس بات پر اتفاق ہوا؟ صحافی صابر شاکر نے بڑا دعویٰ کردیا
ملک میں کرپشن میں بجائے کمی کے اضافہ ہوا ہے،کرپشن کا ریٹ بھی بڑھ چکا ہے۔تحریک انصاف جس کی مقبولیت میں ڈھائی تین سال پہلے اضافہ ہو رہا تھا، اس کا گراف نیچے آ رہا ہے۔ حکومتی امیدوار گزشتہ دو ڈھائی ماہ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں شکست کھا چکے ہیں۔ ابھی حال ہی میں این اے 75 ڈسکہ میں بقول تحریک انصاف کے قائدین کے 19 فروری کے انتخاب میں "جیتی ہوئی سیٹ " پر مسلم لیگ(ن) عام انتخابات سے بہت زیادہ ووٹ لیکر کامیاب ہوگئی، اسے لمحہ فکریہ ہی کہا جائے گا۔ مانا کہ ڈسکہ والی سیٹ پر تحریک انصاف نے پہلے سے زیادہ ووٹ لئے ہیں، لیکن اس کا کریڈٹ تحریک انصاف کو نہیں، مسلم لیگ (ق) کو جاتا ہے۔ اس حلقے میں مسلم لیگ (ق) کے سینئر نائب صدر چودھری سلیم بریار کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے۔
سانگھڑ میں افسوسناک واقعہ، کرنٹ لگنے سےباپ، بیٹا اور پوتا جان کی بازی ہارگئے
ان کے چھوٹے بھائی چوہدری انصر اقبال بریار 2002ء کے انتخابات میں اس حلقے (اس وقت پی پی 129) سے مسلم لیگ (ق) کی ٹکٹ پر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے تھے اور مسلم لیگ (ن) کو پہلی مرتبہ اس حلقے سے شکست ہوئی تھی جو مسلم لیگ (ن) کا گڑھ تصور کیا جاتا تھا۔ اس حلقے سمیت ضلع سیالکوٹ خاص طورپر اس کی تحصیل ڈسکہ میں عوام کی فلاح و بہبود اور علاقے کی ترقی و خوشحالی کے لئے جو گراں قدر خدمات چودھری سلیم بریار نے انجام دی ہیں، یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ اس حلقے میں تحریک انصاف کے امیدوار نے پہلے سے زیادہ ووٹ حاصل کئے۔ سلیم بریار کے چھوٹے بھائی چودھری قیصر بریار چیمبر آف کامرس سیالکوٹ کے چیئرمین بھی ہیں۔
حکومت سے مذاکرات کرنے والے کالعدم تحریک لبیک کے رکن نے کارکنوں کے لیے اہم پیغام جاری کردیا
مسلم لیگ (ن) کے دور میں برائلر مرغی کی قیمت 120 سے 130، 140 روپے کلو ہوتی تھی تو کہا جاتا تھا کہ حمزہ شہباز کے پولٹری فارم ہیں۔ مرغی کی قیمت بھی وہ مقرر کرتے ہیں۔کیا اب حکومت خود قیمتیں بڑھا کر حمزہ شہباز کو فائدہ پہنچا رہی ہے؟ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو اپوزیشن سے نہیں، خود اپنے آپ سے خطرہ ہے، جو سچ ہی دکھائی دے رہا ہے، وہ سیاسی تجزیہ کار اور ماہرین جو وزیراعظم عمران خان کی تعریفوں کے پل باندھتے نہیں تھکتے تھے، وہ اب جہانگیر ترین کو مظلوم قرار دے رہے ہیں۔ موسم برسات میں لگتا ہے کہ سیاسی موسم بھی اپنے تیور دکھائے گا، اس سے پہلے کہ حالات پلٹا کھائیں، تحریک انصاف کی حکومت کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
این اے 249 ضمنی انتخاب، سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن سے اہم مطالبہ کردیا
انسان ”جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے“……، کسی کے لیے گڑھا کھودیں تو خود اس میں گرتے ہیں۔ ”جیسی کرنی ویسی بھرنی“۔ یہ محاورے اب سچ ثابت ہوتے دکھائی دے رہے ہیں؟ اسی لیے کہتے ہیں کہ دشمن کے لیے بھی برا نہیں سوچنا چاہیے۔ آنے والا بجٹ تحریک انصاف کی حکومت کے لیے کسی امتحان سے کم نہیں ہے۔ مہنگائی پر بند باندھنے کے ساتھ ساتھ مہنگائی کے تناسب سے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہونا چاہیے۔ کاروباری معاملات کو احسن طریقے سے چلائے کے لیے ٹیکس اصلاحات کی ضرورت ہے، فکسڈ بجٹ متعارف کروایا جائے تاکہ تاجروں کا اعتماد بحال ہو اور ملک کا ہر طبقہ بے چینی کی کیفیت سے آزاد ہو کر خوشدلی سے اپنے فرائض انجام دے سکے۔
حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی میں مذاکرات ، شیخ رشید کا استعفیٰ اور کیا کیا مطالبات کیے گئے؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں