ادویات کی اصل ناموں سے فروخت کا نیا مسئلہ - سرفراز سید - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

ادویات کی اصل ناموں سے فروخت کا نیا مسئلہ - سرفراز سید

 ادویات کی اصل ناموں سے فروخت کا نیا مسئلہ - سرفراز سید

01:16 pm

 20/04/2021

 سرفراز سید


 

بات بڑھ گئی، لاہور میں تحریک لبیک اور پولیس ، رینجرز میں کھلا آمنا سامنا، متضاد اطلاعات ، ’’تحریک لبیک کے گروہ نے تھانہ نواں کوٹ (یتیم خانہ چوک) پر بموں، پٹرول سے بھری  بوتلوں، تیزاب اور لاٹھیوں وغیرہ سے حملہ کیا…٭6 پولیس اہلکار زخمی، ڈی ایس پی سمیت12 اغواء، انہیں رہا کرالیا گیا‘‘ فردوس عاشق اعوان…٭ عمران خان کو جہانگیر ترین کے ساتھی40 ارکان اسمبلی کا چیلنج، ’’آخری موقع دے رہے ہیں ورنہ‘‘ راجہ ریاض…٭ رانا ثناء اللہ  کا چیف سیکرٹری کو سبق سکھانے کا اعلان، رانا کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ!! دوائیں برانڈ ناموں کی بجائے اصل جنرک فارمولوں کے نام پر فروخت ہوں گی، وفاق حکومت…٭ لاہور: بیشتر شہر میں5 دنوں سے ہر قسم کی نیٹ سروس بند، عوام سخت پریشان، بے شمار کام رک گئے…٭ بھارت: حکومت کا کسانوں  کی گندم خریدنے سے انکار:کھیتوں میں بارشوں سے لاکھوں من گندم تباہ…٭ امریکہ میں سیاہ فاموں کے زبردستی ہنگامے، شدید بحران…٭ مفتی منیب الرحمان کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان…٭ لاہور ہائی کورٹ: جج لڑ پڑے، شہباز شریف کی ضمانت کا فیصلہ چپڑاسی نے سنایا۔


 

کالم کا آغاز ملک بھر میں ادویات کے جنرک فارمولوں کے ساتھ فروخت کی نہایت اہم خبر کے ساتھ کررہا ہوں۔ اس فیصلے کے تحت آئندہ تمام دوائیں کمپنیوں کے مختلف برانڈ ناموں کی بجائے، ان کے اصل کیمیائی فارمولوں کے ناموں سے ہوں گی جن کی بنیاد پر  وہ تیار ہوتی ہیں۔ مثلاً پیراسٹامول  ایک کیمیاوی مادہ ہے جو بخار وغیرہ کے علاج میں کام آتا ہے مگر مختلف کمپنیاں اس  سے تیار شدہ دوا کو پیناڈال، ڈسپرین، اسپرو، کوڈو پائرین وغیرہ کے نام سے فروخت کرتی ہیں۔ اصل فارمولا ناموں سے یہ دوائیں نہایت سستی تیار ہوتی ہیں مگر مختلف کمپنیاں انہیں اپنے برانڈ ناموں سے کئی گنا ، بلکہ کئی سو گنا زیادہ قیمت پر فروخت کرتی ہیں او رملک اور عوا م کو لوٹ کر اربوں کھربوں کا سرمایہ باہر لے جارہی ہیں۔ جنرک ناموں سے دوائیں سستی ہوسکتی ہیں یہ طریقہ متعدد ممالک میں رائج بھی ہے مگر پاکستان میں اس پر عملدرآمد ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ ایک تو یہ کہ ملک میں دوائوں کے ہزاروں بلکہ لاکھوں سرکاری و نیم سرکاری سٹوروں اور دکانوں پر کروڑوں کی تعداد میں برانڈ ناموں کی ادویات جمع ہیں۔ فوری طور پر ان کے برانڈ نام تبدیل کرنا  ممکن نہیں۔ نئی دوائوں پر فارمولا نام کا اندراج بھی بہت وقت لے گا۔ اس وقت سینکڑوں کمپنیاں نہایت سستی فارمولا دوائوں سے کھربوں کماتے کماتے اک دم نہایت سستے دام کیسے قبول کریں گی؟ خود دکانداروں کا بھاری کمیشن بھی بہت کم ہو جائے گا۔ اہم مسئلہ یہ ہے کہ فارمولا دوائوں کا اقدام ماضی میں ایک بار بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔1971 ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے مارشل لا کے ذریعے حکومت سنبھالی تو شیخ محمد رشید (شیخ رشید نہیں) کو وزیر صحت بنا دیا گیا۔ وہ بائیں بازو کے سوشلسٹ انقلابی رہنما تھے۔ انہوںنے آتے ہی مارشل لا کے تحت دوائوں کی جنرک سکیم نافذ کر دی۔ دوا ساز کمپنیوں نے اس پر مختصر وقت کے لئے عمل تو کیا مگرپھردوائوں کی تیاری روک کر ملک میں ان کی شدید قلت پیدا کر دی ، اس سے عوا م کو سخت پریشانی کا سامناکرنا پڑا، بازار میں معمولی اسپرین بھی ملنا بند ہوگئی۔ اس پر مجبور ہوکر حکومت نے جنرک فارمولا کا حکم واپس لے لیا! اس وقت تو مارشل لا بھی ناکام ہوگیا تھا۔ اب اندرونی انتشار کی شکار حکومت جس کاکوئی وزیر صحت ہی نہیں ، کیسے اس اچانک جاری ہونے والے حکم پر عمل کراسکے گی؟ ایسے فیصلے س پہلے دوا ساز کمپنیوں اور تاجروں سے طویل مشاورت ضروری تھی، جس کا موجودہ حکومت میں رواج ہی نہیں، اندیشہ ہے کہ دوائوں کی قیمتیں تو کم نہیں  ہوں گی ، ان کی شدید قلت پیدا ہوسکتی ہے۔

’تحریک لبیک‘ کے معاملہ میں اخبارات میں تفصیلات اور حکومت اور تحریک کے درمیان اذیت ناک واقعات کی تفصیل موجود ہے۔ دونوں طرف سے متضاد اعلانات آرہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے بیانات کی قلابازیاں اور پنجاب کی بزعم خود نہایت ہوشیار، چالاک، بے حد عقل مند، اطلاعات کی خاتون  معاون خصوصی کے عقل و شعور  سے مبرا اشتعال انگیز بیانات نے معاملات اور ماحول کو گھمبیر بنا دیا ہے۔ شیخ رشید کا اخبارات میں واضح بیان چھپا ہے کہ تحریک لبیک سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور صبح ٹیلی ویژن  پر اعلان کہ مذاکرات کا ایک دور کامیاب رہا ہے۔ دوسرا دور بھی شروع ہو رہا ہے۔ وزیر داخلہ کا یہ بیان بھی کہ تحریک لبیک لاہور میں ملتان روڈ پر (سکیم موڑ) اپنی مسجد میں  واپس چلی گئی ہے اور پولیس بھی پیچھے ہٹ گئی ہے۔ یہ واحد حکومت ہے جو کسی تنظیم کو غیر قانونی اور کالعدم  قرار دے کر اس کے خلاف ماڑ دھاڑ کرتی ہے، اثاثے، بینک اکائونٹس، پاسپورٹ، شناختی کارڈ سب کچھ بند  اور پھر اس کالعدم تنظیم سے مذاکرات کرنے بیٹھ جاتی ہے۔ دوسری طرف صوبائی وزیر اطلاعات کی خالی کرسی پر  اتفاقیہ فائز خاتون فردوس عاشق اعوان کی اشتعال انگیزی کہ تحریک لبیک والے کہہ رہے ہیں کہ لاہور میں اتوار کے روز پولیس کے ساتھ جھڑپ میں ان کے دو کارکن جا ں بحق ہوئے ہیں  اور فردس عاشق اعوان کا بیان کہ نہیں ہم نے تین مارے ہیں (یہ بیان بعد میں غائب کر دیا گیا)…استغفار! 

قارئین کرام! یہ نہایت حساس اور نازک معاملہ ہے۔ میں صرف دونوں فریقوں کے بیانات دے رہا ہوں۔ اس پر زیادہ حاشیہ آرائی مناسب نہیں۔ اذیت ناک مسئلہ ہے کہ ایک بے ہودگی فرانس میں ہوتی ہے اور ہم آپس میں لڑ رہے ہیں، انا للہ و انا الیہ راجعون!  اور وزیر داخلہ کا ایک مضحکہ خیز بیان کہ ملک بھر میں امن و امان ہے البتہ فساد کے باعث لاہور  سے گزرنے والی ملک کی سب سے  طویل  ملتان روڈ بند ہے۔ ایک پرانا شائع شدہ مزاحیہ اشتہار کہ ’’ایک اعلیٰ نسل کا خوبصورت سفید عربی گھوڑا فروخت کے لئے موجود ہے۔ نہایت  جوان، تیز رفتاری کے کئی مقابلے جیت چکا ہے، البتہ تھوڑا سا مرگیا ہے!! 

کچھ مختصر دوسری باتیں: جہانگیر ترین کے گروپ میں عمران خان کے مخالف تحریک انصاف کے  وزراء، ارکان اسمبلی کی تعداد30سے بڑھ کر40 ہوگئی ہے۔ اس گروپ کے خود بخود ترجمان راجہ ریاض نے عمران خان کو کھلی دھمکی دی ہے کہ جہانگیر ترین کو انصاف نہ ملا (اربوں، کھربوں کے سیکنڈل کے مقدمے واپس نہ لئے) تو پھر اپنی خیر منائو، یہ آخری وارننگ ہے۔ اس بیان کا واضح مطلب ہے کہ ’’ہم‘‘ عمران خان کی حکومت الٹا دیں گے (ایسا ممکن  نہیںہے) ۔ راجہ ریاض پنجاب میں پیپلز پارٹی کے سینئر وزیر تھے، پارٹی پر زوال آیا تو 2018 ء میں وزارت کے لالچ اور وعدے پر تحریک انصاف میں شامل ہوگئے ، یہاں پہلے ہی بہت سے خانہ بدوش بھگوڑے وزارتوں پر جھونپڑیاں بناچکے تھے، راجہ ریاض بہت تاخیر سے تحریک انصاف میں آئے تھے۔ فیصل آباد میں وزارتی جشن کی تیاریاں شروع ہوچکی تھیں مگر عمران خان نے کوئی لفٹ نہ کرائی، کوئی کرسی نہ ملی تو موڈ بگڑ گیا! اب عمران خان کو آخری نوٹس!! 

گراں فروش قوم دشمن تاجروں کی بے حسی، لوٹ مار کی انتہاء، عوام بدحال، مرغی کا گوشت کراچی میں510 روپے کلو! لاہور میں ایک دن میں سبزیوں کی قیمت میں30 روپے کلو تک اضافہ، چینی غائب، گھی350روپے لیٹر تک اور اڑھائی سال میں چوتھا وزیر خزانہ!! 

نیب کے چیئرمین کا ڈھائی سال میں35 واں یا شائد36 واں بیان کہ ’’بڑی مچھلیوں کے خلاف ٹھوس ثبوت جمع کرلئے ہیں۔‘‘!! 

’’اپوزیشن کی چیخیں مریخ پر بھی سنی جارہی ہیں‘‘ فیاض الحسن (میں نے خود وہاں سنی ہیں)۔

شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی لٹک گئی۔ دو رکنی بنچ کے جج لڑ پڑے! ایک جج کا دوسرے پر تحریری الزام کہ ’’میں نے ضمانت کی درخواست مسترد کی تھی مگر دوسرے جج نے میر ے حوالے سے رہائی کا حکم جاری کر دیا! ‘‘ تفصیل اخبارات میں موجود ہے۔ اب تیسرا ریفری جج فیصلہ کرے گا! 

کرونا: پاکستان159 ہلاک6127 نئے کیس، بھارت1400 ہلاک، دو لاکھ60 ہزار نئے کیس!! 

بھارت میں کرونا بالکل بے قابو ہوگیا ہے۔ وہاں روزانہ لاکھو ں کی تعداد میں نئے مریض آرہے ہیں۔ اب تک ایک لاکھ 80 ہزار ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ملک بھر میں سپتالوں میں جگہ نہیں رہی، مریضوں کو فرش پر لٹایا جارہا ہے۔ ایران میں بھی صورت حال بے قابو ہوگئی ہے۔ اتوار کے روز22 ہزار نئے کیس آئے،450 ہلاک ہوئے۔امریکہ میں اموات کی تعداد52  اور برطانیہ میں10رہ گئی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج