دال دلیا - ظفر اقبال - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

دال دلیا - ظفر اقبال

دال دلیا - ظفر اقبال

"ZIC" (space) message & send to 7575 
feedback: zafariqbal@dunya.com.pk 

تاریخ اشاعت     2021-03-24 الیکٹرانک کاپی

سرخیاں، متن، ’’مبارکہ عمل‘‘ اور رستم نامیؔ
پی ڈی ایم میں اختلافات کو ہوا دی جا رہی ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم میں اختلافات کو ہوا دی جا رہی ہے‘‘ حالانکہ اس کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ یہ اختلافات معمولی درجے کے ہیں جیسے زرداری صاحب نے نواز شریف کے خلاف بیان دیا تو مریم نواز نے سخت ردعمل دیا، جس کے جواب میں بلاول کا کہنا ہے کہ لاہور کا ایک خاندان ہمیشہ سلیکٹ ہو کر آتا رہا ہے،لہٰذا پی ڈیم ایم میں اختلافات کو ہوا دینے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ کام اپنے آپ ہی اس طرح سے ہو رہا ہے کہ آئندہ صرف اختلافات باقی رہ جائیں گے اور پی ڈی ایم رفتہ رفتہ خود ہی غائب ہو جائے گی۔ آپ اگلے روز جمعیت کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات کے انتقال پر تعزیتی گفتگو کر رہے تھے۔
کرپٹ کالی بھیڑوں کی محکمے میں
کوئی گنجائش نہیں ہے: اعظم سواتی
وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ''کرپٹ کالی بھیڑوں کی محکمے میں کوئی گنجائش نہیں ہے‘‘ البتہ سفید بھیڑوں کی پوری پوری گنجائش موجود ہے؛ اگرچہ ان کی پہلے سے بھی خاصی بھرمار ہے کیونکہ کالی بھیڑیں اپنے کالے کرتوتوں اور سفید بھیڑیں اپنے سفید جھوٹ کی وجہ سے بہت بدنام ہو چکی ہیں چونکہ ہم کالی بھیڑوں کو ہرگز برداشت نہیں کرتے؛ البتہ سفید بھیڑیں ہمارے لیے کوئی اجنبی اور پرائی چیز نہیں ہے جبکہ سفید بھیڑوں کا خرچہ سفید ہاتھیوں سے کم نہیں ہے؛ تاہم انہیں برداشت کرنا پڑتا ہے، اس کے باوجود کافی بھیڑیں بھیڑ چال بھی ٹھیک طرح سے نہیں کر سکتیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم میں جو سوراخ ہوا تھا وہ
مولانا فضل الرحمن نے بھر دیا ہے: رانا ثناء
نواز لیگ پنجاب کے صدر اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم میں جو سوراخ ہوا تھ وہ مولانا فضل الرحمن نے بھر دیا ہے‘‘ کیونکہ یہ سوراخ ایسا تھا کہ صرف مولانا کی ذاتِ بابرکت ہی اسے بھر سکتی تھی اور ساری پی ڈی ایم میں اتنے قد بالخصوص اتنے تن و توش کا کوئی رہنما نہیں تھا جس سے اتنے بڑے سوراخ کو بھرا جا سکتا اور مولانا کی اسی صلاحیت کی وجہ سے انہیں پی ڈی ایم کا سربراہ بنایا گیا تھا، اگرچہ پی ڈی ایم ہمیں بہت مہنگی پڑ رہی ہے اور سارا بوجھ ہماری پاٹی کے نازک کاندھوں پر پڑا ہوا ہے مگر یہ بوجھ ہی ہے جس کی وجہ سے وہ بھی پی ڈی ایم میں ٹکے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران، بزدار، فردوس اور فواد سب این
آر او پر چل رہے ہیں: عظمیٰ بخاری
نواز لیگ پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''عمران، بزدار، فردوس اور فواد سب این آر او پر چل رہے ہیں‘‘ جس کا مطلب ہے کہ حکومت کے پاس این آر اوز وافر مقدار میں موجود ہے لیکن وہ ریوڑیوں کی طرح اپنوں میں ہی بانٹ رہے ہیں اور ہمارا کوئی خیال نہیں کر رہی جو سراسر ناانصافی ہے کیونکہ جمہوریت میں سب کے حقوق برابر ہوتے ہیں حالانکہ پہلے ہمارا خیال تھا کہ ان کے پاس این آر او نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں اور یہ محض بیانات دے رہے ہیں لیکن ان کے اپنے ہاں این آر او کی بھرمار دیکھ کر اُس بے انصافی پر ہمیں رونا آ رہا ہے جو انہوں نے ہمارے ساتھ روا رکھی ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
مبارکہ محل
یہ حیدر قریشی کی تصنیف ہے جو انہوں نے اپنی مرحوم اہلیہ کے حوالے سے پیش کی ہے۔ انتساب 'مبارکہ‘ کے نام ہے۔ ابتدا اس شعر سے کی گئی ہے ؎
جب عشق کیا حیدرؔ معیار بنا ڈالا
اور ایسی محبت کی، دنیا میں سند کر دی
کتاب کے بارے تاثرات پیش کرنے والوں میں عبداللہ جاوید، شہناز خانم عابدی، ڈاکٹر لڈمیلا، ڈاکٹر ریاض اکبر، حمیرا اطہر، نصرت جہاں و دیگران جبکہ مضمون نگاروں میں پروفیسر عبدالرب استاد، فرحت نواز،ڈاکٹر عامر سہیل، احمد حسین مجاہد، ڈاکٹر راحیلہ خورشید، خالد یزدانی، عبدالکریم قدسی، نازیہ خلیل عباسی، ڈاکٹر سید عارف مرشد نمایاں ہیں۔ کتاب پیپر بیک میں شائع کی گئی ہے۔
اور‘ اب رستم نامی کی شاعری
بس ذرا اندر کے شک سے دور ہے
عرش کب دل کی سڑک سے دور ہے
ساتھ رہ کر بھی ہیں اتنے دور ہم
یہ زمیں جتنی فلک سے دور ہے
وہ گرانی ہے کہ اب امید بھی
کوششِ نان و نمک سے دور ہے
داغِ دل ہے اب جو مرجھایا ہوا
اس کے نشتر کی کسک سے دور ہے
کھا گئی کس کی نظر حسن و جمال
وہ بدن کیونکر چمک سے دور ہے
ہے مصیبت میں یہ دل جب سے ترے
درد کی تازہ کمک سے دور ہے
زندگی ہے، موت سے اتنی بعید
جوں پلک نامیؔ جھپک سے دور ہے
٭......٭......٭
ہو گیا ہے عشق ہی سے جی اچاٹ
کچھ نہیں ورنہ جدائی کا سبب
بے شماروں سے تمہارا رابطہ
ہے تمہاری بے وفائی کا سبب
یہ ترا تلوار لہجہ میری جاں
ہے مرے دل کی کٹائی کا سبب
آج کا مقطع
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہیے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج