قرآن المجید فرقان الحمید - انجینیئر نذیر ملک - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

قرآن المجید فرقان الحمید - انجینیئر نذیر ملک

 قرآن المجید فرقان الحمید - انجینیئر نذیر ملک


ہفتہ 17 اپریل 2021


انجینیئر نذیر ملک سرگودھا


قرآن مجید میں کل 114 سورتیں ہیں جن میں سے 87 مکہ میں نازل ہوئیں اور وہ مکی سورتیں کہلاتی ہیں اور 27 مدینہ میں نازل ہوئیں اور مدنی سورتیں کہلاتی ہیں۔


قرآن مجید کی پہلی اور آخری آیت


قرآن مجید کی پہلی آیت :

”(اے حبیب!) اپنے رب کے نام سے (آغاز کرتے ہوئے) پڑھیئے جس نے (ہر چیز کو) پیدا فرمایا۔ اس نے انسان کو (رحمِ مادر میں) جونک کی طرح معلّق وجود سے پیدا کیا۔ پڑھیئے اور آپ کا رب بڑا ہی کریم ہے۔ جس نے قلم کے ذریعے (لکھنے پڑھنے کا) علم سکھایا۔ جس نے انسان کو (اس کے علاوہ بھی) وہ (کچھ) سکھا دیا جو وہ نہیں جانتا تھا(سورۃ العلق آیت 1 تا 5)


قرآن مجید کی آخری آیت :

”۔ اس دن کی رسوائی و مصیبت سے بچو، جبکہ تم اللہ کی طرف واپس ہوگے، وہاں ہر شخص کو اس کی کمائی ہوئی نیکی یا بدی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر ظلم ہر گز نہ ہوگا(سورۃ بقرہ آیت 281)


 مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ قرآن کو اللہ تعالی نے حضرت جبریل علیہ سلام فرشتہ کے ذریعہ پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر تقریباً 23 برس تین ماہ اور 22 دن  کے عرصہ میں اتارا۔ نزول قرآن کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا جب پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم چالیس برس کے تھے اور ان کی وفات سنہ 11ھ بمطابق 632ء تک جاری رہا۔ نیز مسلمان یہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ وفات نبوی کے بعد صحابہ نے اسے مکمل اہتمام و حفاظت کے ساتھ منتقل کیا اور اس کی آیتیں محکمات کا درجہ رکھتی ہیں،  نیز قرآن تا قیامت  قابل عمل اور ہر دور کے حالات کا حل پیش کرتا ہے۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ حضرت سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ فاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں اور انفرادی طور پر تلاوت بھی کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں مسلمان ہر سال رمضان کے مہینہ میں  تراویح کی نماز میں کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی سیاسیات، معاشیات، اخلاقیات اور علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔


وفات نبوی کے بعد حضرت عمر بن خطاب کی تجویز پر، خلیفہ اول ابو بکر صدیق کے حکم سے اور زید بن ثابت انصاری کی سربراہی میں قرآن کو مصحف کی شکل میں یکجا کیا گیا۔ حضرت عمر بن خطاب کی وفات کے بعد یہ نسخہ ام المومنین حضرت حفصہ بنت عمر  کے پاس محفوظ رہا۔ خلیفہ سوم   حضرت عمر  بن عفان نے جب لہجوں کے اختلاف کی بنا پر قرات میں اختلاف دیکھا تو حفصہ سے قریش کے لہجہ میں تحریر شدہ اُس نسخہ کے نقل کی اجازت چاہی تاکہ اسے معیار بنایا جائے۔ اجازت ملنے کے بعد انہوں نے مصحف کی متعدد نقلیں تیار کرکے پورے  عالم اسلام میں بھیج دیں اور تمام مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ اس مصحف کی پیروی کریں۔ ان نسخوں میں سے ایک نسخہ انہوں نے اپنے پاس بھی رکھا۔ یہ تمام نسخے اب مصحف عثمانی کہلاتے ہیں۔ بیشتر محققین کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ تمام نسخے حضرت ابو بکر صدیق کے تیار کردہ نسخہ کی ہو بہو نقل تھے، ان میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی۔


الدعاء


یا اللہ تعالی ہمیں قرآن مجید پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔


آمین یا رب العالمین


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج