رٹ ریاست کی یا حکومت کی؟ - کوثر عباس - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

رٹ ریاست کی یا حکومت کی؟ - کوثر عباس

 رٹ ریاست کی یا حکومت کی؟ - کوثر عباس

Apr 20, 2021

رٹ ریاست کی یا حکومت کی؟

   


حافظ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد جو کچھ ہوا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔میری طرف سے اس میں یہ اضافہ کر لیجیے کہ حکومت مفتی منیب الرحمن صاحب کے توسط سے تحریک لبیک کے ساتھ رابطے میں تھی اور شاید کچھ ہو بھی جاتا لیکن یہ کوشش دو وجوہات کی بنا پر ناکام ہو گئی۔ایک تو سترہ اپریل کو ان کے بھائی کا انتقال ہو گیا اور دوسرا یہ رابطہ سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد کیا گیا۔حکومت اگر مصالحت میں سنجیدہ ہوتی تو گرفتاری سے پہلے ملک کے جید علماء سے رابطہ کرتی اور گرفتاری جیسے انتہائی اقدام تک اسی وقت جاتی جب تمام راستوں کو بند پاتی جبکہ معاہدہ ختم ہونے میں ابھی کافی دن بھی باقی تھے۔


Powered by Streamlyn

حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کامیاب ،حکومت نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے لئے بڑا قدم اٹھانے کا اعلان کردیا

جونہی سعد رضوی کو گرفتار کیا گیا، ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ حکومت جذباتی ہو گئی اور رٹ قائم کرنے کا اعلان کر دیا۔پولیس نے گرفتارشدگان کو تھانوں میں تشدد کا نشانہ بنا کر ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیں جس سے مزید اشتعال نے جنم لیا۔حالانکہ پولیس قانونی طور صرف اتنی ہی طاقت استعمال کر سکتی ہے جتنی مظاہرین کو گرفتار کرنے کے لیے ضروری ہو اور جب کوئی بندہ گرفتار ہو جاتا ہے تو اس کے بعد پولیس کی طاقت نہیں بلکہ قانون کی عملداری شروع ہوتی ہے۔بجائے اس کے حکومت پولیس سے تشدد کی بابت سوال کرتی، الٹا وزیراعظم نے پولیس کو شاباش دے کر جلتی پر تیل کا کام کیا۔حکومت کوپولیس فورس کا یہ نفسیاتی تجزیہ کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ گرفتاری کے بعد پاکستانی پولیس اسیران پر کیوں پل پڑتی ہے؟


حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دورمیں کس بات پر اتفاق ہوا؟ صحافی صابر شاکر نے بڑا دعویٰ کردیا 

سب ہوتا رہا مگر حکومت پہلے تو سوئی رہی اور جب جاگی تو سب سے پہلی نوید یہ سنائی کہ تحریک لبیک کو کالعدم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت یہ تمام کارروائیاں ”رٹ“ کے نام پر کر رہی تھی مگر خیر کی بجائے شر پیدا ہو رہا تھاکیونکہ جن بنیادوں پر حکومت نے تحریک لبیک کو کالعدم قرار دیا وہ تمام وجوہات پارلیمنٹ میں بیٹھی تمام سیاسی جماعتوں میں موجود تھیں جس کی طرف ممبر قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی نے یہ کہہ کر اشارہ کیا کہ آخر تحریک لبیک نے ایسا کیا کیا ہے جو یہاں بیٹھی ساری جماعتوں نے اس سے پہلے نہیں کیا؟ اگر وہ دہشت گرد ہیں تو یہاں بیٹھے ہم لوگ بھی دہشت گرد ہیں۔یہ سب کام حکمران جماعت اپنے سیاسی کزن کے ساتھ مل کر پہلے ہی کر چکی تھی،


سانگھڑ میں افسوسناک واقعہ، کرنٹ لگنے  سےباپ، بیٹا اور پوتا جان کی بازی ہارگئے

محترمہ کی شہادت پراس سے بھی بدتر ہوا تھا، وفاق میں حکومت کی ایک اتحادی جماعت نے ایک عرصے تک کراچی کو یرغمال بنائے رکھا۔بلکہ اس میں بنیادی فرق یہ تھا کہ ہنڈی، حوالے، جلاؤ، گھیراؤ، آگ لگادو، سول نافرمانی، ٹیکس نہ دو، پی ٹی وی پر قبضہ، تھانے سے اپنے کارکن چھڑانے اور بل جلانے جیسے واقعات حکمران جماعت کے سٹیج سے باقاعدہ پارٹی پالیسی کے طور پر جاری کیے گئے تھے جبکہ دوسری طرف کالعدم تحریک لبیک کے کسی بھی مرکزی قائد نے قانون ہاتھ میں لینے کی اپیل نہیں کی۔لہذا ایک طرف پوری جماعت اور ایک طرف چند کارکنوں کا قانون میں ہاتھ لینالیکن پابندی صرف تحریک لبیک پر،جس سے ایسا لگا یہ رٹ ریاست کی نہیں بلکہ حکومت کی تھی کیونکہ ریاست جب اپنی رٹ قائم کرتی ہے تو وہ اپنا پرایا نہیں دیکھتی۔ حکومت کو ایک سیاسی جماعت کا مقابلہ سیاسی جماعت کے طور پر کرناچاہیے نہ کہ ریاست کے اختیارات جو کہ اس کے ہاتھ میں بطور امانت دیے گئے ہیں، کو اپنی ڈھال اور مفادات کے طور پر استعمال کرے بلکہ یہ سوچے کہ جب وہ خود احتجاج کر رہے تھے اگر اس وقت کی حکومت ان کو کالعدم قرار دیتی تو کیا یہ ٹھیک ہوتا؟


حکومت سے مذاکرات کرنے والے کالعدم تحریک لبیک کے رکن نے کارکنوں کے لیے اہم پیغام جاری کردیا 

ابھی پچھلی گرد بیٹھی نہیں تھی کہ لاہور کے مرکزی دھرنے پر اندھی طاقت کا استعمال کیا۔جب زخمیوں اور جان بحق لوگوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو حکومتی موقف آیا کہ چند شرپسندوں نے تھانہ نواں کوٹ پولیس اور مظاہرین کو یرغمال بنا لیا تھا جس کے ردعمل میں کارروائی کی گئی۔صرف اتنا سوال کہ یہ خبر یتیم خانہ چوک پر خون کی ہولی کھیلنے کے گھنٹے بعد کیوں جاری کی گئی؟ تمام تھانے اس وقت CCTV کی سہولت سے لیس ہیں کیا حکومت کے پاس کوئی فوٹیج موجود ہے؟اگر ہے تو سامنے لائے۔حکومت سے بس اتنی ہی گزارش ہے کہ رٹ ضرور قائم کرے مگر ریاست کی، اپنے عزائم کی نہیں تاکہ متاثرین کا اعتماد بحال ہو اور امن اپنا راستہ بنائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج