دو کتابیں - راؤ منظر حیات ‏ - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

دو کتابیں - راؤ منظر حیات ‏

ایکسپریس اردو
Toggle navigation
دو کتابیں - راؤ منظر حیات 
39 منٹ پہلے
raomanzar@hotmail.com
raomanzar@hotmail.com

دس دنوں میں دوکتابیں موصول ہوئیں۔فرحت عباس شاہ نے کمال مہربانی کی اوراپنی کتاب خودگھر تشریف لاکرعطافرمائی۔نام ہے ’’مزاحمت کریں گے ہم‘‘۔بالکل اسی طرح سیدافسرساجدصاحب نے لائل پور(فیصل آباد)سے اپنی کتاب’’کچھ خطوط میرے نام‘‘ بھجوائی۔ دونوں حضرات اپنی اپنی جگہ سکہ بند شاعر ہیں۔

شاہ صاحب سے ذاتی دوستی بھی ہے اور افسر ساجد صاحب انتظامی نوکری میں آنے کے بعد، میرے اساتذہ میں سے ہیں۔ حددرجہ خیال کرنے والا انسان۔ صاف ستھرا،مرنجان مرنج اوراپنی دنیاکا مسافر۔انصاف تویہی ہے کہ دونوں کتابوں پرالگ الگ کالم لکھوں۔ مگر مصروفیت کی بدولت،ایک ہی تحریرمیں ان دونوں ادبی شخصیات پرلکھنے کی جسارت کررہاہوں۔معلوم ہے کہ انصاف نہیں کرسکتا۔اس لیے کہ یہ دونوں حضرات حددرجہ بہترین بلکہ قادرالکلام شعراء اکرام ہیں۔

اس بارافسر ساجدنے اشعار نہیں بلکہ ایک منفردزاویہ سے کتاب لکھی۔یہ نثری مجموعہ ان خطوط کاہے جوانھیں اپنی ادبی کاوشوں پرمختلف شخصیات نے لکھے۔اتنی احتیاط سے خطوں کوجمع کرنابذاتِ خودایک نایاب کام ہے۔یہ صرف اورصرف قرینے والاتہذیب یافتہ انسان ہی کرسکتا ہے۔ یقین سے کہہ سکتاہوں کہ یہ دونوں خوبیاں افسرساجد میں موجودہیں۔میرے لیے مسئلہ یہ بھی ہے کہ پہلے کس کتاب کاذکرکروں۔چنانچہ دیوان غالب سے فال نکالی۔اس نتیجے کے تحت پہلے فرحت عباس کی کتاب کاذکرکرونگا۔

 

 
مزاحمت کرینگے ہم،شاہ جی نے سترہ برس بعد لکھی ہے۔گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے زیادہ وقت میں انھوں نے کوئی نئی کتاب نہیں لکھی۔دراصل شاعرکی اپنی ذات ہر دم تغیرکاشکاررہتی ہے۔کس وقت،خیالات اور اشعار کے سوتے پھوٹ پڑیں،کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ مگر خوب شاعری ہے جناب۔عام الفاظ میں عام لوگوں کے دل میں اُترنے والاکلام لکھنا حددرجہ مشکل ہے۔ملاحظہ فرمائیے۔

یہ جوآتاہے پسینہ مری پیشانی پر

میرے دل تک تری آہوں کااثرآتاہے

2۔ہم بچ بچاکے رینگ رہے تھے کہ ناگہاں

دھرتی کے ناخداؤں کے نرغے میں آئے

اک سمت بھوک دوسری جانب ہے لوٹ مار

ہم لوگ انتہاؤں کے نرغے میں آگئے

3۔یہ کہاں لائے ہیں اس عمرمیں اوتارمجھے

جس جگہ پھول تلک ہونے لگے خارمجھے

میں نے کب سوچاتھاچلتے ہوئے بنیادوں پر

قبرتک کھینچ کے لے جائے گامعمارمجھے

4۔دشت ودریااوق چمن مشکل

ہوگئی ساری انجمن مشکل

کیسے ہوگا کوئی جہنم بھی

جس طرح ہوگیا وطن مشکل

تونے آتے ہی کر دیا ظالم

سب سے پہلے مراکفن مشکل

5۔آخری تیرہے پہ توڑتاہوں

میں سرِدست تم کوچھوڑتاہوں

6۔آپ ہلکاسااک اشارہ کریں

ایک لمحے میں ہم کنارہ کریں

چھوٹے لوگوں کاعہدہے صاحب

جس طرح بھی ہوبس گزاراکریں

7۔شایانِ شاں نہیں کہ دغا دے چلوںتجھے

تم سازشیں کرو،میں دعادے چلوں تجھے

8۔کردے نہ تم کوسنگ لگاتاردیکھنا

اچھا ہے چھوڑ دودرو دیوار دیکھنا

9۔جہاں پناہ میں محکوم لوگوں میں سے ہوں

مرادیہ ہے کہ معدوم لوگوں میں سے ہوں

اب افسرساجدکی کتاب’’کچھ خطوط میرے نام‘‘ سے چندتحریریں پیش کرتاہوں۔اس شاہ پارے میں اڑسٹھ لوگوں کے وہ خطوط ہیں جنھیں افسرساجدکے نام ضبطِ تحریرکیاگیاہے۔کس کاذکرکروں اورکس کو چھوڑدوں۔جگمگاتے ہوئے ادبی ستارے۔ خوشبودار لوگ۔ یہ اَمر بھی قابل تعریف ہے کہ1988سے لے کر 2014تک کس سلیقے سے مصنف نے یہ تحریریں سنبھال کررکھیں۔حیرت انگیزکام۔کم ازکم میرے جیسا بکھراہواشخص تویہ کبھی نہیں کرسکتا۔لکھتے ہیں۔

اکادمی ادبیات پاکستان/اسلام آباد

18مئی1992ء\ برادرم مکرم۔السلام علیکم

بہاولپورسے واپسی پر’’نیشن‘‘میں آپکاکالم دیکھا۔ یادآوری اورکرم فرمائی کاشکرگزارہوں۔اپنے بارے میں لکھی ہوئی تحریریں پڑھ کے دل ہمیشہ خوش ہوتا ہے۔ اورخوش کرنے والوں کی احسان مندی کااعتراف نہ کرنا میرے نزدیک بے حد’’بری‘‘بات ہے سومیں نے مناسب سمجھاکہ آپکی خدمت میں سلام عرض کیا جائے اورآپکے احسان کااعتراف کیاجائے۔اللہ آپکو خوش رکھے۔اب کے ادھرآئیں توذراپہلے سے بتاکے آئیں کہ مل بیٹھنے کی صورت نکلے۔

مخلص: افتخارعارف

…………

26ستمبر92ء،  58سول لائنزسرگودھا

محترمی افسرساجدصاحب اسلام علیکم۔

آپکاخط ملااورساتھ ہی ایک خوبصورت نظم بھی۔ بہت بہت شکریہ۔نظم اوراق میں شامل کرلی ہے۔یہ پڑھ کربہت خوشی ہوئی کہ آپ نے فرنٹیئرپوسٹ میں ’ساختیات اورسائنس‘کے بارے میں کالم لکھاہے۔میں کالم پڑھنے کی کوشش کرونگا۔دراصل میں گاؤں میں رہتا ہوںاورقریب ترین اڈے سے ’نیشن‘منگاکرپڑھ لیتا ہوں۔ فرنٹیئرپوسٹ یہاں آتا نہیں ہے۔

بہرحال میں کوشش کرونگا۔ویسے اگرآپ بھی اسکاتراشہ بھجواسکیں تو کیابات ہے!A Tale So Strangeپرآپ کے تبصرے کامجھے انتظاررہیگا۔سلیم آغاآپکوسلام لکھوارہا ہے۔ اس نے اپنی کتاب پرآپکاتبصرہ نہ صرف خود بڑے شوق سے پڑھاہے بلکہ اپنے دوستوں کوبھی پڑھ کر سنایاہے۔

والسلام: مخلص \ وزیرآغا

The FUNOON Quarterly

ditor: Ahmad Nadeem Qasimi

لاہور\ 19-05-94

محب مکرم۔سلام مسنون

کیاعرض کروں کتنامجبورومعذوررہاہوں۔صحت کے علاوہ بے پناہ ادبی وغیرادبی مصروفیتوں نے جکڑے رکھابلکہ جکڑرکھاہے۔آپکامسودہ گھرمیں میزپرسامنے رکھتاہوں کہ جونہی موقع ملے گا،کچھ لکھ ڈالوں گا مگر ابSeniorsمیں سے صرف میں باقی رہ گیاہوں اس لیے تقاریب کی صدارت مقدربن گئی ہے۔بیٹی شاہین کی والدہ کے چہلم پرگجرات گیاانھوں نے بطور خاص آپ کے مجموعے کے لیے کچھ لکھنے کی اورجلدلکھنے کی تاکیدکی۔سواب عیدکی ان چھٹیوں میں شایدکچھ کر گزروں گا۔آپ سے معذرت خواہ ہوں کہ میں نے بہت دیرلگادی۔

مخلص: احمدندیم

…………

برادرم السلام علیکم۔

برادرم نثارترابی سامنے بیٹھے ہیں۔انھوں نے بتایاکہ آپ منڈی بہاؤالدین میں ڈپٹی کمشنرتعینات ہوگئے ہیں…..شایدمجھے یہ خبردیریابہت دیرسے مل رہی ہے۔بہرحال جوخوبصورت تاثرآپکامیرے ذہن پربواسطہ فیصل آبادہے،(آپ کی تحریریں توہمیشہ سے نہایت اعلیٰ معیارکی پاتاتھا)اُس نے مجبورکیاکہ فوراًآپکومبارکباددوں۔سولہ مارچ تابیس اسلام آبادمیں ہوں گا۔ایک آدھ دن لاہورپھرواپس اسلام آباد8-9اپریل تک۔اِدھرآئیے تومل کرجائیے۔

دعائیں\آثم

جمیل الدین عالی\  11-03-20

اب آپ خودبتائیے،بلکہ سمجھائیے کہ دونوں انتہائی خوبصورت کتابوں کے بعدمیں کیالکھوں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج