ملک میں وحشت، دہشت کا راج اور انجام - سرفراز سید
12:26 pm
16/04/2021
٭ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہر قصبے، ہر چوراہے پر وحشت و دہشت کی ہولناک کارروائیاں، ایک مذہبی پارٹی کا مطالبہ تھا کہ فرانس میں ناموس رسالت کی توہین پر پاکستان سے فرانسیسی سفیر کو نکالا جائے۔ اس مطالبہ کے بارے میں حکومت سے کئے جانے والے معاہدے کی عدم تعمیل پر مذہبی پارٹی نے بڑے بلکہ چھوٹے شہروں میں چوراہوں پر قبضہ کر کے ملک بھر میں ٹرانسپورٹ اور ٹریفک بند کر دی۔ تین روز تک لاکھوں گاڑیاں ٹریفک جام میں پھنسی رہیں۔ ان میں ایمبولینس بھی شامل تھیں۔ ایک ایمبولینس میں ایک مریض انتقال کر گیا۔ مظاہرین اپنے ساتھ لاٹھیاں اور ڈنڈے لائے تھے۔ انہوں نے ٹریفک کھلوانے کی کوشش کرنے والی پولیس پر دھاوا بول دیا، اسلحہ چھین لیا اور وردیاں پھاڑ دیں…اور لاٹھیوں سے ایسا خوفناک تشدد کیا کہ سپاہیوں کو زمین پر گرا کر ان پر لاٹھیاں برسائیں، اس سے دو کانسٹیبل شدید زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے، ایک ایس ایچ او کی ٹانگیں توڑ دی گئیں، کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی، فیصل آباد، لاہور اور دوسرے بے شمار شہروں اور قصبوں میں مذہبی جماعت کے ڈنڈا برداروںکے لاٹھی چارج اور مکوں، ٹھڈوں سے پولیس کے 340 سپاہی زخمی ہو کر ہسپتالوں میں پہنچ گئے۔ بالآخر پولیس کی مدد کے لئے رینجرز بھی آ گئے اور گرفتاریاں شروع ہو گئیں، بدھ کی رات تک شرپسندی اور بغاوت اور دہشت گردی کے الزام میں 2135 ’حملہ آور‘ گرفتار ہو چکے تھے، ان پر دہشت گردی کے مقدمے درج کئے گئے ہیں۔ پولیس کی جوابی فائرنگ سے کراچی، فیصل آباد، شیخوپورہ میں مبینہ طور پر سات افراد ہلاک ہو گئے!
٭قارئین کرام! ایک وضاحت بہت ضروری ہے۔ کسی بھی مسلمان کے لئے، وہ مذہبی ہو یا غیر مذہبی نبی آخر الزماں، سرور کائنات رحمۃ اللعالمین آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت احترام اور عقیدت کی انتہا ایمان کا جزو اول ہے۔ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا، فرقہ، رنگ، نسل، قوم کچھ بھی ہو، اس عقیدت و عقیدہ میں ذرہ بھرکی کمی سے ایمان کمزور اور نامکمل رہ جاتا ہے۔ یہاں اپنے بارے میں بھی صرف اتنی سی وضاحت کر دوں کہ دو سال قبل میں عمرہ کے لئے سعودی عرب گیا۔ مسجد نبوی میں داخل ہو کر نبی رحمت حضورؐ کے سبز روضہ اقدس پر پہلی نظر پڑی تو جہاں کھڑا تھا وہیں قدم جم گئے۔ نظر میں روضہ مبارک پر اور ذہن منجمد ہو گیا، نبی محترمؐ کے حضور پیش کرنے کے لئے تقریباً 106 افراد کے نام جیب میں تھے، سب کچھ بھول گیا، انہی قدموں پر عصر، مغرب، عشاء اور پھر تہجد کی نمازیں! یہ زندگی کا سب سے بڑا حاصل ہے۔ یہ صرف میری ہی نہیں، روضہ اقدس پر حاضر ہونے والے لاکھوں افراد اسی کیفیت سے گزرتے ہیں۔ مجھے یہ کیفیت اس لئے بیان کرنا پڑی ہے کہ حضور سیدالبشرؐ سے والہانہ محبت پر میری یا کسی اور کی اجارہ داری نہیں مگر اور اس عظیم ہستیؐ کی محبت کے نام پر سنگ دلانہ کُشت و خون! استغفراللہ!!
٭اب پھر موجودہ منظر نامے کی طرف: وزیرداخلہ شیخ رشید نے ابتدائی بیان دیا ہے کہ ملک میں خوفناک شورش پھیلانے کے الزام میں تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ پنجاب کی حکومت کا یہ مطالبہ ایک سمری کی شکل میں وزیراعظم کو بھیج دیا گیا ہے، انہوں نے سمری منظور کر کے وفاقی کابینہ کو بھیج دی ہے۔ کابینہ کی منظوری کے بعد اس بارے باضابطہ کارروائی ہو گی۔ کالعدم ہونے پر متاثرہ پارٹی 30 دنوں میں اپیل کر سکے گی۔ اس کے بعد وزارت داخلہ مطلوبہ پارٹی پر پابندی کی مزید منظوری کے لئے اس کا معاملہ سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرے گی۔ سپریم کورٹ 30 دنوں میں فیصلہ سنائے گی۔ اس کی توثیق کے بعد حکومت یہ کیس الیکشن کمیشن کو بھیج دے گی اور وہ اس پارٹی کو کالعدم قرار دے دے گا اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ اور تمام اسمبلیوں میں اس پارٹی کے ارکان کی رکنیت ختم ہو جائے گی۔ (ملک میں تحریک لبیک کے رہنمائوں کی گرفتاریاں شروع ہو چکی ہیں) ماضی کی چند مثالیں: 1950ء میں پاکستان کمیونسٹ پارٹی اور انجمن ترقی پسند مصنفین کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دے کر ان تنظیموں کے بہت سے رہنمائوں (فیض احمد، سبط حسن وغیرہ) کو گرفتار کر لیا گیا۔ جنرل ایوب خاں نے مارشل لا کے دوران جماعت اسلامی کو کالعدم قرار دے دیا۔ وہ پھر بحال ہو گئی 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے سپریم کورٹ کی توثیق اور منظوری کے ساتھ نیشنل عوامی پارٹی کو غیر قانونی قرار دے کر اس کے متعدد رہنمائوں خان عبدالولی خاں، غوث بخش بزنجو، عطاء اللہ مینگل، حبیب جالب وغیرہ کو حیدرآباد قلعہ میں بند کر کے ’حیدرآباد ٹربیونل‘ میں مقدمہ شروع کرا دیا۔ جنرل ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کرکے اس کیس کو نہ صرف ختم کر دیا اس کے بعض ’ملزموں‘ کو اپنی حکومت میں بھی شامل کر لیا۔ اور بھی مثالیں ہیں۔ مخالفین کے ساتھ یہ سلوک نیا نہیں بہت پہلے سے ہوتا آیا ہے۔
٭’کرونا‘ کے نام سے دل گھبرانے لگتا ہے۔ روزانہ پہلے سے زیادہ بری خبریں آ رہی پاکستان میں ایک بار ہلاک ہونے والوں کی تعداد صفر ہو گئی تھی، اب روزانہ 100 سے زیادہ بڑھتی جا رہی خدا کا شکر کہ پاکستان میں ابھی صورت حال بے قابو نہیں ہوئی مگر ہم سایہ ممالک میں تو قیامت آئی ہوئی ہے۔ بھارت میں منگل کے روز ایک لاکھ 65 ہزار نئے مریض ہسپتالوں میں آئے تھے، بدھ کے روز یہ تعداد ایک لاکھ 85 ہزار ہو گئی۔ ہر صوبے میں تعداد بڑھ رہی ہے۔ صرف مہاراشٹر میں بدھ کے روز 65 ہزار ایران میں 26 ہزار مریضوںکا اضافہ ہوا! دنیا بھر میں اس مسئلے کو حکومتوں کی بجائے عوامی سطح پر حل کیا جا رہا ہے۔ کوئی بھی حکومت ایک ایک شہری کے منہ پر ماسک نہیں باندھ سکتی۔ افسوس کہ ہمارے ہاں اتنی لرزہ خیز خبروں کے باوجود عوام کی سطح پر اس وبا کو روکنے کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی۔ مارکیٹوں میں بیشتر لوگ خاص طور پر خواتین ماسک کے بغیر گھوم پھر رہی ہی۔ برطانیہ میں ابتدا میں صورت حال ہزاروں کی تعداد میں خوفناک شکل اختیار کر گئی تھی مگر حکومت کی رہنمائی اور عوام کی قانون پسندی کے باعث بدھ کے روز پورے برطانیہ میں صرف اموات کی تعداد صرف 38 اور نئے مریضوں کی تعداد2500 تک محدود ہو گئی ہے!! خدا تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو!
٭لندن میں کل برطانیہ کی ملکہ الزبتھ کے شوہر، ڈیوک آف ایڈنبرا، شہزادہ فلپ کی آخری رسوم ادا کی جا رہی ہیں۔ عام شاہی طریقے اور ضوابط کی بجائے اس بار کچھ اہم ترامیم کی گئی ہیں۔ ایک تو یہ کہ کرونا کے باعث آخری رسوم میں صرف شاہی خاندان کے 30 افراد شریک ہوں گے۔ وزیراعظم، وزرا یا کسی بھی دوسرے شخص کو شرکت کی اجازت نہیں ہو گی۔ ایک بات کہ ماضی کی روایات کے مطابق شاہی خاندان کے کسی رکن کی آخری رسوم میں شاہی خاندان کے تمام مرد اپنے نام کے ساتھ لاحق مسلح افواج کے کسی اہم عہدہ کی پوری وردی پہنتے ہیں۔ اس بار مسئلہ بن گیا ہے کہ خاندان سے ناراض ہو کر شہزادہ ہیری اپنی اہلیہ کے ساتھ امریکہ میں جا بسا ہے، وہ جنازہ میں تو شریک ہو رہا ہے مگر تمام شاہی مراعات سے محروم ہونے کے باعث وہ فوجی وردی نہیں پہن سکتا۔ اس پر تمام افراد نے جنازہ میں فوجی وردیوں کی بجائے سوگ کا عام سیاہ لباس پہننے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہیری کی اہلیہ اُمید سے ہے وہ نہیں آئی!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں