سعودیہ میں مقیم پاکستانی اپنے بچوں کا داخلہ کیسے کروائیں؟ - Daily Pakistan Urdu Columns | Facebook Whatsapp Urdu Columns

سعودیہ میں مقیم پاکستانی اپنے بچوں کا داخلہ کیسے کروائیں؟

 ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20 مارچ 2020ء) سعودی عرب میں لاکھوں پاکستانی روزگار کی خاطر مقیم ہے، جن میں سے کئی اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ سعودیہ میں پاکستانیوں کے لیے اپنے بچوں کو اسکول میں داخل کرانے سے متعلق اہم رہنمائی فراہم کر دی گئی ہے۔ اس وقت سعودیہ کے چار شہروں میں پاکستانی کمیونٹی کے اسکولز قائم ہیں جن میں سے دو جدہ ، دو ریاض ، جبکہ ایک ایک اسکول طائف اور الخبر میں ہے۔


ان کمیونٹی اسکولز میں پاکستانی نصاب کے مطابق تعلیم دی جاتی ہے۔اُردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق جدہ کے علاقے العزیزیہ میں واقع پاکستان انٹرنیشنل اسکول نہ صرف سب سے قدیم پاکستانی اسکول ہے بلکہ جدہ کا پہلا غیر ملکی اسکول ہونے کا اعزاز بھی رکھتا ہے۔ جدہ کے دو پاکستانی کمیونٹی اسکولز میں سے ایک میں پاکستانی نصاب پڑھایا جاتا ہے جبکہ دوسرے اسکول میں برٹس سسٹم کے تحت تعلیم دی جاتی ہے۔


جبکہ ریاض میں واقع کمیونٹی اسکولز میں سے ایک میں فیڈرل بورڈ اور دوسرے میں برٹش نصاب کے مطابق پڑھایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ برطانوی اور امریکی نصاب والے انٹرنیشنل اسکولز بھی سینکڑوں کی گنتی میں ہیں تاہم ان کی فیسیں اور اخراجات کمیونٹی اسکولز کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔ 

 سعودیہ کے کمیونٹی اور انٹرنیشنل اسکولز میں داخلے کے لیے بنیادی شرط ’کارآمد اقامہ ‘ ہے۔


ایکسپائرڈ اقامے والے پاکستانی اپنے بچوں کو اسکولز میں داخلہ نہیں دلوا سکتے۔ پاکستانی کمیونٹی اسکولز میں داخلے کے وقت سابق اسکول کا لیونگ سرٹیفکیٹ فراہم کرنا ہوتا ہے،جس کے نہ ہونے پر انٹری ٹیسٹ لازمی دینا ہوتا ہے۔ کمیونٹی سکولوں میں بھی داخلہ فیس اور ماہانہ فیس کے علاوہ دیگر اضافی اخراجات وصول کیے جاتے ہیں جنہیں ادا کرنے کے بعد داخلہ ملتا ہے۔


سعودیہ میں بچوں کو اسکول داخلے کراتے وقت ایک بڑا مسئلہ اضافہ فیس کی وصولی کا ہے۔ نئے تعلیمی سال کا آغاز مارچ میں ہونے والے سالانہ امتحانات کے بعد ہوتا ہے ۔ اگر کوئی پاکستانی اپنے بچے کو مئی یا جون میں داخل کرواتا ہے اور اس کے پاس سابق اسکول کاسرٹیفکیٹ موجود نہیں ہوتا تو پھر اس سے تعلیمی سال کے آغاز (مارچ )کے حساب سے اور داخلے کی تاریخ تک پوری فیس وصول کی جاتی ہے حالانکہ اس دوران بچے نے سکول میں تعلیم حاصل نہیں کی ہوتی۔ بچے کو ایسے اسکول میں داخل کروانا مناسب رہتا ہے جو رہائش گاہ کے قریب واقع ہو، اس سے ایک تو بس کی فیس بچ جاتی ہے ، دوسرے بچے وقت پر اسکول پہنچ جاتے ہیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پیج